Inquilab Logo

ایمبولنس کے قافلے پر اسرائیلی حملے سے انتونیو غطریس بھی ’دہشت زدہ‘

Updated: November 05, 2023, 9:01 AM IST | Agency | New York

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے الشفاء اسپتال کے باہر سڑک پر بکھری لاشوں کی تصویروں کو دہشت ناک قرار دیا، کہا: جنگ کو ’بہرصورت رک جانا‘ چاہئے۔

In Palestine, people are not safe even in hospitals, while small children are also being martyred in large numbers. Photo: INN
فلسطین میں اسپتالوں میں بھی لوگ محفوظ نہیں ہیں،جبکہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی بڑی تعداد میں شہید ہورہے ہیں۔ تصویر:آئی این این

اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے جمعہ کے روز ایک بیان میںکہاکہ وہ غزہ میں ایمبولینسوں کے قافلے پر اسرائیلی فوج کے حملے سے ’دہشت زدہ‘ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعہ کو’بہرصورت رک جانا‘ چاہیے۔ واضح رہے کہ فلسطینی ہلالِ احمر سوسائٹی نے کہا ہے کہ اس کی ایک ایمبولینس غزہ شہرمیں اسپتال کے داخلی دروازے سے صرف چند فٹ کے فاصلے پر’اسرائیلی فوج کی جانب سے داغے گئے میزائل‘ کا نشانہ بن گئی۔ اس حملےمیں کہاگیا کہ ۱۵؍ افراد ہلاک اور۶۰؍سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
 اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیوغطریس نےبیان میں کہا،’’میں غزہ میں الشفاء اسپتال کے باہر ایمبولینس کے قافلے پر مبینہ حملے سے دہشت زدہ ہوں۔ اسپتال کے باہر سڑک پر بکھری لاشوں کی تصویریں دہشت ناک ہیں۔‘‘
جمعہ کو حملے کے مقام پر اے ایف پی کے ایک صحافی نے اسپتال کے باہر تباہ شدہ ایمبولینس کے ساتھ متعدد لاشیں دیکھیں جو اسرائیلی بمباری سے پناہ لینے والے شہریوں اور زخمیوں سے بھری پڑی تھی۔
 اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے’’ایک ایمبولینس پر فضائی حملہ کیا جس کی فوج نے شناخت کی تھی کہ اسے حماس کے دہشت گرد سیل نے جنگ کے علاقے میں ان کی پوزیشن کے قریب استعمال کیا تھا۔‘‘
اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ وہ’’اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملوں کو نہیں بھولے‘‘، اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے مزید کہا،’’تقریباً ایک ماہ سے غزہ میں عام شہریوں بشمول بچوں اور خواتین کو محاصرے میں رکھا گیا، امداد سے انکار کیا گیا، ہلاک کیا گیا اور گھروں پر بمباری کی گئی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ رکنا چاہیے۔‘‘
انہوں نے کہا غزہ میں انسانی صورتحال ’خوفناک‘ تھی۔ انہوں نے خبردار کیا، وہاں خوراک، پانی اور دوائیاں’تقریباً کافی نہیں‘ہیں جبکہ اسپتالوں اور واٹر پلانٹس کو چلانے کیلئے ایندھن ختم ہو رہا ہے۔
 غطریس نےبات جاری رکھتے ہوئے کہا ’’غزہ میں ’اقوامِ متحدہ کی پناہ گاہیں‘اپنی پوری صلاحیت سے تقریباً ۴؍گنا زیادہ کام کر رہی ہیں اور بمباری کا نشانہ بن رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا۔ ’’مردہ خانے بھرے پڑے ہیں۔ دکانیں خالی ہیں۔ صفائی کی صورتِ حال ابتر ہے۔ ہم خاص طور پر بچوں میں بیماریوں اورسانس کے امراض میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ پوری آبادی صدمے کا شکار ہے۔ کوئی جگہ محفوظ نہیں۔‘‘غطریس نے دوبارہ جنگ بندی کا اور۷؍ اکتوبرکو حماس کے ابتدائی حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ فلسطینی جنگجو گروپ نے اس حملے میں ایک ہزار ۴۰۰؍سے زائد افراد کو ہلاک کیا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پٹی پرشدید بمباری کی جہاں حماس کے زیرِانتظام وزارتِ صحت کے مطابق ۹؍ہزار۲۰۰؍سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
غطریس نےتمام فریقوں سے دوبارہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’تمام اثرو رسوخ رکھنے والوں کو زورلگانا چاہیے تاکہ جنگ کے اصولوں کے احترام کو یقینی بنایا جائے، مصائب کو ختم کیا جائے اور تنازعات کے پھیلاؤ سے بچا جائے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK