امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہاکسٹن پیر کے روز اسرائیل پہنچیں گے۔ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ تل ابیب اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کسی بڑی جنگ میں تبدیل نہ ہو جائے۔
EPAPER
Updated: June 16, 2024, 11:31 AM IST | Agency | Washington
امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہاکسٹن پیر کے روز اسرائیل پہنچیں گے۔ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ تل ابیب اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کسی بڑی جنگ میں تبدیل نہ ہو جائے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہاکسٹن پیر کے روز اسرائیل پہنچیں گے۔ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ تل ابیب اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کسی بڑی جنگ میں تبدیل نہ ہو جائے۔ اطلاع کے مطابق امریکی مشیر کے دورے سے اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین کشیدگی میں کمی کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سیکریٹری دفاع یوآو گیلنٹ سے ملاقات کی توقع کی جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا کہ ہاکسٹن لبنانی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کیلئے بیروت کا سفر بھی کر سکتے ہیں۔ اسرائیلی عہدیداروں نے بتایا کہ نیتن یاہو حکومت کے وزیر برائے سفارتی امور رون ڈیرر اور قومی سلامتی کے مشیر زاہی ہنگبی کی سربراہی میں آئندہ جمعرات کو ایک اعلی سطحی اسرائیلی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا جو امریکی حکام سے ایران کے جوہری پروگرام پر بات کرے گا۔ واضح رہے کہ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے جمعہ کے روز لبنان۔ اسرائیل سرحد پر کشیدگی پر قابو پانے کی کوشش کیلئے ایک نئے فرانسیسی اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے فرانس کے اقدام کو معاندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسے اقدام کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ گیلنٹ نے ٹویٹ کیا کہ ’’جب ہم اپنے لوگوں کے دفاع میں منصفانہ جنگ لڑ رہے ہیں تو فرانس نے اسرائیل کے بارے میں ایک معاندانہ پالیسی اپنائی۔ فرانس حماس کے ذریعہ ہونے والے مظالم کو نظرانداز کرتا ہے۔ اسرائیل اس فریم ورک کا حصہ نہیں بن پائے گا جس کی فرانس نے اس کی تجویز پیش کی تھی۔ ‘‘