• Tue, 09 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیپال: صدر رام چندر پوڈیل اور وزیر اعظم کے پی شرما اولی مستعفی

Updated: September 09, 2025, 6:38 PM IST | Kathmandu

نیپال میں بدعنوانی اور سنسرشپ کے خلاف عوامی احتجاج پر پولیس فائرنگ سے ۱۹؍افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد حکومت نے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ختم کردی۔ اسی دوران نیپال کے صدر رام چندر پؤڈیل اور وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے منگل کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

A scene from a protest in Nepal. Photo: INN.
نیپال میں احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این۔

نیپال کی حکومت نے منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عائد پابندی ختم کر دی، یہ اقدام ایک روز بعد سامنے آیا جب پولیس نے بدعنوانی اور سنسرشپ کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر فائرنگ کی تھی، جس میں ۲۱؍ افراد ہلاک ہوگئے۔اس مظاہرے کے بعد نیپال کے صدر رام چندر پؤڈیل اور وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے منگل کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا، کیونکہ بدعنوانی کے خلاف بڑے پیمانے پر جاری ’’جنریشن زیڈ‘‘ احتجاج دوسرے دن بھی جاری رہا۔اطلاعات کے مطابق نیپالی فوج ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کا امکان رکھتی ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف اشوک راج سگڈیل جلد ہی قوم سے خطاب کرنے والے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینا شمدسانی نے مظاہرین کے قتل اور زخمی ہونے پر صدمہ ظاہر کیا اور فوری و شفاف تحقیقات پر زور دیا۔ شمدسانی نے کہا:’’ہمیں سیکیوریٹی فورسیز کے ذریعے غیر ضروری یا حد سے زیادہ طاقت کے استعمال کے حوالے سے کئی تشویشناک الزامات موصول ہوئے ہیں، یہ احتجاج نوجوان گروپوں نے بدعنوانی اور حالیہ حکومتی سوشل میڈیا پابندی کے خلاف منظم کئےتھے۔ ‘‘

نیپال کے وزیر اعلیٰ رمیش لکھیک نے پیر کی رات ہنگامی کابینہ اجلاس میں استعفیٰ دے دیا۔ ضلعی انتظامیہ نے دارالحکومت کھٹمنڈو میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کردیا اور اسکول بند کر دیئےگئے۔ دیگر شہروں میں بھی کرفیو لگا دیا گیا۔ منگل کو کرفیو کے باوجود چھوٹے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ اگرچہ رپورٹس کے مطابق احتجاج کی وجہ سوشل میڈیا پر پابندی تھی لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کی جدوجہد بدعنوانی اور ہمالیائی ملک کے سیاسی نظام میں موجود خرابیوں کے خلاف ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: نیپال میں نوجوان سڑکوں پر، پارلیمنٹ پر دھاوا، سرکار بے بس

بتا دیں کہ یہ مظاہرے چند روز بعد اس وقت شروع ہوئے جب نیپالی حکومت نے وہاٹس ایپ، ایکس اور فیس بک سمیت ۲۰؍ سے زیادہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور یوٹیوب جیسی ویب سائٹس پر پابندی لگا دی تھی کیونکہ انہوں نے حکام کے ساتھ رجسٹریشن نہیں کرائی تھی۔ تاہم، بنیادی وجہ وزیر اعظم کھڑگا پرساد اولی کی حکومت کے خلاف عوامی غصہ بتایا جا رہا ہے۔ اولی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں جو ۱۵؍ دن میں رپورٹ پیش کرے گی، اور جان بحق ہونے والوں کو معاوضہ جبکہ زخمیوں کو مفت علاج فراہم کیا جائے گا۔ ایمنسٹی نے فوری طور پر صورتحال کو کم کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ احتجاج کی نگرانی میں انسانی حقوق کا احترام کرنے والا رویہ اپنائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK