Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہرطرح کےکرداروں میں ڈھل جانے والابالی ووڈ کابےمثال اداکارجوفلم بینوں کےدلوں پراب بھی راج کررہا ہے

Updated: January 12, 2023, 11:22 AM IST | Mumbai

بحیثیت ویلن فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے جومقام حاصل کیا، وہ ان کی بہترین اداکاری اور سخت محنت کا نتیجہ تھا

Amrish Puri`s dialogue from Mysterindia "Mugambo Khush Hua" still resonates in the minds of moviegoers.
امریش پوری کا مسٹرانڈیا کا ڈائیلاگ’’موگیمبو خوش ہوا‘‘ آج بھی فلم بینوں کے ذہن میں گونجتا ہے

بحیثیت ویلن فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے جومقام حاصل کیا، وہ ان کی بہترین اداکاری اور سخت محنت کا نتیجہ تھا۔ اسٹیج سے اپنی اداکاری کا سفر شروع کرنے والے امریش پوری نے اپنی ایسی امیج بنائی کہ فلم میں ان کی موجودگی ناظرین کو سنیماہال تک کھینچ لے جاتی تھی۔بلندو پاٹ دار آواز،پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی،چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور ویلن بے تاج بادشاہ بنے رہے۔ ۲۲؍جون۱۹۲۲ء کوانبالہ میں پیدا ہوئے امریش پوری کیریکٹر آرٹسٹ چمن پوری اور ویلن مدن پوری کے سب سے چھوٹے بھائی تھے۔کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے فلموں کا رخ کیا۔لیکن بطور ہیرو مسترد کردیئے جانے کے بعد وہ فطری طور پر بہت مایوس ہوئے۔ بادل نخواستہ انہوں نے اپنی معاشی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے’ وزارت محنت‘ میں ملازمت اختیار کرلی۔لیکن ان کا دل اداکاری کی طرف ہی اٹکا رہا۔
 آخر کار انہوں نے ایک دن ملازمت چھوڑدی اور اسٹیج اداکاری کی طرف متوجہ ہوگئے۔ اسی دوران ان کی ملاقات ستیہ دیو دوبے سے ہوئی۔  ستیہ دیو دوبے بہترین ہدایت کار تھے۔ انہوں نے امریش پوری کی اداکاری کو دیکھ کر ان کے اندرچھپی ہوئی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ ڈرامہ ’’اندھا یگ‘‘ میں امریش پوری کی اداکاری سے متاثر ہوکر انہوں نے تقریباً۵۰؍  ڈراموں میں انہیں کام دیا اور ان کے اندر چھپی ہوئی فن کارانہ صلاحیتوں کواجاگر کیا۔
  فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے موگیمبو کے مشکل ترین کردار کو جس خوبی سے نبھایا ‘وہ ان کی بہترین اداکاری‘بلند قامت‘بھاری بھرکم شخصیت ‘پاٹ دار آواز کی دین تھا۔ اپنے زمانے کے مشہور ویلن کے این سنگھ امریش پوری کے آئیڈیل تھے۔انہی سے متاثر ہوکر انہوں نے اپنے آپ کو ویلن کے روپ میں ڈھالا اور وہ اس میں اس قدر کامیاب ہوئے کہ فلم انڈسٹری میں ویلن کو اہم مقام اور رتبہ دیا جانے لگا۔ ڈراموں میں ان کی بہترین اداکاری کو دیکھ کر پہلی مرتبہ سکھ دیو نے فلم ’ریشما اور شیرا‘ میں ایک رول کیلئے سائن کیا۔لیکن کنڑ فلم ’’کاڑو‘‘ سے امریش پوری کو فلمی دنیا میں پہچان ملی اور یہ فلم امریش پوری کیلئے سنگ میل ثابت ہوئی۔ مشہور آرٹ فلم ساز شیام بینیگل نے جب یہ فلم دیکھی تو وہ ان کی اداکاری کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکے اور انہیں اپنی فلم’’ منتھن‘‘ اور’’ نشانت‘‘ میں کاسٹ کیا۔پھر تو ان کی کامیابی کا سفر شروع ہوگیا  اور امریش پوری ہدایت کار اورناظرین دونوں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔ان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ناظرین ہیرو کے مقابلے انہیں زیادہ اہمیت دینے لگے۔  فیروز خان کی فلم ’قربانی‘ سے ان کا فلمی سفر آرٹ سے کمرشیل فلموں کی جانب بڑھا اور ان کی شہرت اس وقت بلندیوں کو چھونے لگی جب انہوں نے فلم ’’مسٹر انڈیا‘‘میں موگیمبو کا مشکل ترین کردار اس قدر جادوئی انداز میں نبھایا کہ لوگ انگشت بدنداں رہ گئے اور ہرخاص و عام کی زبان پر اس فلم کا ڈائیلاگ ’موگیمبو خوش ہوا‘‘ عام ہوگیا۔  یہ بات قابل ذکر ہے کہ پران کے بعد فلم انڈسٹری ویلن کے تعلق سے ایک غیریقینی صورت حال سے دوچار تھی۔ ا س وقت کوئی ویلن ایسا  نظر نہیں آرہا تھا جو پران کی کمی کوپر کرے۔امریش پوری کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے نہ صرف اس کمی کو پورا کیا بلکہ ’جدید کھلنائکوں‘ کے لئے  باعث تقلید بھی بنے۔ امریش پوری کی خاص بات یہ تھی کہ وہ کسی بھی رول کو ادا کرتے وقت اس میں پوری طرح رچ بس جاتے تھے۔ چاہے  وہ خطرناک ڈان کا کردار  ہو یا  ایک ایمان دارپولیس افسر  کا ، ان کو کسی بھی رول کو ادا کرنے کا ملکہ حاصل تھا۔ 
 سبھاش گھئی نے اپنی فلم’’ ودھاتا‘‘ کیلئے  جب امریش پوری کوویلن کے مرکزی کردار کے لیے سائن کیا تو کئی لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھا کہ کیا وہ شہنشاہ جذبات دلیپ کمار جیسے مشہور زمانہ چوٹی کے اداکار کے مقابلہ میں ٹک پائیں گے؟ لیکن امریش پوری نے ان خدشات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بہترین کام کیا ۔اسی طرح فلم’’ شکتی‘‘ میں بھی    دلیپ کمار اور امیتابھ بچن کے مقابلے بہترین اداکاری کا مظاہر ہ کیا۔ انہوں نے ایمان دھرم‘آکروش‘ غدر‘ دامنی‘ دیو‘ جانی دشمن‘ دوستانہ‘ کلیگ‘ شکتی‘ دھرم ستیہ ‘ گاندھی‘ مسٹر انڈیا‘ شہنشاہ‘ وراثت‘ تری دیو‘ عجوبہ‘ سوداگر‘ مجھے کچھ کہنا ہے‘ دل والے دلہنیا لے جائیں گے ‘ چائنا گیٹ‘ گردش‘ پردیس‘ چاچی۴۲۰‘ لال بادشاہ‘ کوئلہ ‘ رام لکھن‘ گھائل‘ آج کا ارجن‘ میری جنگ‘ کرن ارجن‘ جھوٹ بولے کوا کاٹے‘ تال‘ ہلچل سمیت تقریباً دو سوفلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے وراثت، گھاتک، میری جنگ میں فلم فئیر ایوارڈز حاصل  کئے۔ 
  فلم کسنا   ان کی آخری فلم ثابت ہوئی۔  ہندی سنیما میں بھاری بھر کم آواز، قہر برساتی آنکھیں اور بے مثال لب و لہجہ  والی  شخصیت کے حامل امریش پوری ۱۲؍ جنوری ۲۰۰۵ء میں اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK