Inquilab Logo

بی جے پی کے علاوہ باقی کسی بھی پارٹی سے اتحاد ممکن

Updated: January 23, 2022, 8:59 AM IST | Jilani Khan | Lucknow

پرینکا گاندھی نے کہا کہ کانگریس دیگر کسی بھی پارٹی یا اتحاد کا حصہ بن سکتی ہے،خود بھی الیکشن لڑنے کا اشارہ دیا لیکن یوگی کیخلاف اُترنے کو خارج از امکان قراردیا

Senior Congress leader and in-charge of UP Priyanka Gandhi may return to the state
سینئر کانگریس لیڈر اوریوپی کی انچارج پرینکا گاندھی ریاست میں بازی پلٹ سکتی ہیں

کانگریس کی یوپی انچارج پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ بی جے پی چھوڑ باقی کسی بھی پارٹی سے کانگریس کا اتحاد ممکن ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے لئے دروازے بند ہوچکے ہیں تاہم باقی پارٹیوں کے لئے ابھی بھی کھلے ہیں۔انہوں نے یہ ا شارہ بھی دیا ہے کہ مابعد انتخابات حسب ضرورت حکومت سازی کیلئے کانگریس غیر بی جے پی پارٹی یا  اتحاد کو حمایت دے سکتی ہے اور سرکار میں حصہ دار بھی بن سکتی ہے۔کانگریس  لیڈرنے خود بھی الیکشن لڑنے کا اشارہ دیا ہے تاہم یوگی کے خلاف میدان میں اُترنے کے قیاس کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
 اتر پردیش میں کانگریس کو پھر سے نمایاں سیاسی طاقت بنانے کیلئے جدو جہد کررہیں پرینکا گاندھی نے اشارہ دیا ہے کہ مابعد انتخابات کانگریس غیر بی جے پی پارٹی یا اتحاد کے ساتھ مل کر نئی حکومت کا حصہ بن سکتی ہے۔نیوز ایجنسی ’ اے این آئی‘ کو دیئے گئے ایک  انٹرویو میں کانگریس کی یوپی انچارج نے کہا کہ بی جے پی کیلئے اتحاد کا دروازہ بند ہوچکا ہے، کیونکہ ہماری پالیسی، نظریات اور اصول اس پارٹی سے بالکل میل نہیں کھاتے لیکن دیگر پارٹیوں کیلئے دروازے ابھی بھی کھلے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ جب ضرورت پڑے گی تب اس کاحتمی فیصلہ کیا جائے گا۔مگر، یہ الائنس اسی پارٹی یا اتحاد سے ممکن ہے جو خواتین اور نوجوانوں کیلئے ہماری پالیسی پر کام کرنے کیلئے راضی ہوگا۔ کانگریس جنرل سیکریٹری نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ کسی اسمبلی حلقہ سے انتخابی دنگل میں اتر سکتی ہیں مگر یہ گورکھپور صدر حلقہ نہیں ہوگا جہاں سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بی جے پی نے امیدوار بنایا ہے۔  انہوں نے یوگی کے خلاف لڑنے کے قیاس کو صاف طور پر مسترد کردیا ہے۔
 پرینکا کا یہ بھی کہنا ہے وہ الیکشن لڑسکتی ہیںلیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہےکہ وہ وزیر اعلیٰ کا چہرہ  ہوںگی ۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جمعہ کو یوتھ مینی فیسٹوکے اجراءکے موقع پر خود کے’ سی ایم فیس‘ ہونے کی جو بات کہی تھی وہ اس تعلق سے بار بار پوچھے جارہے سوال سے پریشان ہوکر کہہ دیا تھا۔یہ کوئی سنجیدگی سے کہی ہوئی بات نہیں تھی۔پرینکا نے کہا کہ کانگریس کسی الیکشن میں اپنے’ سی ایم فیس‘ کا اعلان پہلے کرتی ہے تو کہیں نہیں۔ یوپی میں اس نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
 کانگریس جنرل سیکریٹری کا کہنا ہے کہ کانگریس واحد پارٹی ہے جو مسلسل عوامی ایشوز کو اٹھاتی رہی ہے، سڑک سے ایوانوں تک ہم نے یہ لڑائی لڑی ہےاور آگے بھی یہ لڑائی جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی، ریاست کے حالات اور کسانوں کی حالت  یہ چار اہم ایشوز ہیں جن کے خلاف کانگریس مسلسل لڑرہی ہے، باقی کوئی بھی اپوزیشن پارٹی نظر نہیں آئی۔اس لئےجب تک یہ مسائل حل نہیں ہو جاتے ہماری لڑائی، جدوجہد  جاری رہے گی۔
 پرینکا نے بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کو تقریباً ایک جیسا بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیوں میں زیادہ فرق دکھائی نہیں پڑتا۔یہ وہی پالیسی اپنا تی ہیں جو ان کے لئے سود مند ہو، عوامی مفادات ، عوامی فلاح و بہبود کی شاید ہی انہیں پروا ہ ہو۔واضح رہے کہ جمعہ کو پرینکا نے یوتھ مینی فیسٹو جاری کرتے ہوئے خود کو ’سی ایم فیس‘بتایا تھا۔سنیچرکو انہوں نے اس بیان کی وضاحت پیش کی۔حالانکہ، بیشتر کانگریس لیڈران بھی کہتے رہے ہیں کہ پرینکا ہی ان کی پارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کا چہرہ ہیں تاہم، پارٹی نے اس طرح کا ابھی تک کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
 یوپی الیکشن کی کمان پوری طرح پرینکا کے ہی ہاتھوں میں ہے اور امیدوارہوں یا عہدیداران تمام فیصلے وہی کررہی ہیں۔ پرینکا نے خواتین اور نوجوانوں پر بطور خاص فوکس کیا ہے۔دونوں کیلئے الگ الگ منشور بھی جاری کیا ہے۔انہوں نے اپنے وعدے کے مطابق ۴۰؍ٹکٹ خواتین کو دیا ہے۔منجملہ ۱۶۶؍امیدواروں میں سے ۱۱۷؍ایسے لوگوں پر دائو کھیلا ہے جو پہلی مرتبہ انتخابی دنگل میں اتر رہے ہیں۔ان میں آشا ورکر، صحافی، ماڈل، اداکارہ،اسٹوڈنٹ لیڈر، پولیس  کی زیادتیوں کا شکار، بی جے پی لیڈروں کے ستائے ہوئے لوگ ، عصمت دری متاثرہ کی والدہ تک شامل ہیں۔تاہم، پرینکا کے سامنے پارٹی کی اسمبلی میں طاقت بڑھانے کا  چیلنج بھی ہے جسے سابقہ الیکشن میں صرف۷؍ سیٹیں ملی تھیں۔

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK