Inquilab Logo Happiest Places to Work

کےوی سبرامنین کو آئی ایم ایف سےقبل از وقت ہٹانے کے فیصلے پر سپریہ شرینیت نے سوال اٹھایا

Updated: May 06, 2025, 10:49 PM IST | New Delhi

کانگریس لیڈر نے کہا کہ گھوٹالے کے انکشاف کے بعدمودی حکومت نے یہ فیصلہ کیا

Supriya Shrinit
سپریہ شرینیت

کانگریس ترجمان اور سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ کی چیف سپریہ شرینیت نے منگل کو دعویٰ کیا کہ یونین بینک اور ایک کتاب سے متعلق گھوٹالے کے سبب مودی حکومت نے کے وی سبرامنین کو بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے عہدے سے قبل از وقت ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے کا انکشاف ہونے کےبعد مودی حکومت کو یہ قدم اٹھانا پڑا۔انہوں نے الزام لگایا کہ یونین بینک نے کے وی سبرامنین کی ایک کتاب کی ۲؍ لاکھ کا پیاں منگوائی تھیں جوصرف پیسے کی  بربادی تھی۔
 منگل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریہ شرینیت نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے دو دن قبل اچانک آئی ایم ایف میں ہندوستان کے کارگزار ڈائریکٹر کے وی سبرامنین کی مدت کار ختم کر دی، جبکہ ان کی مدت کار ختم ہونے میں۶؍ ماہ باقی تھے ۔ حکومت نے ابھی تک اس معاملے میں کوئی واضح وجہ نہیں بتائی ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ  یہ وہی کے وی سبرامنین ہیں جو کووڈ کے دوران ۲۴؍ فیصد شرح اضافہ کے باوجود ’وی شیپڈ ریکوری‘ (شدید گراوٹ کے بعد تیز بہتری) کی بات کر رہے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسا کیا ہوا کہ انہیں اچانک برخاست کر دیا گیا؟ 
 کانگریس نے اپنے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایسا ایک گھوٹالہ کی وجہ سے ہوا ہے اور یہ یونین بینک آف انڈیا کے سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے۔شرینیت نے الزام عائد کیا کہ ’’یونین بینک نے وزیر اعظم مودی کے سابق چیف معاشی مشیر اور ’وقف چیئر لیڈر‘ کے وی سبرامنین کے ذریعہ لکھی گئی کتاب ’انڈیا ۱۰۰‘کی تقریباً۲؍لاکھ کاپیاں آرڈر کیں جن کی مجموعی قیمت۷ء۲۵؍کروڑ روپے سے زیادہ تھی اوریہی نہیں ۳ء۵؍کروڑ روپے تو ایڈوانس بھی دے دیے گئے ۔ ‘‘
 کانگریس ترجمان کا کہنا ہے کہ ان میں ایک لاکھ ۸۹؍ ہزار۴۵۰؍ کاپیاں پیپر بیک اور ۱۰۴۲۲؍ ہارڈ کور کاپیاں شامل تھیں۔ ان کتابوں کو بینک کے علاقائی اور زونل دفتر سے لے کر اکاؤنٹس ہولڈر، اسکول اور کالجوں میں تقسیم کیا جانا تھا۔ بینک کے ۱۸؍ زونل دفتر ہیں اور ہر زونل دفتر  کو۱۰۵۲۵؍ کاپیاں دی جانی تھیں ۔ شرینیت نے دعویٰ کیا کہ نصف ادائیگی کے بعد بینک نے تمام علاقائی دفاتر کو کہا کہ بقیہ ادائیگی اضافی خرچ میں دکھا دیا جائے۔
 سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ سوال ہے ان کی بھونڈی تشہیر کیوں کی گئی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انہوں نے حکومت کی ہر غلط پالیسی کو صحیح بتانے کا کام کیا اور پہلے کی حکومتوں کی معاشی پالیسیوں پر غیر ضروری تبصرہ کیا تھا۔‘‘ یہ بیان کرنے کے بعد وہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ایسا لگتا ہے جیسے اس شرمناک انکشاف کے سبب ہی مودی حکومت کو مجبوراً کے وی سبرامنین کو ان کے عہدہ سے ہٹانا پڑا ہے۔

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK