شکایت کنندگان اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس، کسی بھی ایف آئی آر پر فی الحال کوئی سخت کارروائی نہ کرنے کی ہدایت
EPAPER
Updated: June 28, 2020, 9:55 AM IST | Agency | New Delhi
شکایت کنندگان اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس، کسی بھی ایف آئی آر پر فی الحال کوئی سخت کارروائی نہ کرنے کی ہدایت
خواجہ اجمیری ؒ کی شان میں گستاخی کرنے والا نیوز ۱۸؍ کا بدنام زمانہ اینکر امیش دیوگن ملک بھر میں اپنے خلاف داخل کی گئی ایف آئی آر سے پریشان ہوکر جمعہ کو سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ یہاں اس نے ایف آئی آر پر روک لگانے کی اپیل کرتےہوئےدعویٰ کیا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ غلطی تھی جس کیلئے وہ پہلے ہی معافی مانگ چکا ہے۔
اس کی اس دلیل پر جمعہ کو اسے فوری راحت مل گئی۔ کورٹ نے اس کے خلاف کسی سخت تادیبی کارروائی پر روک لگاتےہوئے شکایت کنندگان اور ریاستی حکومتوں کواپنا موقف رکھنے کیلئے نوٹس جاری کردیا ہے۔ جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دنیش مہیشوری کی تعطیلی بنچ نے امیش دیوگن کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل سدھارتھ لتھرا کےدلائل سننے کے بعد عرضی گزار خلاف مہاراشٹر، تلنگانہ، راجستھان اور اترپردیش میں درج ایف آئی آر کی جانچ اور کسی بھی طرح کی تادیبی کارروائی پر اگلی سماعت تک کے لئے روک لگادی۔ عدالت نے اس معاملے میں مرکزی حکومت اور مختلف ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ بنچ نے معاملے کی آئندہ سماعت جولائی کے پہلے ہفتے میں کرنے کا فیصلہ کیا ہےاور سبھی مدعا علیہان سے اگلی سماعت تک جواب داخل کرنے کےلئے کہا۔
اس سے قبل لتھرا نے دلیل دی کہ ان کے موکل کو مختلف ریاستوں کی پولیس پوچھ تاچھ کے لئے طلب کررہی ہے جبکہ عرضی گزار نے انجانے میں ہوئی اپنی غلطی پر اگلے ہی دن افسوس ظاہر کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دیوگن کے منہ سے ’خلجی‘ کے بجائے ’چشتی‘ نکل گیا تھا، جس کے لئے انہوں نے پہلے ہی افسوس ظہار کردیا ہے۔