Inquilab Logo

ارنب کا معاملہ پارلیمنٹ میں پوری شدت سے اُٹھا یا جائےگا

Updated: January 21, 2021, 10:22 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

کانگریس کا اعلان۔غلام نبی آزاد ، اے کے انٹونی ، سلمان خورشید ، اورسشیل کمار شندے کو میدان میں اتارا ، ہنگامی پریس کانفرنس۔ ’قومی سلامتی سے کھلواڑ ‘پر حکومت پر سخت تنقیدیں، ارنب کی فوری گرفتاری کا مطالبہ ، انٹونی نے کہا کہ ’’ فوج کے راز فاش کرناملک سے غداری کہلاتا ہے، یہ شخص اب تک آزاد کیسے گھوم رہا ہے؟ ‘‘ حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی برقرار

Congress Leaders - Pic : Inquilab
کانگریس کے سینئر لیڈران پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ۔ (تصویر: انقلاب

بالا کوٹ ایئر اسٹرائک کی خبر لیک ہونے کے معاملے میں اب پرنسپل اپوزیشن پارٹی کانگریس نے مودی حکومت کے خلاف محاذ آرائی شروع کر دی ہے ۔کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی  کے ذریعے ارنب اور حکومت کے تعلقات پر سوال اٹھانے کے ایک دن  بعد کانگریس  نے اپنے سینئر اور حکومتی امور کا بھرپور تجربہ رکھنے والے لیڈران کو میدان میں اتار دیا  جنہوں نے نہ صرف اس معاملے کی سنگینی کو پیش کیا بلکہ یہ واضح کیا کہ اس طرح سے راز افشا ہونے میں ملک کی سلامتی خطرہ میں پڑجاتی ہے۔ساتھ ان لیڈران نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی زور و شورسے اٹھائیں گے۔یہاں اے آئی سی سی میں کانگریس کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس سے راجیہ سبھا میں کانگریس کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد ، سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی ، سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید ، سابق وزیر داخلہ سشیل کمار شندے اور کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا نے مشترکہ طور پر خطاب کیا ۔
  واضح رہے کہ ارنب گوسوامی کی چیٹ سے بالا کوٹ ایئر اسٹرائک سمیت کئی معاملے سامنے آئے ہیں جس پر مودی حکومت کے گر د گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے ۔  پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے کہا کہ ارنب گوسوامی ہوں یا ری پبلک ٹی وی کے سابق سی ای او گپتا ، ان کی باتوں سے جو حقائق سامنے آئے ہیں بہت ہی حساس ہیں ۔ یہ ہماری قومی سلامتی پالیسی کو متاثر کرنے والا عمل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پلوامہ میںہمارے ۴۰؍ جوان شہید ہوتے ہیں اور اس پر جشن منایا جا رہا ہے ، خوشی کااظہار کیا جا رہا ہے ۔ حکومت سے ہمارا نظریاتی اختلاف تو ہو سکتا ہے لیکن قومی سلامتی کے معاملہ میں ہم سب ایک ہیں ۔ انھوں  نے  پوچھا کہ بالا کوٹ ایئر اسٹرائک کی بات  دو سے ۳؍ قبل کیسے لیک ہوئی ؟یہ بات ایک صحافی کو کیسے پتہ چل گئی جبکہ ملٹری آپریشن کے بارے میں صرف  چار پانچ لوگوں کو ہی اطلاع ہوتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ یہ مجرمانہ عمل ہے اور ملک مخالف عمل بھی ہے چنانچہ اس کی فوری طور پر جانچ کرائی جائے اور پتہ لگایا جائے گا اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ 
 سشیل کمار شندے نے کہا کہ اس معاملے میں آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ ارنب گوسوامی نے جو کیا وہ  صحافت کے لیے بھی بدنماداغ ہے ۔ آج تک کسی صحافی نے ایسی حرکت نہیں کی ۔ ہم نے کئی جنگیں دیکھی ہیں ، الگ الگ حکومت دیکھی ہے لیکن ایسا تو کبھی نہیں ہوا ۔چیٹ میں کہا گیا ہے کہ پلوامہ ہوا ہے تو بھلا ہو جائے گا ۔یہ کس کا بھلا ہو رہا تھا ؟انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ بہت ہی حساس ہے جس پر حکومت کو جواب دینا ہوگا۔ہم اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں بھی پوری طاقت کے ساتھ اٹھائیں گے ۔
 غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہر چینل والے چاہتے ہیں کہ وہ ٹی آر پی کی دوڑ میں آگے جائیں لیکن قومی سلامتی کو خطرہ پہنچانے کی کوشش کوئی نہیں کرتا  ۔ انھوں نے کہا کہ یہ مجرمانہ سازش ہے   اور اس میں حکومت بھی شامل ہے جو انتہائی افسوسناک بات ہے ۔ غلام نبی آزاد نے پرسار بھارتی پر بھی سوال اٹھایا اور اس پر اس قسم کی حرکتوں کا الزام عائد کیا ۔
  سلمان خورشید نے کہا کہ میں عدالت سے متعلق بات کروں گا ۔ انھو ں نے کہا کہ آئین اور عدلیہ پر ملک کے عوام کا یقین ہے لیکن اگر جج بِکنے لگیں گے تو کیا ہوگا ؟انھو ں نے کہا کہ عدلیہ میں اس وقت غیر ذمہ دارانہ باتیں ہو رہی ہیں ۔ عدلیہ پر دبائو ڈالا جا رہا ہے   ۔
  پون کھیڑا نے کہا کہ پی ایم ۱۸؍ گھنٹے کام کرتے ہیں تو کیسے کام کرتے ہیں؟  امیت شاہ سے پارتھو داس کو کیوں ملایا گیا ۔ چیٹ لیک میں الگ الگ چینل کو فکس کرنے کی بات ہو رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ بریکنگ نیوز کے چکر میں ہندوستان بریک کیا جا رہا ہے ، سماج بریک کیا جا رہا ہے ۔ چیٹ میں تو کہتے ہیں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی لیکن ٹی وی پر نہیں بتاتے ، ایسی صحافت پر لعنت ہے ۔ انھو ں نے کہا کہ ملٹری آپریشن صرف ارنب کو پتہ چلا یا یہ تفصیل کسی  اورکو بھی بھیجی گئی اس کی جانچ ہونی چاہئے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK