محمد بن عبدالرحمان کا انتباہ، اسرائیلی حملہ کے بعد عرب اور مسلم ممالک کی ہنگامی میٹنگ، متحد ہوکر اسرائیل کو جواب دینے کا مطالبہ
EPAPER
Updated: September 12, 2025, 11:27 AM IST | Doha
محمد بن عبدالرحمان کا انتباہ، اسرائیلی حملہ کے بعد عرب اور مسلم ممالک کی ہنگامی میٹنگ، متحد ہوکر اسرائیل کو جواب دینے کا مطالبہ
گزشتہ ۲؍سال سے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کی لپٹیں پہلے ہی کئی ممالک تک پہنچ چکی ہیں۔ لبنان اور ایران جیسے ممالک اسرائیل کے خلاف براہ راست جنگ میں کود چکے ہیں لیکن منگل کو اسرائیل نے دنیا کو اس وقت حیران کر دیا جب اسرائیلی فوج نے قطر کی راجدھانی دوحہ پر حملہ کرتے ہوئے حماس رہنماؤں کو ہدف بنانے کا دعویٰ کیا۔ یہ وہی قطر ہے جہاں پر حماس کے ساتھ ثالثی کی میٹنگ ہوتی رہی ہے۔ ایسے میں امن مذاکرات کا پلیٹ فارم بنے ملک کے اندر ہی داخل ہوکر حملے کرنے سے پورے مشرق وسطیٰ کی صوتحال بگڑنے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میںاتوار اور پیر کو قطر نے اسلامی اور عرب ممالک کی میٹنگ طلب کرلی ہے جو عرب لیگ کے تحت منعقد ہو گی۔ اس میٹنگ میں اسرائیل کے حملے سے پیدا حالات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
قطری وزیر اعظم کی وارننگ
قطر کی راجدھانی دوحہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں نے خطۂ مشرق وسطیٰ کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے علاقائی سطح پر ’مجموعی ردعمل‘ ضروری ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ ’پورا خلیجی خطہ بلکہ تمام عرب ممالک خطرے میں ہیں ۔اسرائیل کی من مانی کارروائیوں سے عربوں کیلئے ناقابل بیان خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ خطے میں امن کے امکانات ختم ہو رہے ہیں۔
نیتن یاہو پر الزام
قطری وزیر اعظم نے امریکی میڈیا نیٹ ورک ’سی این این‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ ہم امید کر رہے ہیں کہ علاقائی ردعمل ہوگا اور اسرائیل کی اس طرح کی غنڈہ گردی پر جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ پورے علاقے کو ’انارکی‘ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ قطر نے صاف طور پر عرب ممالک سے اسرائیل کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔دریں اثناءاسرائیلی حملے میں ۴؍ سے ۵؍ افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے ۔ جن میں ۲؍ حماس کے کارکن اور باقی قطری سیکوریٹی اہلکار ہیں۔
عرب لیڈران پہنچنے لگے
عرب لیڈران دوحہ میں یکجا ہو رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زائد النہیان نے حملے کو ’مجرمانہ عمل‘ قرار دیا اور علاقائی استحکام کیلئے خطرہ بتایا۔ انہوں نے قطر کے امیر سے دوحہ میں ملاقات کی اور گفتگو کے دوران کہا کہ یہ قطر کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔ ہم یہ قطعی برداشت نہیں کریں گے۔ یو اے ای کے علاوہ کویت اور جارڈن کے کراؤن پرنس بھی دوحہ پہنچے۔ ان دونوں شخصیات نے بھی کھل کر اسرائیل کی مذمت کی اور اس حملے کو قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔ مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں نیتن یاہو کو بالکل بھی بخشا نہ جائے بلکہ انہیںسبق سکھایا جائے۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی دوحہ پہنچ گئے ہیں۔
محمد بن سلمان کا خطاب
ان کے علاوہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان جمعرات کی شب دوحہ پہنچے۔ محمد بن سلمان نے شوریٰ کونسل کو خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم قطر کے ساتھ ہر قدم پر کھڑے ہیں، بغیر کسی بندش کے۔ ہم اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتےہیں اور عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ سعودی عرب نے اشارہ دیا ہےکہ اس معاملے میں امریکہ سے بھی گفتگو کی جائے گی کہ اس نے اپنے اہم اتحادی پر حملہ کیسے ہونے دیا ؟
غور طلب ہے کہ قطر طویل عرصے سے اسرائیل-حماس جنگ بندی کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے لیکن اسرائیل کے نشانے سے وہ بھی نہیں بچ سکا۔حملے کے بعد عالمی سطح پر اس کی مذمت کی گئی۔ فرانس کے صدر میکرون نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے فون پر بات چیت میں کہا، ’’یہ حملے ناقابل قبول ہیں اور ہم قطر کی خود مختاری اور سلامتی کے تئیں پابند عہد ہیں۔‘‘ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی قطر کے وزیر اعظم سے بات کی اور پہلی مرتبہ اسرائیل کی کارروائی کی کھلے طور پر مذمت کی۔حالانکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے اعتراض اور مسلم ممالک کی ناراضگی کے بعد بھی نیتن یاہو اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قطر سمیت دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک پر حملے کرتے رہیں گے۔ ساتھ ہی نیتن یاہو نے قطر کو براہ راست چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ یا تو وہ دہشت گردوں کو باہر نکالے یا پھر مزید حملوں کے لئےتیار رہے۔ اس درمیان خبر ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی اسرائیل کی اس حرکت پر خفا ہیں۔ ’ایکسیوس‘ نے ذرائع کے حوالے شائع رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے فون کر کے بنجامن نیتن یاہو سے کہا کہ ایسی حرکت دوبارہ نہیں ہونی چا ہئے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ قدم قابل قبول نہیں ہے۔ قطر کی راجدھانی میں حملے سے ڈونالڈ ٹرمپ کے مشیر بھی دنگ رہ گئے تھے۔ اس تعلق سے جب بات ہوئی تو ٹرمپ نے نیتن یاہو اور ان کے مشیروں کے کام پر حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’آخر آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ آئندہ ایسا کچھ بھی نہیں ہونا چاہئے۔‘‘