Inquilab Logo

ممبئی کی فضائی آلودگی میں ۲۳۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے

Updated: May 17, 2023, 10:06 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

غیرسرکاری تنظیم پرجا فاؤنڈیشن کے مطابق کچرا ڈمپنگ گرائونڈ بھیجنے کے بجائے اگر ہر وارڈ میں ہی ختم کردیا جائے تو بی ایم سی کو سالانہ ایک ہزار ۴۸۵؍ کروڑ روپے کی بچت ہوسکتی ہے

Praja Foundation volunteers discussing their report at a press conference in Mumbai.
پرجا فاؤنڈیشن کے رضاکار ممبئی میں پریس کانفرنس میں اپنی رپورٹ سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے۔

پرجا فائونڈیشن نامی غیرسرکاری تنظیم نے بی ایم سی کے کاموں کا جائزہ لے کر ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں شہری انتظامیہ کی خامیوں کو اجاگر کیا گیا ہے اور اس رپورٹ کو منگل کو عام کیا گیا ۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ ۱۰؍ برسوں کے دوران فضائی آلودگی میں ۲۳۷؍ فیصد اور `’سالڈ ویسٹ مینجمنٹ‘ سے متعلق شکایتوںمیں ۱۲۴؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پرجا فائونڈیشن کے مطابق ممبئی میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق بڑے مسائل بشمول فضائی آلودگی، شدید گرمی کی لہر میں اضافہ اور پانی کے ذخائر کے آلودہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ شہر میں پیدا ہونے والی گندگی اور کچرے کی صفائی اور فضلات کے تصفیہ کا ناقص انتظام ہے۔
 ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مذکورہ مسائل میں دن بہ دن اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کی مثال یہ ہے کہ گزشتہ ۵؍ برسوں کے دوران ممبئی میں فضائی آلودگی (ایئر کوالٹی انڈیکس) انتہائی خراب درجہ میں رہی ہے۔ پرجا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۱۸ء سے ۲۰۲۲ء کے دوران ممبئی  میں اوسطاً یومیہ ’اے کیو آئی‘ ۱۲۵؍ تھا۔ واضح رہے کہ ۵۰؍ تک فضائی آلودگی محفوظ تصور کی جاتی ہے۔ اس کے بعد ۵۱؍ سے ۱۰۰؍ تک اطمینان بخش کے درجہ میں آتی ہے لیکن اس میں بھی حساس افراد کو سانس لینے میں تکلیف ہوسکتی ہے۔ جبکہ ۱۰۱؍ سے ۲۰۰؍ تک کے درجہ میں ایسے افراد کو سانس لینے میں تکلیف ہوسکتی ہے جنہیں دمہ جیسی پھیپھڑوں کی، یا دل کی بیماری ہویا پھر بچوں اور بوڑھوں کے لئے بھی تکلیف کا باعث بن سکتی ہے۔
 واضح رہے کہ پرجا کی رپورٹ ۲۰۲۲ء تک کے اعداد و شمار پر منحصر ہے جبکہ ۲۰۲۳ء میں چند روز تک ممبئی کی فضائی آلودگی دہلی سے بھی زیادہ خراب سطح تھی۔ حالانکہ بی ایم سی نے ۲۰۲۲ء میں ہی ’ممبئی کلائمیٹ ایکشن پلان‘ تیار کیا ہے تاکہ ’سالڈ ویسٹ مینجمنٹ‘، گٹروں کی صفائی اور فضا کو صاف ستھرا رکھا جاسکے اس کے باوجود ۲۰۲۳ء میں ان مسائل میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
 پرجا کی رپورٹ میں سب سے زیادہ توجہ ممبئی میں پیدا ہونے والے کچرے کے تصفیہ پر مرکوز کی ہے اور اس میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ ممبئی میں پیدا ہونے والے کچرے کو دیونار یا کانجور مارگ کے ’ڈمپنگ گرائونڈ‘ پر لے جاکر پھینکنے کے بجائے اسی وارڈ میں کچرا ختم کردیا جائے جہاں وہ پیدا ہورہا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق ممبئی کے تمام وارڈوں سے کچرا دیونار اور کانجور مارگ ڈمپنگ گرائونڈ نہ لے جاکر اسی وارڈ میں ختم کردیا جائے تو بی ایم سی کو سالانہ تقریباً ایک ہزار ۴۸۵؍ کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ کچرا گاڑیوں کے ذریعہ ڈمپنگ گرائونڈ تک لے جانے اور پھر وہاں اسے ختم کرنے پر یومیہ آنے والے خرچ کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا گیا ہے۔
 پرجا کے رضاکاروں نے یہ تک دعویٰ کیا ہے کہ ڈمپنگ گرائونڈ تک کچرا لے جانے پر جو خرچ آتا ہے اس کی وجہ سے وہاں کچرے سے بجلی پیدا کرنا بھی مہنگا ثابت ہورہا ہے۔ البتہ بی ایم سی کے وارڈ نمبر ۲۰۳؍ (ایف /ایس) میں اسی جگہ کچرا ختم کرنے کا انتظام ہے اور یہاں یومیہ ۱۲؍ میٹرک ٹن کچرا ختم کیا جاتا ہے اس لئے یہی انتظام تمام ۲۴؍ وارڈوں میں ہونا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK