Inquilab Logo

چینی حکومت کےکریک ڈاؤن کے سبب علی بابا کے حالیہ سہ ماہی منافع میں۸۱؍فیصد کی کمی

Updated: November 23, 2021, 12:12 PM IST | Agency | Washington

چین میں آن لائن خرید و فروخت اور تجارت کی سب سے بڑی کمپنی علی بابا گروپ نے کہا ہے کہ حکومت کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے حالیہ سہ ماہی میں اس کے منافع میں ۸۱؍فی صد کمی ہوئی ہے۔

Jack Ma, head of Alibaba.Picture:INN
علی بابا کے سربراہ جیک ما ۔ تصویر: آئی این این

چین میں آن لائن خرید و فروخت اور تجارت کی سب سے بڑی کمپنی علی بابا گروپ نے کہا ہے کہ حکومت کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے حالیہ سہ ماہی میں اس کے منافع میں ۸۱؍فی صد کمی ہوئی ہے۔اطلاع کے مطابق علی بابا گروپ کا کہنا ہے کہ رواں ماہ جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں اس کی آمدنی ۲۸؍ ارب یوآن سے کم ہو کر پانچ ارب یوان (کم و بیش ۸۳؍کروڑ ڈالر) تک آ گئی ہے۔
 اطلاعات کے مطابق علی بابا گروپ نے اپنی سالانہ شرحِ نمو کی پیش گوئی میں بھی کمی کر دی ہے جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں اس کے حصص کی قیمت ۱۱؍ فیصد کم ہو گئی ہے۔اگرچہ کمپنی نے اپنے حالیہ اندازوں میں یہ توقع بھی ظاہر کی ہے کہ آئندہ برس مارچ تک اس کی آمدنی میں ۲۰؍ سے ۲۳؍ فیصد اضافہ ہو جائے گا، البتہ یہ ۲۰۱۴ء میں اس کے حصص شیئر بازار میں آنے کے بعد کی سب سے کم شرح ہے۔علی بابا کے سی ای او ڈینئل ژینگ نے معاشی دباؤ اور چین میں ای-کامرس کے شعبے میں بڑھتی ہوئی مسابقت کو کمپنی کی آمدنی میں کمی کا سبب قرار دیا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے بعد پیدا ہونے والے معاشی حالات میں چین کے شہری اخراجات میں زیادہ محتاط ہو گئے ہیں۔اس کے علاوہ مختلف اشیا ءکی رسد میں آنے والی رکاوٹیں بھی اس کا سبب ہیں۔ اس وجہ سے علی بابا سمیت چین میں ای کامرس کی دیگر کمپنیوں کی آمدنی اور شرح نمو میں کمی آئی ہے۔
 ان معاشی اسباب کے علاوہ ماہرین چین کی حکومت کی جانب سے علی بابا سمیت ای-کامرس کے شعبے کے خلاف چین کی حکومت کے سخت ضابطوں اور کریک ڈاؤن کو بھی ان کمپنیوں کی آمدنی میں کمی کا باعث قرار دے رہے ہیں۔
کریک ڈاؤن کیوں ہوا؟
 چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی گزشتہ برس سے ای- کامرس اور ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے علی بابا گروپ کے بانی جیک ما کو اپنے پلیٹ فارم کے صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے پر آمادہ کرنے کیلئے ان کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ماہرین نے اس بارے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ اگر جیک ما، علی بابا کے صارفین کی معلومات فراہم کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں تو ڈیجیٹل دنیا میں چین کو مقامی اور بین الاقوامی صارفین پر اثر انداز ہونے کے زیادہ وسیع مواقع ملیں گے۔وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سائبر سیکوریٹی کے ایک ماہر نےبتایا تھا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی نظر جیک ما کی ڈیجیٹل بالادستی پر ہے۔ جیک ما کو سرمائے، معلومات اور مواد تینوں شعبوں میں بالادستی حاصل ہے۔
حکومت کا رویہ کب تبدیل ہوا؟
 چین کے سرکاری اداروں نے رواں برس کے آغاز میں علی بابا گروپ کے خلاف مالیاتی امور میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔اس بارے میں مبصرین کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت جیک ما پر معلومات کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالنے کی خاطر یہ اقدامات کر رہی ہے۔ان تحقیقات کے بعد علی بابا گروپ پر۲؍ ارب ۷۵؍ کروڑ ڈالر کا بھاری جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ان تحقیقات اور حکومت کی جانب سے ضابطوں میں کی جانے والی تبدیلیوں پر جیک ما نے چین کے سرکاری اداروں پر تنقید بھی کی تھی۔ اپنے تنقیدی بیانات کے بعد جیک ما کچھ عرصے کیلئے منظر عام سے غائب بھی ہو گئے تھے۔اس کے بعد سے چین کی حکومت ڈیجیٹل شعبے سے وابستہ بڑی کمپنیوں پر عائد ہونے والے ضابطے سخت کر رہی ہے اور کئی کمپنیوں پر جرمانے بھی عائد ہو چکے ہیں لیکن پالیسی میں اس تبدیلی کا اولین ہدف علی بابا گروپ بنا تھا۔
 چینی حکومت کے اس دباؤ کی وجہ سے گیمنگ کی بڑی کمپنی ’ٹین سینٹ‘، معروف ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ اور علی بابا نے سنگا پور کا رُخ کرنا شروع کر دیا تھا۔ جب کہ علی بابا نے ای-کامرس کے علاوہ جائیداد کی خرید و فروخت میں سرمایہ کاری بھی شروع کر دی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK