Inquilab Logo Happiest Places to Work

بال ٹھاکرے کے ایک فون پر امیت شاہ کو ضمانت ملی تھی

Updated: May 16, 2025, 11:22 PM IST | Mumbai

سنجے رائوت کی کتاب میں سنسنی خیز انکشاف، امیت شاہ اپنے گود میں جے شاہ کو لے کر ماتوشری پہنچے تھے اور بال ٹھاکرے سے ملاقات کیلئے تگ ودور کر رہے تھے

Sanjay Raut`s book has created a stir even before its publication (File Photo)
سنجے رائوت کی کتاب نے شائع ہونے سے قبل ہی کھلبلی مچادی ہے ( فائل فوٹو)

پترا چال گھوٹالے میں ملوث ہونے کے الزام میں جیل کی ہو ا کھا چکے شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے قید خانے کےدوران اپنے تجربے سے متعلق ایک کتاب لکھا ہے جس  کے منظر عام پر آنے سے قبل ہنگامہ مچ گیا ہے کیونکہ کتاب میں سنجے رائوت نے کئی سنسنی خیز دعوے کئے ہیں۔ اس کے کچھ اقتباسات باہر آئے ہیں۔ رائوت نے کہا ہے کہ میں نے کافی ضبط سے کام لیا ہے اور بہت تھوڑا لکھا ہے ورنہ میرے پاس لکھنے کیلئے بہت کچھ تھا۔ کتاب میں رائوت نے دعویٰ کیا ہے کہ گجرات فساد   کے الزام سے گھرے امیت شاہ خود کو بچانے کیلئے بال ٹھاکرے کی رہائش گاہ ماتوشری آئے تھے اور گڑگڑائے تھے۔ بال ٹھاکرے کے فون کی وجہ سے انہیں ضمانت ملی تھی۔ 
  سنجے رائوت   اپنی کتاب’نرکات لا سورگ‘‘ (جہنم میں جنت)  میں لکھتے ہیں کہ ۲۰۰۲ء کے گجرات فساد کے معاملےمیں  مرکز میں یو پی اے کی حکومت آنے کے بعد امیت شاہ کے جیل جانے کے آثار پیدا ہو گئے تھے۔ سی بی آئی نے امیت شاہ کی ضمانت کی سخت مخالفت کی تھی۔  اس وقت  امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ ( موجودہ آئی سی سی چیئر مین) اس وقت بہت چھوٹے تھے۔ ا میت شاہ انہیں گود میں لے کر ممبئی ایئر پورٹ پر آئے۔ وہاں سے ٹیکسی پکڑ کر وہ سیدھے ماتوشری  ( بال ٹھاکرے کی رہائش گاہ)پہنچے۔   اس وقت بالا صاحب کی سیکوریٹی بہت سخت کر دی گئی تھی اس لئے امیت شاہ کو ماتوشری کے باہر ہی روک دیا گیا۔  امیت شاہ کسی طرح اندر داخل ہونے کیلئے تگ ودو کرتے رہے۔  اس دن کامیابی ہاتھ نہیںلگی۔ 
 کتاب کے مطابق وہ دوسرے دن پھر ماتوشری پہنچے۔ کسی طرح ان کا پیغام شیوسینا پرمکھ تک پہنچا تو انہوں نے امیت شاہ کو ملاقات کیلئے شام کا وقت دیا۔  بالا صاحب سے ملاقات کے دوران امیت شاہ نے  انہیں اپنا دکھڑا سنایا کہ فساد کے دوران ہندوتوا کیلئے کی گئی ان کی کارکردگی کی انہیں اور ان کے خاندان کو سزا دی جا رہی ہے۔  امیت شاہ نے خود بال ٹھاکرے سے کہا ’’آپ بات کریں گے تو جج صاحب آپ کی بات مان جائیں گے وہ آپ کے الفاظ خالی جانے نہیں دیں گے۔‘‘ سنجے رائوت لکھتے ہیں کہ تب بال ٹھاکرے نے منوہر جوشی (سابق وزیر اعلیٰ اور سابق لوک سبھا اسپیکر)  کے فون سے ان جج صاحب کو فون لگایا جو امیت شاہ کے معاملے کی سماعت کر رہے تھے۔ ان کی گفتگو کا آخری جملہ یہ تھا ’’ آپ کسی بھی عہدے پر بیٹھے ہوں لیکن آخر آپ بھی ہندو ہیں یہ مت بھولئے۔‘‘ کتاب کے مطابق بال ٹھاکرے کے ایک فون پر امیت شاہ  کی زندگی کی سب سے بڑی مشکل ٹل گئی۔ اس کے باوجود امیت شاہ نے بعد میں بالا صاحب کی شیوسینا کے ساتھ کیا کیا یہ ساری دنیا نے دیکھا ہے۔
  یاد رہے کہ یہ کتاب ابھی منظر عام پر نہیں آئی ہے لیکن اس کے بعض اقتباسات کے سبب کتاب سرخیوں میں آ گئی ہے اور  سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔  جمعہ کے روز سنجے رائوت نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ’’ مہاراشٹر میں بالا صاحب ٹھاکرے اور شرد پوار ان دو لیڈران کی دوسروں کی مدد کرنے کی جو عادت رہی ہے ، ا س  کے سبب امیت شاہ اور مودی کے کئی کام بنے ہیں اس کے باوجود امیت شاہ نے ان دونوں کی پارٹیوں کے ساتھ کیا کیا یہ سبھی دیکھ رہے ہیں۔  سنجے رائوت نے یہ سنسنی خیز انکشاف بھی کیا کہ ۲۰۰۲ء فساد کے الزام میں نریندر مودی کی بھی گرفتاری ہو سکتی تھی لیکن مرکز ی کابینہ کی میٹنگ میں شرد پوار نے اس بات کی مخالفت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ عوام کے ذریعے منتخب کئے ہوئے وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرنا مناسب نہیں ہے۔‘‘  سنجے رائوت نے کہا میں نے جو کچھ لکھا ہے وہ پوری طرح سچ ہے۔ میرے پاس لکھنے کیلئے بہت کچھ تھا لیکن میں مریادا پروشتم رام کا ماننے والا ہوں اس لئے میں نے اپنی مریادا قائم رکھی اور زیادہ نہیں لکھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK