Inquilab Logo

جواہر لال یونیورسٹی کے طلبہ کا فلسطین حامی احتجاج، ایرک گارسٹی کی تقریب منسوخ

Updated: April 29, 2024, 8:42 PM IST | New Delhi

آج جواہر لال یونیورسٹی کے طلبہ نے یونیورسٹی کے ذریعے منعقد کردہ تقریب کے خلاف احتجاج کیا جس میں امریکی سفیر ایرک گارسٹی کو امریکہ اور ہندوستان کے باہمی تعلقات پر گفتگو کرنے کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ طلبہ نے غزہ میں نسل کشی کے خلاف مسلسل خاموشی پر ہندوستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مظاہرے کے بعد یونیورسٹی نے ایرک گارسٹی کیلئے منعقد تقریب منسوخ کردی جس پرطلبہ نے خوشی کا اظہار کیا۔

Students During Protest. Photo: X
طلبہ یونیورسٹی کے کیمپس میں احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

نئی دہلی کی جواہر لال یونیورسٹی (جے این یو) میں آج طلبہ نے ایک تقریب کے خلاف احتجاج کیا جس میں نئی دہلی میں امریکی سفیر ایرک گارسٹی کو مدعو کیا گیا تھا۔ یونیورسٹی نے انہیں ہندوستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات پر گفتگو کرنے کیلئے مدعو کیا تھا۔یونیورسٹی کے کنویشن سینٹرمیں اسٹوڈنٹ یونین نے ایرک گارسٹی کو مدعو کرنے اور اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں نسل کشی میں امریکہ کی  شراکت داری کیلئے احتجاج کیا تھا۔ اس ضمن میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر دھننجے نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’’اس طرح کے شخص کو یونیورسٹی میں مدعو کیا جارہا تھا جو نسل کشی میں ملوث ہیں۔ ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی خاموش نہیں رہے گی اور ہمیں آواز بلند کرنی ہے۔ ہم اسرائیل کے ذریعے غزہ میں نسل کشی میں امریکہ کے تعاون کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ طلبہ کی جانب سے اس پُرامن احتجاج کیلئے سیکڑوں طلبہ کو حراست میں لیا گیا جبکہ متعدد کو معطل بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: آیت اللہ خمینی کی توہین معاملہ: تنازع کے بعد ناشر نے معافی نامہ جاری کیا

خیال رہے کہ امریکی یونیورسٹیوں کے سیکڑوں طلبہ نے اسرائیل کے غزہ میں نسل کشی کے خلاف احتجاج کیا ہے جس میں طلبہ نے غزہ میں جنگ بندی اور تعلیمی اداروں سے ایسی کمپنیوں سے علاحدگی اختیار کرنے کا مطالبہ کیا جو اسرائیل کے ساتھ بزنس کر رہے ہیں۔ جواہر لال یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈرس نے کہا کہ وہ امریکی یونیورسٹیوں میں مظاہرین طلبہ کے ساتھ ہیں۔ دھننجے نے مزید کہا کہ ’’ہم طلبہ ہیں اور ہمیں سوال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کہیں نسل کشی یا قتل عام ہو رہا ہے تو اس کے خلاف آواز اٹھانا سماج کےہر طبقے کی ذمہ داری ہونی چاہئے۔غزہ میں جو ہو رہا ہے اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔اگر ہم نے اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائی تومجھے لگتا ہے کہ ہم سماجی وجود کہلانے کا حق رکھتے ہیں۔ ہم نے ہم سماجی وجود کہلانے کے قابل ہی نہیں ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: کینیا: سیلاب کی وجہ سے وزرات تعلیم کا ایک ہفتے تک اسکولیں بند رکھنے کا فیصلہ

طلبہ کے احتجاج کی وجہ سے یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب منسوخ کر دی گئی تھی۔ اس حوالے سے جے این یو کے اسٹوڈنٹ یونین کے نائب صدر اوی جیت گھوش نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’’ہم خوش ہیں کہ ہم نے انتظامیہ پر دباؤ ڈالا کہ وہ امریکی سفیر کے ذریعے اس گفتگوکو منسوخ کریں۔‘‘ خیال رہے کہ ہندوستان ہمیشہ سے فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے لیکن اس مرتبہ مودی حکومت نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف کچھ بھی نہیں کہا۔ گھوش نے مزید کہا کہ ’’ امریکہ غزہ میں اسرائیل کے ذریعے فلسطینیوں کے قتل عام کی حمایت کر رہا ہے اور وہ غزہ میں نسل کشی کےخلاف آواز اٹھانے والے طلبہ پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ ہم حیران ہیں کہ ہندوستان خاموش تماشائی بنا ہوا ہے اورغزہ میں نسل کشی کے خلاف آواز بھی نہیں اٹھائی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK