• Wed, 10 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیپال میں اَنارکی ، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ نذرِ آتش

Updated: September 10, 2025, 9:59 AM IST | Kathmandu

صدر اور وزیر اعظم کو استعفیٰ دینا پڑا ، کابینہ کے متعدد وزراء کی سڑکوںپر پٹائی ، صدر اور وزیر اعظم کی رہائش گاہوںکو بھی آگ لگادی گئی ،بالندر شاہ کو حکومت سونپنے کا مطالبہ

Youth in Nepal are so enraged by the ban on social media that they have set fire to the federal parliament and the prime minister`s residence.
سوشل میڈیا پر پابندی سے نیپال میں نوجوان اس قدر مشتعل ہیں کہ انہوں نے وہاں کی فیڈرل پارلیمنٹ او ر وزیر اعظم کی رہائش گاہ کو آگ لگادی ہے۔

سوشل میڈیا پر پابندی  سے نیپال کے نوجوان اتنے زیادہ مشتعل ہو گئے ہیں کہ انہوں نے نیپال کی پارلیمنٹ ، نیپال کی سپریم کورٹ ، نیپال کی سیکریٹریٹ ،نیپال کے وزیر اعظم اور صدر جمہوریہ کی رہائش گاہوں کو نذر آتش کردیا ہے۔ پڑوسی پہاڑی ملک میں گزشتہ روز سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہرے تھمنے کا نام نہیں لے رہیں ۔ وہاں حالات بری طرح سے  بے قابو ہیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم اولی دونوںنے اپنے عہدوںسے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مظاہرین نے صدر اور وزیراعظم کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ سپریم کورٹ کو بھی نہیں بخشا اور وہاں بھی توڑ پھوڑ اور آتشزنی کی  ہے۔ اس سے قبل بڑی تعداد میں لوگوں نے پارلیمنٹ کی عمارت میں گھس کر اسے آگ لگا دی تھی۔ مظاہرین نے سابق وزیر اعظم جھل ناتھ کھنال کی رہائش گاہ میں بھی توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ساتھ آگ لگا دی تھی جس میں ان کی اہلیہ راج لکشمی کھنال  زندہ جل گئیں۔ کے پی شرما اولی کے استعفیٰ کے بعد بلندر شاہ کو عبوری وزیراعظم بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
 بلندر شاہ نے ایکس پر مظاہرین سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’تحمل سے کام لیں اور امن برقرار رکھیں کیونکہ مطالبات پورے ہو چکے ہیں۔ اب ملک کی قیادت کا وقت ہے۔  میں آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں لیکن یاد رکھیںکسی بھی بات چیت سے پہلے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا ضروری ہے۔‘‘
 واضح رہےکہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں اب تک کم از کم ۲۷؍ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ۳۰۰؍ سے زائد افراد زخمی ہیں۔اس سے قبل نیپال کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں اورمقبول سوشل میڈیا سائٹس فیس بک، ایکس اور وہاٹس ایپ نے دوبارہ کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ دریں اثناءنیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی نے کرپشن مخالف احتجاج کو دیکھتے ہوئےاپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیاہے اوران کے ملک سے فرارہونے کی بھی خبریں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق  صدر رام چندر پوڈیل نے  اولی کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے۔  وزیر اعظم اولی نے ملک میں جاری پرتشدد مظاہروں، توڑ پھوڑ اور آتشزنی کے پیش نظر اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھاکہ ملک میں موجودہ غیر معمولی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اور آئینی سیاسی حل  کے لیے مزید کوششوں کو آسان بنانے کے لیے میں فوری طور پر وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں۔
 اس سے قبل نیپال کے وزیراعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھاکہ تشدد ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور ہمیں کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے پرامن مذاکرات کا سہارا لینا ہوگا لیکن حکومت کے خلاف غصہ کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتا رہا اور مظاہرین غیر معینہ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کے سامنے اور دیگر مقامات پر جمع ہوگئے۔

  عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ مظاہرین کھٹمنڈو میں کچھ سیاستدانوں کے گھروں کو آگ لگا رہے تھے۔مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ کچھ وزرا ءکو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔کھٹمنڈو  پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ نیپالی فوج نے وزراء کو ان کی رہائش گاہوں سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے منتقل کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ مظاہرین نے ان کے گھروں پر حملے  کردئیے  ہیں۔قبل ازیں وزیر داخلہ رمیش لیکھک نے پیر کو فائرنگ کے واقعے کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے علاوہ تین اور وزراء نےبھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ اس دوران یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ مظاہرین نے متعدد وزراء کو سڑکوں پر دوڑا دوڑا کر پیٹا ہے۔ ان میں وزیر مالیات بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ وزراء کو ان کے گھروں میں گھس کر بری طرح مارا پیٹا گیا ہے۔ اس وقت نیپال میں بری طرح انارکی پھیل چکی ہے۔ وہاں حکومت کوئی نہیں ہے۔ اسی لئے فوج نے محاذ سنبھال لیاہے لیکن وہ مشتعل نوجوانوں کو روکنے سے لاچار ہے۔دو دنوں سے ملک بھر میں کئی مقامات پر توڑ پھوڑ، پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ پرتشدد ہجوم نے کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے وزیر اعظم کے دفتر سنگھا دربار، وفاقی پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، خصوصی عدالت، اٹارنی جنرل آفس اور اعلیٰ سیاسی رہنماؤں کے گھروں اور دفاتر کو آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کی۔ ان مظاہرین کو جنریشن زیڈ یا جنرل زیڈ کہا جا رہا ہے۔ جنرل زیڈ سے مراد نوجوان نسل ہے۔ صدر رام چندر پاڈیل نے مظاہرین سے تشدد کا راستہ ترک کرکے بات چیت کے لیے آگے آنے کی اپیل کی ہے۔ صدر کے پرسنل سکریٹری نے کہا کہ  صدرپاڈیل نے احتجاج کرنے والی جماعتوں سے بات چیت کرنے پر زور دیا ہے۔ انتظامیہ اور فوج کے اعلیٰ حکام نے مرنے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور زخمیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور ایک مشترکہ اپیل جاری کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے پی شرما اولی کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے، اس لیے ہم تمام شہریوں سے امن برقرار رکھنے اور جان و مال کے مزید نقصان سے بچنے کی اپیل کرتے ہیں۔   واضح رہے کہ ملک میں کرپشن اور سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پیر کو کئی مقامات پر مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ کئی مقامات پر مظاہرین پرتشدد ہوگئے اور انہوں نے آتشزنی، توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کا سہارا لیا۔ گزشتہ روز پولیس کی کارروائی میں ۲۰؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ قابل ذکرہے کہ یہ مظاہرے چند روز بعد اس وقت شروع ہوئے جب نیپالی حکومت نے وہاٹس ایپ، ایکس اور فیس بک سمیت ۲۰؍ سے زیادہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور یوٹیوب جیسی ویب سائٹس پر پابندی لگا دی تھی کیونکہ انہوں نے حکام کے ساتھ رجسٹریشن نہیں کرایا تھا   تاہم ان مظاہروں کی  بنیادی وجہ وزیر اعظم  اولی کی حکومت کے خلاف عوامی غصہ بتایا جا رہا ہے۔

nepal Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK