Inquilab Logo

ہاتھرس عصمت دری معاملہ: الہ آباد ہائی کورٹ سے مسعود احمد کو ضمانت

Updated: March 19, 2024, 3:59 PM IST | New Delhi

الہ آباد ہائی کورٹ نے آج اسٹوڈنٹ لیڈر مسعوداحمد کو ہاتھرس اجتماعی عصمت دری سے متعلقہ یو اے پی اے معاملے میں ضمانت دی ہے۔ خیال رہے کہ مسعود احمد کو ۲۰۲۰ء میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس ضمن میں صحافی صدیق کپن بھی ملزم ٹھہرائے گئے ہیں۔

Allahabad High Court on the right and Masood Ahmed on the left. Image: X
دائیں جانب الہ آباد ہائی کورٹ اوربائیں جانب مسعود احمد۔ تصویر: ایکس

الہ آباد ہائی کورٹ نے آج اسٹوڈنٹ لیڈر مسعود احمد کو ہاتھرس اجتماعی عصمت دری سے متعلقہ یو اے پی اے معاملے میں ضمانت دی ہےجس میں صحافی صدیق کپن ملزم ٹھہرائے گئے ہیں۔ اس ضمن میں جسٹس عطاءالرحمٰن مسعودی کی بینچ نے ۱۲؍ مارچ کے اپنے حکم میں نشاندہی کی کہ اسٹوڈنٹ لیڈر ۵؍ اکتوبر ۲۰۲۰ء سے جیل میں ہیں جبکہ دوسرے ملزم کو ضمانت دے دی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ اس کیس کی میرٹ پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ مسعود احمد کو اکتوبر ۲۰۲۰ء میں صدیق کپن ، محمد عالم اور پی ایچ ڈی اسکالر عتیق الرحمن کے ساتھ حراست میں اس وقت لیا گیا تھا جب وہ ہاتھرس کی جانب سفر کر رہے تھے جہاں ایک دلت خاتون کی ۱۴؍ ستمبر ۲۰۲۰ء کو اعلیٰ ذات ٹھاکر سے تعلق رکھنے والے ۴؍ افراد نے مبینہ طورپر اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اترپردیش پولیس نے ان چاروں ملزمین کے خلاف بغاوت کے چارجیز اور یو اے پی اے کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ بعد ازیں ۲۰۲۱ء میں مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان چاروں نے فسادات بھڑکانے کیلئے پابندی لگائی گئی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا( پی ایف آئی) سے نقد رقم وصول کی ہے۔
بعد ازیں۲۰۲۲ء میںلکھنو کے اسپیشل نیشنل انویسٹی گیشن کورٹ نے مسعود احمد کو ضمانت دینے سے انکار کیاتھا جس کے بعد انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیاتھا۔ ان کے وکیل کے مطابق احمد کا تعلق کسی بھی دہشت گردانہ تنظیم ،پی ایف آئی یا اس کی اسٹوڈنٹ ونگ کیمپ فرنٹ آف انڈیا سے نہیں ہے۔ ان کے پاس سے کسی بھی طرح کے مشتعل مشمولات بھی برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ 
علاوہ ازیں وکیل استغاثہ شیوناتھ تہاری ، جو اترپردیش حکومت کی نمائندگی کر رہے تھے، نے کہا کہ مخصوص کورٹ نے بھی احمد کا تعلق پی ایف آئی سے ہونے کی بناء پر انہیں ضمانت دینے سے انکار کیا تھا۔یہ ادارہ ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا جو مذہبی اور ذاتی دشمنی پھیلا کر تشدد بھڑکانے کی کوشش کرتا تھا۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ مخصوص عدالت نے ریکارڈپر موجود مواد کو مد نظر نہیں رکھا تھا اور احمدکو ضمانت دے دی۔ خیال رہے کہ ۹؍ ستمبر کو سپریم کورٹ نے صحافی صدیق کپن کو ضمانت دی تھی جبکہ الہ آبادہائی کورٹ نے انہیں منی لانڈرنگ کے معاملے میں ۲۳؍دسمبر کو ضمانت دی تھی۔ تاہم، ضمانت ملنے کے بعد بھی فیتہ شاہی کی تاخیر کی بناء پر انہیں متعد دماہ تک جیل میں رکھا گیا تھا۔ ۲؍ فروری کو انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK