Inquilab Logo

اکولہ: پرکاش امبیڈکر کے سامنے ۲؍ نئے امیدوار پھر بھی راہ مشکل

Updated: April 22, 2024, 10:38 AM IST | Mumbai

بی جے پی کے انوپ دھوترے اورکانگریس کے ابھے پاٹل کے سامنے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ پر کاش امبیڈکرکو رائے دہندگان کا ساتھ ملتا ہے یا نہیں ؟۔

Prakash Ambedkar. Photo: INN.
پرکاش امبیڈکر۔ تصویر: آئی این این۔

اکولہ ودربھ کا اہم لوک سبھا حلقہ ہے۔ ۱۹۵۲ء میں یہ حلقہ قائم کیا گیا تھا جبکہ ۲۰۰۸ء میں نئی حد بندی کے بعداکولہ پارلیمانی حلقہ میں ۶؍ اسمبلی حلقے شامل ہوئے تھے۔ اکولہ پارلیمانی سیٹ سے ونچت بہوجن ا گھاڑی(وی بی اے) کے پرکاش امبیڈکر امیدوار ہیں جبکہ ان کے مد مقابل بی جے پی کے انوپ دھوترے ہیں جن کے والد سنجے دھوترے اس سیٹ سے ۲۰۰۴ء، ۲۰۰۹ء، ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں الیکشن جیت چکے ہیں ۔ پرکاش امبیڈکر یہاں سے ۱۹۹۸ء اور ۱۹۹۹ء میں ۲؍ مرتبہ جیت چکے ہیں ۔ ۱۹۹۸ء میں وہ ریپبلکن پارٹی آف انڈیا کے امیدوار تھے جبکہ ۱۹۹۹ء میں انہوں نے بھریپا بہوجن مہا سنگھ(بی بی ایم) کے امیدوار کی حیثیت سےلڑا تھا۔ ۲۰۱۹ء میں وہ اس سیٹ سےوی بی اے کے امیدوار تھے اور۲؍ لاکھ۷۵؍ ہزار ۵۹۶؍ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھے جبکہ سنجے دھوترے کو۵؍ لاکھ ۵۴؍ ہزار ۴۴۴؍ ووٹ ملے تھے۔ اس سے قبل ۲۰۱۴ء کے عام انتخابات میں پرکاش امبیڈکربی بی ایم کے امیدوارکے طورپراترے تھے اور۲؍ لاکھ ۳۸؍ ہزار۷۷۶؍ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھے۔ اس مرتبہ بھی سنجے دھوترےفاتح رہےتھے اور انہیں ۴؍لاکھ ۵۶؍ ہزار ۴۷۲؍ ووٹ ملے تھے۔ دوسرےنمبر پر کانگریس کے ہدایت اللہ برکت اللہ پٹیل تھے جنہیں ۲؍ لاکھ ۵۳؍ ہزار۳۵۶؍ ووٹ ملے تھے۔ ۲۰۱۹ء میں ہدایت اللہ برکت اللہ پٹیل تیسرے نمبر پر تھے۔ ۲۰۰۹ء میں بھی پرکاش امبیڈکر دوسرے نمبرپر ہی رہے تھے جبکہ ۲۰۱۴ء میں ہدایت اللہ برکت اللہ دوسرے نمبر پر تھے۔ اس مرتبہ پرکاش امبیڈکر کے سامنے سنجے دھوترے کے بیٹےانوپ دھوترے میدان میں ہیں جبکہ کانگریس کے ابھےکاشی ناتھ پاٹل مد مقابل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’سی اے اے کو پارلیمنٹ کے پہلے ہی سیشن میں منسوخ کیا جائیگا‘‘

کہا جاسکتا ہےکہ پرکاش امبیڈکر کیلئے اس مرتبہ میدان سازگار نظر آرہا ہے کیونکہ سب سے تجربہ کار وہی ہیں۔ اب ان کے سامنے ہدایت اللہ برکت اللہ بھی نہیں ہیں اور سنجے دھوترے بھی نہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اکولہ کے رائے دہندگان جو۱۹۹۸ء اور ۱۹۹۹ء میں پرکاش امبیڈکر کو پارلیمنٹ بھیج چکے ہیں، اس مرتبہ ان کا ساتھ دیتے ہیں یا نہیں۔ اب تک پرکاش امبیڈکرکو یہاں سے ۲؍ لاکھ سے زائد ووٹ تو آسانی سے ملے ہیں۔ سنجے دھوترے نے انہیں ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں بڑے فرق سے ہرایا تھا۔ اس کے علاوہ صرف ایک بار یعنی ۲۰۰۹ء میں دھوترے کی جیت کافرق کم رہا تھا۔ 
۲۰۱۴ء میں بی بی ایم امیدوار کی حیثیت سے لڑنے وا لے پرکاش امبیڈکرکو۲۴ء۴؍ فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ ۲۰۱۹ء میں وی بی اے امیدوارکے طورپر ان کا فیصد۲۴ء۹۱؍تھا۔ جبکہ سنجے دھوترے کافیصد بالترتیب ۴۶ء۶۴؍ اور۴۹ء۵۳؍ تھا۔ 
پرکاش امبیڈکر اس مرتبہ پہلے سے مضبوط ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ وہ پہلے سے زیادہ بی جے پی کے نشانے پر ہیں۔ پرکاش امبیڈکرنے بی جےپی کے علاوہ کانگریس پر بھی ان کے خلاف فرضی ویڈیو پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ پرکاش امبیڈکر نے دونوں ہی پارٹیوں کودلت، قبائلی، اوبی سی اور مسلم مخالف قراردیا ہے۔ 
مہا وکاس اگھاڑی کے ساتھ اتحاد کے تعلق سے بات چیت ناکام رہنے کے بعد مہاراشٹر میں وی بی اے اپنے دم پر لڑرہی ہے اور کانگریس اور بی جےپی دونوں ہی پارٹیو ں کے خلاف امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ کانگریس کے امیدوار ابھے کاشی ناتھ پاٹل نے کہا تھا کہ وہ یہ سمجھتے ہی نہیں ہیں کہ وی بی اے مقابلے میں ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کانگریس اور وی بی اے دونوں ہی خود کو این ڈی اے کا حریف بتارہے ہیں اوردونوں ایکدوسرے پر بی جےپی کی بی ٹیم ہونے کا الزام بھی لگارہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK