مدرسہ رحمتیہ تعلیم القرآن (گوندیولی) کو شہید کرنےاورصورتحال من وعن قائم رکھنے کے وقف ٹریبونل کےعبوری فیصلے کی ڈیولپر کے ذریعےخلاف ورزی کرنے اور وہاں عمارت تعمیرکرنے کی غرض سے کھودے گئے بڑے گڑھے کے تعلق سے ذمہ داران ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وقف ٹریبونل میں بدھ ۲۲؍نومبر کو کیس کی شنوائی ہے۔
شہید کردہ مسجد کی جگہ پر بلڈر نےبڑا گڑھا کھود دیا ہے جس سے مقامی لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ تصویر : آئی این این
مدرسہ رحمتیہ تعلیم القرآن (گوندیولی )کو شہید کرنےاورصورتحال من وعن قائم رکھنے کے وقف ٹریبونل کےعبوری فیصلے کی ڈیولپر کے ذریعے خلاف ورزی کرنے اور وہاں عمارت تعمیرکرنے کی غرض سے کھودے گئے بڑے گڑھے کے تعلق سے ذمہ داران ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وقف ٹریبونل میں بدھ ۲۲؍نومبر کو کیس اس تعلق سے مسجد کے تحفظ اوراس کی اصل جگہ پر دوبارہ تعمیر کرنے کیئے کوشاں ذمہ داران میں شامل سمیر عباس خان نے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ’’ انقلاب میں خبرشائع ہونےکے بعد اب ڈیولپر کی جانب سے سائٹ انچار ج سبھاش لادے نےوہ گیٹ بند کردیا ہے جہاں تعمیرات کی جارہی ہیں اورشہید کردہ مسجد کے حصے میں گڑھا کھودا گیا ہے لیکن ہم سب کسی نہ کسی صورت اس پرنگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اگرڈیولپر کی جانب سے تعمیر کے تئیں کوئی پیش رفت کی جاتی ہے تو پولیس کودوبارہ مطلع کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’یہ مسجد ومدرسہ قدیم ہونے کے ساتھ وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے اور وقف بورڈ اس کی نگرانی کررہا ہے۔ اسی سبب جب ایک سال قبل مسجد کو شہید کیا گیا تواس سے پہلے وقف ٹریبونل کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا اوروہاں سے ہم سب کو عبوری راحت دی گئی تھی کہ اسٹیٹس برقرار رکھا جائے ۔لیکن اب لودھا ڈیولپر کے ذریعے یہاں ایس آراے کے تحت کام جاری ہے۔ علاقے کے ذمہ داران شروع سے یہی مطالبہ کررہے تھے کہ مسجد کواسی جگہ برقرار رکھا جائے ،اسے شہیدنہ کیا جائے،اس وقت من مانی کی گئی اوربھاری پولیس بندوبست میںمسجد کوشہید کردیاگیاتھا۔ ہم سب کی نگاہ آج ٹریبونل میں ہونے والی شنوائی پر ہے کہ وہاں سے کیا حکم دیا جاتا ہے۔ اس کے علاو ہ اسی بنیاد پرہم سب ہائی کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹانے کی تیاری کررہے ہیں کیونکہ ڈیولپر کا یہ قدم توہین عدالت ہے کہ اس نےٹریبونل کے حکم کی بھی پروا نہیں کی اور وہاں بھی تعمیر کرنے کی غرض سے گڑھا کھود دیا جہاں پابندی لگائی گئی تھی۔ ‘‘
سمیر عباس خان نے مزید بتایا کہ’’شکایت کرنے کے بعد جب ڈیولپر کا عملہ اورہم سب لوگ اندھیری پولیس اسٹیشن گئے تھے تو سینئر انسپکٹر گھورپڑے نے یہ ہدایت دی تھی کہ اس جگہ کوگھیر دیا جائے جہاں تعمیر کرنے پر اختلاف ہے اور وہاں مسجد ومدرسہ تھا ،اس کے باوجود اس جگہ کونہ تو اب تک گھیرا گیا ہے اورنہ ہی الگ کرنے کی غرض سے اسے نشان زد کیا گیا ہے۔‘‘
واضح ہوکہ ڈیولپر کے سائٹ انچارج سبھاش لادے کے ذریعے یہی رٹ لگائی جارہی ہے کہ جو بھی کام کیاجارہا ہے وہ ایس آراے کے ضابطوں کے مطابق ہی کیا جارہا ہے ،لیکن معاملہ عدالت میں ہے اس لئے زیاد ہ کہنا بھی مناسب نہیں ہوگا۔