جانچ ایجنسی نے ایک نیا نوٹس جاری کرنے کا اشارہ دیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے فیما کیس کے سلسلے میں جمعہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سامنے ورچوئل طریقہ سے پیش ہونے کی امبانی کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
EPAPER
Updated: November 14, 2025, 10:06 PM IST | Mumbai
جانچ ایجنسی نے ایک نیا نوٹس جاری کرنے کا اشارہ دیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے فیما کیس کے سلسلے میں جمعہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سامنے ورچوئل طریقہ سے پیش ہونے کی امبانی کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
جانچ ایجنسی نے ایک نیا نوٹس جاری کرنے کا اشارہ دیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے فیما کیس کے سلسلے میں جمعہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سامنے ورچوئل طریقہ سے پیش ہونے کی امبانی کی پیشکش کو مسترد کر دیا، جس سے ایجنسی نے انہیں ۱۷؍نومبر کے لیے ایک نیا نوٹس جاری کیا۔
انیل امبانی نے تحقیقات میں ’مکمل تعاون‘ کا یقین دلایا۔صنعتکار اور کاروباری انیل امبانی (۶۶؍برس) کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو خط لکھا ہے، جس میں فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (فیما) کے تحت ہونے والی تحقیقات میں ’’مکمل تعاون‘‘ کا یقین دلایا گیا ہے۔ تحقیقات جے پور رنگاس ہائی وے پروجیکٹ سے متعلق ہے۔
ای ڈی نے۷۵۰۰؍ کروڑ روپے کے اثاثے ضبط کیے ہیں
حال ہی میں، منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت امبانی اور ان کی کمپنیوں کے ۷۵۰۰؍ کروڑ روپے کے اثاثوں کو ضبط کرنے کے بعد، ای ڈی نے ایک بیان میں کہا کہ آر انفرا (فیما کے تحت چلائے جانے والے) کے خلاف تلاشیوں سے ہائی وے پروجیکٹ سے۴۰؍ کروڑ روپے کی مبینہ ’غلطی‘ کا انکشاف ہوا ہے۔ایجنسی نے کہاکہ ’’یہ رقم سورت میں واقع شیل کمپنیوں کے ذریعے دبئی منتقل کی گئی تھی۔ اس سے ۶۰۰؍ کروڑروپے سے زیادہ مالیت کے ایک وسیع بین الاقوامی حوالہ نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔‘‘
ذرائع نے بتایا کہ ای ڈی نے کئی لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے جن میں کچھ مبینہ حوالہ ڈیلر بھی شامل ہیں اور انیل امبانی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔ حوالہ سے مراد رقم کا غیر قانونی لین دین ہے، جس میں زیادہ تر نقد رقم شامل ہے۔کیس ۱۵؍سال پرانا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے’’یہ کیس (فیما کیس) تقریباً ۱۵؍ سال پرانا ہے اور اس میں ایک سڑک کا ٹھیکیدار شامل ہے۔‘‘ اس میں کہا گیا ہے کہ ریلائنس انفراسٹرکچر لمیٹڈ کو ۲۰۱۰ء میں جے آر ٹول روڈ (جے پور رنگاس ہائی وے) کی تعمیر کے لیے ای پی سی کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے:امارات کے عجمان میں ۴۵؍ فیصد ہندوستانی کمپنیاں
بیان کے مطابق’’یہ مکمل طور پر ایک گھریلو معاہدہ تھا، جس میں غیر ملکی کرنسی کا کوئی جزو شامل نہیں تھا۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ’’جے آر ٹول روڈ مکمل طور پر مکمل ہو چکا ہے اور۲۰۲۱ء سے پچھلے ۴؍برسوں سے نیشنل ہائی ویز اتھاریٹی آف انڈیا(این ایچ اے آئی ) کے کنٹرول میں ہے۔‘‘ خیال رہے کہ انیل امبانی ریلائنس انفراسٹرکچر کے بورڈ ممبر نہیں ہیں۔