Inquilab Logo

مذہبی امتیاز کی بنیاد پر فیصلہ کرنے والے جج نے غیر مشروط معافی مانگی

Updated: April 17, 2024, 2:03 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

ٹرائل کورٹ کے جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے مذہبی امتیاز کی بنیاد پر اپنے فیصلے پر الہ آباد ہائی کورٹ کے سمن کے بعد غیر مشروط معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ غلط فہمی کی بنیاد پر کیا گیا اور آئندہ محتاط رہنے کا وعدہ کیا۔

Allahabad High Court. Photo: INN
الہ آباد ہائی کورٹ۔ تصویر : آئی این این

بار اور بنچ کی اطلاع کے مطابق پیر کو ایک جج نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک مسلمان وکیل اور مسلم معاشرےکے خلاف مذہبی امتیاز اور متعصبانہ تبصرہ پر طلب کئےجانے کے بعد معافی مانگ لی۔ جسٹس شمیم احمد کی بنچ نے گزشتہ ماہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وویکانند شرن ترپاٹھی کی طرف سے دیئے گئے اُن احکامات پر روک لگا دی تھی جن میں مسلم علما پر مبینہ طور پر جبری تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایسا، اس کیس کے ملزمان میں سے ایک کے ہائی کورٹ رجوع ہونے کے بعد ہوا تھا۔ 
ٹرائل کورٹ میں مقدمہ اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے دو مسلم علماء محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر عالم قاسمی اور دیگر افراد کے خلاف دائر کیا تھا۔ ۱۹؍جنوری کو ترپاٹھی نے مقدمے میں ان کی نمائندگی کیلئے ایک غیر جانبدار عدالتی مشیر کو مقرر کرتے ہوئےدونوں اشخاص کی خواہشات کے خلاف کام کیا تھا۔ ترپاٹھی نے ایسا کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کے وکیل، ایک مسلمان ہیں اور نماز پڑھنے کیلئے اکثر عدالت سے نکل جاتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئیے: ایکس نے لوک سبھا انتخابات سے قبل سیاسی تقاریر والی پوسٹ بلاک کیں

۳؍اپریل کو ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ اقدام مذہب کی بنیاد پر ٹرائل کورٹ کی طرف سے واضح امتیازی سلوک کو ظاہر کرتا ہے جو ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل ۱۵؍میں درج بنیادی حق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل ۱۵؍ اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ریاست کسی شخص کے ساتھ اس کے مذہب، ذات یا جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کرے گی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ترپاٹھی نے صرف مذہب کی بنیاد پر ایک معاشرےکے ساتھ واضح طور پر امتیازی سلوک کیا ہے۔ 
ہائی کورٹ نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ٹرائل کورٹ ملزمان کو ان ثبوتوں کی الیکٹرانک کاپیاں فراہم کرنے میں ناکام رہی جن پر مقدمہ چلانے کیلئے انحصار کیا جا رہا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ’’یہ ایک اہم اصول ہے کہ سنگین جرم کی کوشش کرنے والے شخص کو تمام مواد ثبوتوں کے ساتھ پیشگی پیش کیا جانا چاہئے۔ ‘‘کوئی دوسرا نقطہ نظر نہ صر ف ضابطہ فوجداری میں موجود قانونی مینڈیٹ پر اثر انداز ہوگا بلکہ درخواست گزار کے منصفانہ ٹرائل کے حق پر بھی اثر انداز ہو گا۔ 
 بار اور بنچ نے اطلاع دی کہ عدالت کے احکامات کے بعد ترپاٹھی یک رکنی جج کی بنچ کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے طرز عمل کیلئے غیر مشروط معافی مانگی۔ ترپاٹھی نے کہا کہ انہوں نے غلط فہمی کے تحت احکامات جاری کئے ہیں اور مستقبل میں محتاط رہیں گے۔ ہائی کورٹ نے ۳؍اپریل کو اپنے حکم میں کہاکہ ججوں کو قانونی اور اخلاقی معیارات کیلئے جوابدہ ہونا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK