سلامتی کونسل میںامریکہ سمیت تمام ۱۵؍ ممبر ممالک نے قطر پر حملہ کی مذمت کی، قطری وزیر اعظم نےاسرائیل کو ہر امن پسند ملک کیلئے خطرہ قرار دیا
EPAPER
Updated: September 12, 2025, 11:04 PM IST | New York
سلامتی کونسل میںامریکہ سمیت تمام ۱۵؍ ممبر ممالک نے قطر پر حملہ کی مذمت کی، قطری وزیر اعظم نےاسرائیل کو ہر امن پسند ملک کیلئے خطرہ قرار دیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حالیہ اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ دوحہ میں حماس قیادت پر اسرائیلی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بیان جاری کیا ہے جس میں سلامتی کونسل نے اسرائیل کا نام لئے بغیر قطر میں حملوں کی مذمت کی ہے۔ سلامتی کونسل کا مذمتی بیان برطانیہ اور فرانس نے تیار کیا ہے اور یہ بیان تمام ۱۵؍ اراکین، بشمول اسرائیل کے کٹر اتحادی امریکہ کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔ بیان میں سلامتی کونسل نے قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کی اور غزہ سے یرغمالوں کی رہائی اور جنگ بندی کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا۔ واضح رہے کہ امریکہ عام طور پر اقوام متحدہ میں اسرائیل کا تحفظ کرتا ہے اور اس کے خلاف پیش ہونے والی تقریباً ہر قرار داد کو یا تو ویٹو کردیتا ہے یا پھر اسے پیش ہی نہیں ہونے دیتا لیکن اس مرتبہ حیرت انگیز طور پرسلامتی کونسل کے بیان کی امریکہ نے بھی حمایت کی ہے۔
اس حمایت سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں اپنے اہم اتحادی ملک قطر پر اسرائیلی حملے سے سخت ناراض ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اسرائیلی حملہ یو این چارٹر اور قطر کی سلامتی کے خلاف قرار دیا جس کے بعد یہ بیان جاری کیا گیا۔ دریں اثناءاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیشتر اراکین نے قطر پر حملے کے بعد اسرائیل کی مذمت کی۔ الجزائر، پاکستان، روس، برطانیہ، چین، صومالیہ اور سلووینیا نے حملے کو خودمختاری کی خلاف ورزی اور سفارت کاری کے لئے خطرہ قرار دیا۔ الجزائر کے اقوام متحدہ میں نمائندے عمار بندجاما نے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایسا برتاؤ کر رہا ہے جیسے قانون موجود ہی نہیں، جیسے سرحدیں محض تصوراتی ہیں، جیسے خودمختاری ایک غیرضروری تصور ہے۔اسرائیل کو روکنا بہت ضروری ہے ورنہ وہ پورے خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ بن جائے گا۔ یاد رہے کہ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس پاکستان سمیت دیگر ملکوں کے مطالبے پر بلایا گیا ہے اور پاکستان نے بھی اسرائیل کی شدید مذمت کی ۔ اسرائیل نے منگل کو کئےگئے حملے میں حماس کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا تھا، اس حملے میں سینئر حماس رہنما خلیل الحیہ کے بیٹے، ان کے دفتر کے ڈائریکٹر سمیت ۶؍ افراد شہید ہوئے تاہم اس حملے میں حماس کی قیادت محفوظ رہی تھی۔
دریں اثناءقطری وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں بتایا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف قطر بلکہ کسی بھی ایسے ملک کو نشانہ بنار ہے ہیں جو قیام ِامن کے لئے کام کر رہا ہو، انہوں نے اس ہفتے دوحہ پر حملے کو غزہ میں جنگ بندی کی بات چیت کو سبوتاژ کرنے کی واضح کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ہر اس ملک کےلئے خطرہ بن گیا ہے جو امن پسند ہے۔ قطری وزیر اغظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے کہاکہ ایسے حملوں کا تسلسل صرف قطر کو نشانہ نہیں بناتا، بلکہ یہ کسی بھی ایسے ملک کو دھمکی دینے کی واضح کوشش ہے جو امن کے قیام کے لیے کام کر رہا ہو، اور یہ اقوام متحدہ پر اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔انہوں نے اس ہفتے دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیل کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہاکہ یہ حملہ اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ یہ حملہ ان ممالک کے مہذب رویے سے بہت دور ہے جو امن پر یقین رکھتے ہیں۔
شیخ محمد بن عبدالرحمان نے کہا کہ یہ حملہ واضح کرتا ہے کہ اسرائیل طاقت کے ذریعے خطے کو دوبارہ ترتیب دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیاکہ ہم اسرائیلی نمائندوں کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب انہوں نے یہ حملہ کیا ہے؟ کیا آپ نے کبھی کسی ریاست کو اس طرح ایک ثالث پر حملہ کرتے ہوئے دیکھاہے؟قطری رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ دوحہ مصالحت اور تنازعات کے پرامن حل کیلئے پرعزم ہے، لیکن خبردار کیا کہ وہ اپنی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا۔