Inquilab Logo

روس اور یوکرین سے تشدد اور موت کا سلسلہ بند کرنے کی اپیل

Updated: October 03, 2022, 12:52 PM IST | Agency | Vatican City

پوپ فرانسس نے کیف اور ماسکو دونوں کو جنگ سے باز آنے کی نصیحت کی ، کہا : تمام ملکوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہئے ان کے مطابق روس یوکرین معاہدے میں اقلیتوں کے جائز قانونی حقوق کا خیال رکھا جائے ۔ یوکرین نے لا ئمان شہر روس سے چھیننے کا دعویٰ کیا

A devastated area of ​​Ukraine .Picture:AP/PTI
یوکرین کا ایک تباہ شدہ علاقہ ۔ تصویر: اےپی / پی ٹی آئی

عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس  نے  روس اور کیف سے تشدد اور اموات کا  سلسلہ بند کرنے کی اپیل کی ہے۔  پوپ فرانسس نے دونوں ممالک کو جنگ سے بازآباد آنے کی نصیحت کی ہے۔ اسی دوران یوکرین نے لا ئمان شہر روس سے چھیننے کا دعویٰ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس شہر پرطویل عرصے سے روس  قابض تھا ۔  اسی دوران اس شہر پرکیف کےد وبارہ قبضہ سے واشنگٹن نے اطمینان کا اظہار کیاہے۔   میڈیا رپورٹس کے مطابق  اتوا رکو پوپ  فرانسس نے یوکرین میں جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا  کہ تمام ملکوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہئے۔  ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین معاہدے میں اقلیتوں کے جائز قانونی حقوق کا خیال رکھا جائے۔ پوپ فرانسس نے مزید کہا کہ روسی صدر ولادیمیرپوتن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی  تشدد اور موت کے سلسلے کو ختم کر دیں۔ انہوں نے یوکرینی صدر سے کہا کہ وہ امن تجاویز کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھیں۔  اسی دوران یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقی علاقے میں اہم شہر  لائمان کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا اور مزید پیش رفت ہوسکتی ہے۔خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ فورسیز نے کئی ہفتوں بعد میدان جنگ میں اہم کامیابی حاصل کی ہے اور مشرق کی طرف مزید پیش رفت کی جاسکتی ہے۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر جاری مختصر ویڈیو میں کہا کہ `لائمان کو مکمل طور پر   روسی  سے خالی کر والیا گیا ہے۔روس کی جانب سے اس دعوے کے بعد شہر کی صورتحال سے متعلق کوئی باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا  لیکن سنیچر کو روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ مذکورہ علاقے سے فوج لوٹ رہی ہے۔روس کو میدان جنگ میں بڑا  نقصان صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین سے قبضے میں لئے جانے والے پانچویں علاقے کے انضمام کے اعلان کے بعد پہنچا ہے۔کیف اور مغربی ممالک نے روس کے انضمام کے اعلان کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مذمت کی تھی۔روسی فوج نے لائمان کا قبضہ مئی میں حاصل کیا تھا ۔ اسے ڈونیٹسک خطے کے شمال میں کارروائیوں کیلئے مرکز کے طور استعمال کیا جارہا تھا اور بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ علاقے سے محرومی روس کی بڑی شکست ہے۔ یوکرین کی جانب سے گزشتہ ماہ شمال مشرقی خارکیف میں کارروائیاں شروع کی گئی تھیں  ڈونٹیسک  کے قریبی  خطے لوہانسک کے گورنر سرہیے گیدائی کا کہنا تھا کہ لائمان پر قبضے سے یوکرین کو پورا خطہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے، کیونکہ روس نے علاقے پر قبضے کا اعلان شدید لڑائی کے چند ہفتوں بعد جولائی میں کیا تھا۔ لوہانسک کے گورنر نے کہا کہ ڈونٹیسک  ریجن میں اس شہر کی آزادی لوہانسک ریجن پر دوبارہ قبضے کیلئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔اس سے قبل یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ڈونباس پر فوری قبضہ کیا جائے گا جس میں ڈونٹیسک اور لوہانسک ریجن شامل ہیں ۔ فی الحال اس کے اکثر علاقوں پر روس کا قبضہ ہے۔زیلنسکی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈونباس میں کئی علاقوں میں یوکرینی پرچم لہرایا گیا ہے اور مزید علاقوں پر پرچم لہرانے میں ایک ہفتہ لگے گا۔ خیال رہے کہ روسی صدر نے خیرسن اور زیپوریزیزیا کے ڈونباس اور جنوبی ریجن کے الحاق کا اعلان کیا تھا جو یوکرین کے مجموعی رقبےکا۱۸؍ فیصد کے برابر ہے۔ دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ جوہری اسلحہ کے کسی قسم کے استعمال کی صورت میں فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ لائمان پر قبضے سے روسی فوج کو نئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہمیں نظر آرہا ہے اس پر ہمیں بڑا اطمینان ہے۔ آسٹن کا کہنا تھا کہ لائمان روس کیلئے سپلائی کا مرکز تھا جہاں سے فوج آگے بڑھانے اور ضروری اشیا ءفراہم کی جارہی تھیں اور روس کے پاس اس علاقے کا قبضہ یوکرین پر حملے کے بعد ۷؍ ماہ سے زیادہ رہا۔امریکی سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ ان راستوں کے بغیر ان کیلئے مزید مشکل ہوگی اور روس کو آگے بڑھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔  ادھرمیدان جنگ میں  ناکامیوں پر روس  میں بھی سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں کہ فوجی کارروائیاں کس طرح کی جارہی ہیں؟ پوتن اور اس کے اتحادی جنوبی چیچنیا کے  لیڈر رمضان خدیروف نے سنیچر کو حکمت عملی میں تبدیلی کی تجویز  پیش کرتے ہوئے کہاتھا کہ سرحدی علاقوں میں مارشل لا ءنافذ کیا جائے اور معمولی نوعیت کے جوہری ہتھیار استعمال کئے جائیں ۔  اس سے پہلے پوتن کے قریبی  روس کے سابق صدر دمتری میدویدف  اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے تجویز  پیش کی تھی کہ جوہری اسلحہ کے استعمال کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK