ایک وفد کی قیادت ششی تھرور کو سونپی گئی حالانکہ کانگریس نے ان کا نام نہیں دیاتھا، اپوزیشن نےالزام لگایا کہ حکومت اس معاملہ میں بھی سیاست کررہی ہے۔
EPAPER
Updated: May 18, 2025, 10:00 AM IST | Ahmedullah Siddiqui | New Delhi
ایک وفد کی قیادت ششی تھرور کو سونپی گئی حالانکہ کانگریس نے ان کا نام نہیں دیاتھا، اپوزیشن نےالزام لگایا کہ حکومت اس معاملہ میں بھی سیاست کررہی ہے۔
پاکستان کو دنیا میں سفارتی محاذ پربے نقاب کرنے اور اس کی سرزمین سے ہندوستان کے خلاف ہونےولی دہشت گردی کواجاگرکر نے کیلئے مرکزی حکومت نےاراکین پارلیمنٹ کے۷؍ کثیر جماعتی وفود کا اعلان کیا ہے جو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اعلیٰ سطح کے سفارتی مشن میں ملک کی نمائندگی کریں گے۔
یہ وفودجلد ہی اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کرکے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ پیغام اور عزم کو عام کریں گے۔ اس عمل کو سیاسی اختلافات سے بالا تر ہوکر قومی یکجہتی کی مضبوط عکاسی قرار دیا گیا لیکن وفود کے اعلان کے ساتھ ہی حکومت کے طرز عمل پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ ۷؍ وفود کے جن ۷؍ قائدین کےناموں کا اعلان کیاگیا ہے ان میں کانگریس کے لیڈر ششی تھرور کا نام سر فہرست ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس نے تھرور کا نام نہیں دیاتھا۔ اس پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئےکانگریس نے آل پارٹی وفد کے معاملہ میں بھی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یہ وفد دہشت گردی کے خلاف ملک کے زیرو ٹالرنس کے مضبوط پیغام کو دنیا کے سامنے لے جائیں گے۔ ان وفود کی رہنمائی کانگریس لیڈرششی تھرورکو، بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد کو، جے ڈی یو لیڈر سنجے کمار جھا کو، بی جےپی لیڈروجینت پانڈا کو، ڈی ایم کے لیڈر کنی موزی کو، چھٹے این سی پی لیڈر سپریہ سُلے کواور شیوسینا لیڈر شری کانت شندے کو سونپی گئی ہے۔ ساتوں وفود میں ۴۰؍ ممبران پارلیمنٹ شامل ہوں گے۔ اسدالدین اویسی کسی وفد کی سربراہی نہیں کررہے ہیں تاہم وہ وفد کا حصہ ہوں گے۔ ممبران پارلیمنٹ کا یہ دورہ ۱۰؍ روز کا ہوگا جس کا آغاز ۲۳؍ مئی سےہونے کی امید ہے۔ یہ وفود امریکہ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ اور جاپان کا دورہ کریں گے۔
دوسری طرف کثیر جماعتی وفد بھیجنے کے معاملہ پر کانگریس اور حکومت میں اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔ کانگریس نے حکومت کو جن ۴؍ممبران کے نام بھیجے تھےان میں ششی تھرور شامل نہیں تھے۔ کانگریس کے کمیونی کیشن انچارج جے رام رمیش نے بتایا کہ پارٹی نے سابق مرکزی وزیر آنند شرما، گورو گوگوئی، ڈاکٹر سید ناصر حسین اور راجہ برار کا نام شامل بھیجا تھا۔ جے رام رمیش نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس معاملے میں بھی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ یہ دورے اس لئے ہو رہے ہیں کیونکہ حکومت کا بیانیہ ناکام ہوگیا۔
اراکین کے انتخاب پر جے رام رمیش کی تنقید
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے اراکین پارلیمان کےا نتخاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس کاقوی امکان ہے کہ حکومت نے پہلے سے ہی ممبران پارلیمنٹ کا انتخاب کرلیا تھااور صرف رسم پوری کرنے کیلئے رابطہ قائم کیاگیا۔ ‘‘انہوں نے تھرور پر طنزکرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس میں ہونے اور کانگریس کا ہونے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ‘‘