Inquilab Logo

ممبرا ،کلیان اور بھیونڈی میں پی ایف آئی کے نام پر گرفتاریاں

Updated: September 28, 2022, 9:47 AM IST | Ajaz Abdul ghani and Iqbal Ansari | Mumbai

پولیس نے مختلف علاقوں سے ۴؍ افراد کو مستقبل میںماحول خراب کرنے کے اندیشہ کے تحت گرفتار کیا تھا، عدالت نے سبھی کو ضمانت پر رہا کر دیا

Among the ongoing arrests in the name of Popular Front of India (PFI), one person was produced in the Belapur court. (PTI)
پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) کے نام پر جاری گرفتاریوں کےدرمیان ایک شخص کو بیلاپور کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔(پی ٹی آئی)

:تھانے کرائم برانچ کی جانب سے پیر اور منگل کی درمیانی شب ممبرا ، کلیان اور بھیونڈی میں چھاپہ مار کر پی ایف آئی کے نام پر ۴؍ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام عائد کیا گیاتھا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) کے اراکین کی ملک بھر میں جاری گرفتاریوں  کے خلاف مستقبل میں یہ لوگ احتجاج کرسکتے ہیں اور شہر کا پُر امن ماحول خراب کر سکتے ہیں۔ پولیس نے ملزمین کی تحویل حاصل کرنے کیلئے انہیں تھانے کورٹ میں پیش کیا تھا جہاں عدالت نے چاروں ملزمین کو اس شرط پر ضمانت  دے دی کہ وہ  ماحول خراب کرنے کی کوئی حرکت نہیں کریں گے ۔
   معتبر ذرائع کے مطابق جن افراد کوگرفتار کیا گیا تھاان میں ممبرا سے عبدالمتین شیخانی اور داؤد سراج احمد شیخ، کلیان سے فردین جمیل پیکر اور بھیونڈی سے آسک انصاری عرف آصف انصاری شامل ہیں۔ 
  اس سلسلے میں تھانے کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس(ڈی سی پی )(کرائم)لکشمی کانت پاٹل  نے انقلاب کو بتایا کہ’’یہ چھاپے کرائم برانچ اور مقامی پولیس کے مشترکہ آپریشن میں کی گئی تھی ۔‘‘ جب ڈی سی پی سے ملزمین کوگرفتار کرنے کی وجہ دریافت کی گئی تو انہوں نے کہاکہ’’ ملزمین پر امن ماحول خراب کر سکتے تھے اسی لئے انہیں گرفتار کر کے کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا ۔ البتہ کورٹ نے انہیں مشروط ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔‘‘پولیس کے ایک افسر کے مطابق اندیشہ ہےکہ آپریشن ’آکٹوپس۔ایک‘ کے تحت پی ایف آئی کے اراکین کی جو گرفتاریاں جاری ہیں ان کی مخالفت میں ملزمین کوئی احتجاج کر سکتے ہیں۔
 مقامی ذرائع کے مطابق فردین کلیان کے  روہیداس واڈا کمپلیکس میں رہتا ہے ۔ کلیان کی بازارپٹھ پولیس اور تھانے کرائم نے اسے گرفتار کر کے بازارپٹھ پولیس کے اور اس کے بعد  تھانے کورٹ پیش کیا تھا۔ضمانت پر رہائی کے بعد نمائندہ ٔ انقلاب سے بات کرتے ہوئے فردین پیکر نے کہا کہ پولیس نے صبح ۴؍بجے انہیں بغیر کسی نوٹس کےمر غی محلہ میں واقع آزاد چال سے گرفتار کیا اور گھر کی تلاشی بھی لی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ایک سال قبل ہی مَیں نے پی ایف آئی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب وہ سوشل ڈیمو کر یٹ پارٹی آف انڈیا ( ایس ڈی پی آئی )کے تھانے ضلع کے جنرل سیکر یٹری  ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیم نے ان سے پی ایف آئی سے متعلق کئے سوالات کئے جن کا تشفی بخش جواب دینے کے بعد انہوں نے بازار پیٹھ پولیس کے حوالے کردیا بعد ازاں بازار پیٹھ پولیس نے آئی پی سی ایکٹ ۱۵۱ (۳) کے تحت گرفتار کر کے کلیان کورٹ میں پیش کیا جہاں مجھے ضمانت مل گئی۔ ‘‘
پولیس تحویل میں دینے سے انکار
 اس سلسلے میں عبدالمتین شیخانی کے وکیل عبدالجبار  نے بتایا کہ ’’ پولیس نے ہمارے موکل کو گرفتار کر کے کورٹ میں درخواست کی تھی کہ  انہیں ۱۴؍ دنوں کیلئے پولیس تحویل میں دیاجائے کیونکہ ان کے آزاد رہنے پر وہ مستقل میں یہ ایسا کوئی مظاہرہ کر سکتے ہیں جس سے نظم و نسق کا مسئلہ ہو سکتا ہے ۔ہم نے اس کی شدید مخالفت کی اور کہامحض اندیشے اور گمان پر شہری کی آزادی کے حقوق پر اس طرح قدغن نہیں لگا یا جاسکتا۔‘‘
  انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ پہلی بات تویہ ہے کہ پی ایف آئی کوئی ایسی تنظیم نہیں ہے جس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ایسی تنظیم کا رکن ہونا کوئی جرم نہیں ۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں ایڈوکیٹ عبدالجبار نے واضح کیا کہ پولیس نے انہیں اس لئے گرفتار نہیں کیا تھا کہ وہ پی ایف آئی کے سرگرم رکن ہےبلکہ اس اندیشے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا مستقبل میں ملزمین کوئی ایسا احتجاج کر سکتے ہیں جس سے لا ء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو ۔‘‘

PFI Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK