جانچ کیلئے ہندو مسلم پولیس افسران پر مشتمل ایس آئی ٹی بنانے کا حکم بھی جاری کیا
EPAPER
Updated: September 11, 2025, 10:13 PM IST | New Delhi
جانچ کیلئے ہندو مسلم پولیس افسران پر مشتمل ایس آئی ٹی بنانے کا حکم بھی جاری کیا
ملک کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ نے مہاراشٹر پولیس کی۲۰۲۳ء میں ہونے والے اکولہ فسادات کی جانچ میں جانبداری برتنے پر سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے واضح طور پرکہا کہ جب کوئی شخص پولیس کی وردی پہنتا ہے تو اسے مذہب اور ذات کے تمام تعصبات سے اوپر اٹھ کر صرف قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں۔جسٹس سنجے کمار اور جسٹس آلوک ارادھے کی بنچ نے یہ غیرمعمولی حکم جاری کرتے ہوئے مہاراشٹر کے داخلہ سیکریٹری کو ہدایت دی کہ ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم(ایس آئی ٹی) تشکیل دی جائے جس میں ہندو اور مسلمان دونوں فرقوں سے تعلق رکھنے والے سینئر پولیس افسران شامل ہوں تاکہ تفتیش غیرجانبدار اور قابلِ اعتماد ہو سکے۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ۱۷؍سالہ محمد افضل محمد شریف نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔ افضل نے الزام لگایا کہ مئی۲۰۲۳ء میں اکولہ کے پرانے شہر میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں وہ شدید زخمی ہوا تھا لیکن پولیس نے اس پر حملے کا مقدمہ درج نہیں کیا۔
اکولہ کے اس تشدد میں ایک شخص ولاس مہادیو راؤ گائیکواڑ ہلاک اور ۸؍ افراد بشمول دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔افضل نے عدالت کو بتایا کہ ۱۵؍ مئی۲۰۲۳ء کو اسپتال میں اس کا بیان ریکارڈ کیا گیا مگر اس کے باوجود پولیس نے کوئی کیس درج نہیں کیا اور نہ ہی جانچ کی۔ عرضی میں موقف اختیار کیا گیا کہ یہ سنگین فوجداری جرم تھا جس پر کارروائی ضروری تھی لیکن پولیس نے جانبدارانہ رویہ اختیار کیا اور صرف مسلمانوں کو ہی ملزم بنادیا۔
قبل ازیں محمدافضل نے بامبے ہائی کورٹ (ناگپور بنچ) سے رجوع کیا تھا، مگر ہائی کورٹ نے اس کی عرضی خارج کر دیا تھا ۔ کورٹ نے کہاتھا کہ افضل نے عدالت سے رجو ع ہونے میں بہت تاخیر کردی۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کیخلاف وہ سپریم کورٹ پہنچا۔سپریم کورٹ میں افضل کی جانب سے سینئر وکیل ابھے مہادیو تھپسے نے دلائل پیش کئے اور کہا کہ پولیس کی کارروائی تعصب پر مبنی رہی ہے اسی لئے اس سے انصاف کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے اس موقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ افضل کو انصاف ملنا چاہئے، پولیس کا فرض ہے کہ وہ کسی بھی تعصب کے بغیر جانچ کرے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہاکہ پولیس کی وردی پہننے کے بعد ہر اہلکار کو تمام قسم کے تعصبات سے بلند ہو کر صرف قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں۔ واضح رہے کہ مئی۲۰۲۳ء میں اکولہ کے پرانے شہر میں ایک اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹ کے سبب بھیانک فرقہ وارانہ تشددہوا تھا ۔