اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میںعالمی ادارہ کے جنرل سیکریٹری کا پیغام، کہا کہ ایرانی تنصیبات پرامریکی حملے کے سبب خطہ ایک خطرناک موڑ پر ہے۔
EPAPER
Updated: June 24, 2025, 12:41 PM IST | Agency | New York
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میںعالمی ادارہ کے جنرل سیکریٹری کا پیغام، کہا کہ ایرانی تنصیبات پرامریکی حملے کے سبب خطہ ایک خطرناک موڑ پر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ ایران کے جوہری مقامات پر امریکی بمباری مشرق وسطیٰ میں ایک ’خطرناک موڑ ‘ کی نشاندہی کرتی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد کہ امریکہ نے ایران کے ۳؍ جوہری مقامات فردو، نتانز اور اصفہان پر بمباری کی ہے، اتوار کو ۱۵؍ممالک کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا۔
خطے میں ایک خطرناک موڑ کی نشاندہی
اسی اجلاس میں سیکریٹری جنرل غطریس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا’’امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات پر بمباری ایک ایسے خطے میں ایک خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتی ہے جو پہلے ہی بحران کا شکار ہے۔ بحران کے آغاز سے میں نے مشرق وسطیٰ میں کسی بھی فوجی کشیدگی کی بار بار مذمت کی ہے۔ ‘‘انہوں نے متنبہ کیاکہ ہم یکےبعددیگرےاور پےدرپےانتقامی حملوں کے گڑھے میں اترنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
جوابی کارروائی کے بعد انتقامی حملے
غطریس نے کہا کہ خطے کے عوام تباہی کے ایک اور دورکے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو لڑائی کو روکنے اور ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں سنجیدہ ہونے کے لیے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔ اس کے ساتھ، اسے مستقل مذاکرات کی طرف واپس آنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن طور پر کام کرنا چاہیے۔ غطریس نے کہا کہ ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا مکمل احترام کرنا چاہیے۔ یہ معاہدہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کا سنگ بنیاد ہے۔
سفارت کاری اور مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا کہ دنیا کے سامنے ایک راستہ ہے جو وسیع پیمانے پر جنگ، گہرے انسانی مصائب اور بین الاقوامی نظام کو شدید نقصان کی طرف لے جاتا ہے۔ دوسری طرف، ایک اور راستہ ہے، جو تناؤ، سفارت کاری اور مذاکرات کی طرف لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا’’ہمیں معلوم ہے کہ کون سا راستہ درست ہے۔ میں اس کونسل اور تمام رکن ممالک سے استدلال، تحمل اور تیاری کے ساتھ کام کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ ہم امن کو ترک نہیں کر سکتے اور نہ کرنا چاہئے۔ ‘‘
تابکاری نہیں ہوئی لیکن خارج از امکان نہیں
اسی دوران، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ایرانی جوہری مقامات پر حملوں سے ملک میں جوہری تحفظ اور سلامتی کے نظام کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا’’تاہم، اب تک یہ تابکار اخراج کا سبب نہیں بنے ہیں جو عوام کو متاثر کرتے لیکن ایسا ہونے کا خطرہ خارج از امکان نہیں۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ فردو ایران کی اہم افزودگی سائٹ ہے۔ فردو میں یورینیم ۶۰؍فیصد تک افزودہ ہے۔ آئی اے ای اے نے کہا کہ وہ اس وقت فردو میں کسی نقصان سے آگاہ نہیں ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایٹمی تنصیبات پر کبھی بھی مسلح حملے نہیں ہونے چاہئیں۔ یہ حملے تابکار اخراج کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس کے اس ریاست اور اس سے آگے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ تحمل کا مطالبہ
اس بارے میں گروسی نے کہا’’اس لیے میں ایک بار پھر زیادہ سے زیادہ تحمل کا مطالبہ کرتا ہوں۔ فوجی کشیدگی جان کے لئے خطرہ ہے۔ اس سے سفارتی حل کی جانب پیشقدمی بھی تاخیر ہوتی ہے جس کے ذریعے یہ یقین کرنے اور یقین دلانے کی کوشش کی جارہی ہےکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔ ‘‘ اس دوران اقوام متحدہ میں قائم مقام امریکی نمائندے ڈوروتھی شی نے کہا کہ کونسل کو ایرانی حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنے کے لیے اپنی۴۷؍سالہ کوششوں کو ختم کرے، جوہری ہتھیاروں کے حصول کو ختم کرے اور امریکی شہریوں اور مفادات کو نشانہ بنانا بند کرے۔ اسے ایرانی عوام اور خطے کی دیگر تمام ریاستوں کی خوشحالی اور سلامتی کیلئے نیک نیتی سے امن مذاکرات کا بھی مطالبہ کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزیورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نےبھی ایران اور اسرائیل کے تنازع میں تمام فریقوں سے مذاکرات کی طرف لوٹنے کی اپیل کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔