Inquilab Logo

آسام میں سی اے اے مخالف تحریک کے بانی ا کھل گوگوئی تمام الزامات سے بری ، رہائی عمل میں آگئی

Updated: July 02, 2021, 9:47 AM IST | Guwahati

این آئی اے عدالت نے ایجنسی کی جانب سے یو اے پی اے کے تحت الزامات کی چارج شیٹ پیش کئے جانے کے باوجود گوگوئی اور ان کے ساتھیوں پر الزامات طے نہیں کئے،بری کرنے کا حکم سنادیا

Akhil Gogoi.Picture:PTI
ا کھل گوگوئی تصویرپی ٹی آئی

: قومی تفتیشی ایجنسی کی خصوصی عدالت نے آسام میں سی اے اے اور شہریت ترمیمی قانون مخالف تحریک کے بانی اور اس کی قیادت کرنے والے رکن اسمبلی اور سماجی کارکن اکھل گوگوئی کو تمام الزامات سے بری کردیا ہے۔ تکنیکی طور پر انہیں مقدمہ چلائے بغیر ہی ڈسچارج کیا گیا ہے کیوں کہ عدالت میں ان کے خلاف الزامات ہی طے نہیں کئے گئے جس کے بعد جمعرات کو ان کی رہائی عمل میں آگئی ہے۔ واضح رہے کہ یو اے پی اے کے تحت ان پر سنگین الزامات عائد کئے گئے لیکن عدالت نے ان الزامات کو درست ماننے سے انکار کردیا ہے اور تفتیشی ایجنسی کی جانب سے چارج شیٹ داخل کرنے کے باوجود اکھل گوگوئی کے خلاف الزامات کا نوٹس نہیں لیا جس کی و جہ سے انہیں اپنے آپ کیس سے ڈسچارج مل گیا اور ان کی رہائی بھی عمل میں آگئی ۔
 اس سے قبل اسی عدالت نے ایک ہفتے قبل گوگوئی کو   ایسے ہی ایک دیگر معاملے میں بھی راحت دے دی تھی اور اپنے تبصرہ میں کہا تھا کہ حکومت سے اختلاف رکھنا  یا سیاسی بیان بازی ملک سے غداری نہیں ہو سکتی ۔ اس معاملے میں حکومتوں اور ایجنسیوں کو بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اختلافات رکھنے کی وجہ سے اکثر لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دونوں معاملات میں اکھل گوگوئی او ر ان کے دو ساتھیوں کو بری کیا گیا ہے۔ 
 واضح رہے کہ این آئی اے نے  گوگوئی کو سی اے اے مخالف تحریک کھڑی کرنے اور اس کی آڑ میں ملک مخالف سرگرمیاں انجام دینے کا ملزم بنایا تھا اور اسی لئے ان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی ۔ اس کے بعد سے وہ جیل میں ہی بند تھے۔ جیل سے ہی انہوں نے آسام اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا اور فاتح رہے تھے۔ انہوں رہائی کے بعد میڈیا سے بہت مختصر گفتگو کی اور کہا کہ مجھے یقین تھا کہ  ایک نہ ایک دن یہ سچائی سامنے آکر رہے گی کہ ہم نے ملک سے کوئی غداری نہیں کی بلکہ حکومت سے ہمارے اختلافات ہیں   ۔گوگوئی نے کہا کہ میں سب سے پہلے سیم اسٹافورڈ کے والدین سے ملنے جاؤں گا  جو آسام میں سی اے اے مخالف تحریک کے پہلے شہید تھے۔ اس کے بعد میں کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے دفتر جاؤں گا اور پھر مجھے اپنی پارٹی  کے دفتر پہنچنا ہے۔ اس کے بعد میں اپنے اسمبلی حلقہ کا دورہ کروں گا۔ عدالت کے فیصلے کے بارے میں گوگوئی نے کہا کہ اس کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا تھاکہ حکومت کےذریعہ اتنے دباؤ کے بعد بھی عدالت ایسا آزادانہ اور منصفانہ فیصلہ دے گی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدلیہ اب بھی آزاد ہے اور لوگ اس پر اعتماد کرسکتے ہیں۔
    ادھر این آئی اے جج پرانجل داس نے ۱۲۰؍ صفحات کے اپنے حکم میں جو تبصرے کئے ہیں وہ قابل غور ہیں کیوں کہ انہوں نے غداری سے متعلق قوانین اور ان کی شقوں کو ہی چیلنج کردیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ غداری سے متعلق قانون ہمارے آئین میں موجود ہے لیکن ہمیں اس کی بنیاد آزادی سے قبل  کے دور میں محسوس ہو تی ہے۔ جسٹس داس نے خاص طور پر ۱۹۵۰ءکے تارا سنگھ کیس کا حوالہ بھی دیا اور لکھا کہ  ایجنسیوں کو پوری طرح سے تربیت دی جانی چاہئے اور انہیں حساس بنایا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK