سنّی دعوتِ اسلامی کے اجتماع کے پہلے دن علماء نے خواتین کےجم غفیر سے خطاب کیا۔ بے راہ روی، عریانیت، فحاشی اورمغرب کی اندھی تقلید کے تباہ کن اثرات پر متنبہ کیا
EPAPER
Updated: December 13, 2025, 12:36 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
سنّی دعوتِ اسلامی کے اجتماع کے پہلے دن علماء نے خواتین کےجم غفیر سے خطاب کیا۔ بے راہ روی، عریانیت، فحاشی اورمغرب کی اندھی تقلید کے تباہ کن اثرات پر متنبہ کیا
سنّی دعوتِ اسلامی کے ۳۳؍ ویں سالانہ اجتماع کا آزاد میدان پرجمعہ کو آغاز ہوا۔ حسب ِ ترتیب جمعہ کو افتتاح خواتین کے اجتماع سے ہوا جس میں شہر ومضافات اور دیگر علاقو ں سے بڑی تعداد میںخواتین اجتماع گاہ پہنچیں۔علماء نے اسلام میں خواتین کی اہمیت، ان کے حقوق، شرعی حدود میں دی گئی رعایت اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے مواقع، حصولِ علم اور اولاد کی تربیت وغیر ہ پر روشنی ڈالی۔اسی کے ساتھ آزاد روی، فحاشی، عریانیت، زنااور مغرب کی اندھی تقلید اور اس کے تباہ کن نتائج پر متنبہ بھی کیا ۔
بزرگ عالم دین اورورلڈ اسلامک مشن لندن کے جنرل سیکریٹری مولاناقمرالزماں خان اعظمی نے اپنے خطاب میں’خواتین کی تعلیم‘ اور ’حقوق‘ پر زور دیااوربتایا کہ ایک پڑھی لکھی ماں تعلیم یافتہ معاشرے کی ضامن ہوتی ہے۔ مولانا اعظمی نے اسلام میں خواتین کی تعلیم اور قانونی حقوق پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ شرعی ضابطوں کی پاسداری کرتے ہوئے اسلام خواتین کو اعلیٰ تعلیم کے حصول، معاشی آزادی اور شادی میں انتخاب کے مکمل حقوق فراہم کرتا ہے۔اسی طرح تعلیم صرف مردوں کیلئے نہیں ہےبلکہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان، مرد و عورت پر فرض ہے۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بہت سی احادیث مروی ہیں اور آپ بہت سے صحابہ کی معلمہ تھیں۔یہ اس کا بیّن ثبوت ہے کہ عورت حیاء وپردے کا اہتمام کرتے ہوئے بھی بڑی عالمہ بن سکتی ہے۔‘‘
امیرسنّی دعوتِ اسلامی مولانا محمدشاکرعلی نوری نےقرآن وحدیث کی روشنی میں اپنےخطاب میں ’اخلاقی زوال‘ کے بارے میںمتنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ بے حیائی کی طرف لے جاتا ہے، فحاشی زنا کی طرف لے جاتی ہے اور زنا بدترین جرم ہے۔ آج معاشرے میں اشتعال انگیز ی کا رویہ عام ہو گیا ہےاور اسےڈیجیٹل پلیٹ فارم نے مزید بھڑکایا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ سوشل میڈیا ٹولز شوہر اور بیوی کے درمیان ’غیر حقیقی توقعات‘ پیدا کر رہے ہیں، جس سے عدم اطمینان بڑھ رہا ہے اور یہ اکثر ازدواجی تعلقات اور خاندان بکھرنے کا باعث بن رہا ہے۔‘‘ مولانا شاکر نوری نے اسلام میں خواتین کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ’’خواتین، معاشرے کی معمارہیں، اسلام نے بیوی کو ’گھر کی ملکہ‘ قرار دیا ہے۔خواتین ِ اسلام کو یاد رکھنا چاہئےکہ عورت کا حقیقی خزانہ اس کے جسمانی خدوخال نہیں بلکہ اس کا اخلاق و کردارہے۔‘‘ مولانا نوری نے زنا اور بے حیائی کے تباہ کن نتائج اوراس کے برے اثرات پربھی خواتین کو متنبہ کیا ۔
مولانا سیّدامین القادری نے اپنے خطاب میںخواتین کوتلقین کی کہ بے حیائی سے بچیں۔افسوس کا مقام ہے کہ جس قوم میں چچازاد، خالہ زاد، پھوپھی زاداورماموں زاد بہنوں کیلئے بھی پردہ فرض ہے ،آج وہی بے خبر ہے۔ شادیوں میں ایسی بے حیائیاں رواج پاگئی ہیں کہ ہمارے گھروں سے برکتیں اٹھ گئی ہیں اور ہمارا معاشرہ برباد ہورہا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’لوگ جنت کا حصول آسان سمجھتے ہیں مگر ایسا نہیں ہے، حصولِ جنت کیلئے اپنے آپ کورسولؐ اللہ کی اطاعت میں ڈھالنا ہوگا، محض نعروں اور دعوؤں سے جنت نہیں ملتی۔‘‘
دینی معلومات اورشرعی رہنمائی
مفتی نظام الدین مصباحی (الجامعۃالاشرفیہ مبارکپور)نے متعدد اہم سوالات کے جوابات دیئے اور شرعی رہنمائی فرمائی ۔ خواتین کے حقوق ا ور احترام، جائیداد میں اس کا حق ، مہر اورنان و نفقہ وغیرہ تفصیل سے سمجھایا۔ اسی طرح یہ بھی واضح کیا کہ نکاح کے لئے عورت کی رضامندی ضروری ہے، زبردستی شادی سخت ممنوع ہے۔