Inquilab Logo

ناندیڑ: پی ایف آئی پر پابندی کی مخالفت

Updated: September 30, 2022, 9:31 AM IST | nanded

سی پی آئی کے سینئر لیڈر اور سنویدھان بچاؤ سمیتی کے صدر راجن شیر ساگر نے اے ٹی ایس دفتر پہنچ کر احتجاج درج کرایا،کہا کہ حکومت مخالف بیان کوئی جرم نہیں بلکہ آئینی حق ہے۔ مالیگاؤں میںپی ایف آئی کادفتر سیل

Police team outside the sealed office in Maligaon.(Photo: Inqlab)
مالیگاؤ ںمیں سیل کئے گئے دفترکے باہر پولیس ٹیم ۔(تصویر: انقلاب)

مرکزی حکومت کی جانب سے پاپولر فرنٹ آف ا نڈیا  اور اس کی ذیلی تنظیموں پرپابندی عائد کئے جانے کی کئی حلقوں کی جانب سے   مذمت کی جارہی ہے۔ کئی سیاسی اور ملی جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔اس سلسلہ میں پربھنی سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( سی پی آئی) کے سینئر لیڈر  اور سنویدھان بچاؤ سمیتی کے صدر راجن شیر ساگر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک وفد کی شکل میں ناندیڑ کا دورہ کیا یہاں ان لوگوں نے اے ٹی ایس دفتر پہنچ کر ناندیڑ اور پربھنی سے گرفتار کئے گئے پی ایف آئی کے ذمہ داران کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی فوٹو کاپی حاصل کی اور اس میں لگائے گئے الزامات کا جائزہ لیا ۔ایف آئی آر میں پی ایف آئی کارکنان کیخلاف جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں ٹیر ر دفنڈنگ یا پھر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے سے متعلق کسی بھی بات کا ذکر نہیں بلکہ مختلف موقعوں پر احتجاجی مظاہروں میں اشتعال انگیز تقریر کرنا ،حکومت مخالف بیانات دینا ،دو سماج میں انتشار پھیلانے جیسے الزامات  درج  ہیں، راجن شیر ساگر نے ایف آئی آر دیکھنے کے بعد میڈیا کو دئے گئے اپنے بیان میں کہا ’’ مودی حکومت نے ایجنسیوں کا غلط استعمال کرکے پی ایف آئی کارکنان کے خلاف کارروائی کی ہے۔احتجاجی مظاہروں میں حکومت مخالف بیان دینا کوئی جرم نہیں ہے بلکہ آئین کی جانب سے دیئے گئے حقوق میں شامل ہے ۔رہا سوال ٹیر ر فنڈنگ کا تو ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ۲۰۱۶ء  میں وزیراعظم مودی نے یہ کہہ کر نوٹ بندی نافذ کی تھی کہ  اس کے ذریعے ٹیر ر فنڈنگ پر روک لگائی جاسکے گی اور دہشت گردوں کو ملنے والی فنڈنگ کی کمر ٹوٹے گی ۔ٹیر فنڈنگ  کے تعلق سے کی جارہی باتیں اس بات کا ثبوت  ہیں کہ پچھلے۶؍ سال  میں ٹیر ر فنڈنگ کا مسئلہ حل کرنے میں مودی حکومت ناکام ہوگئی ہے ۔اس لئے وزیر داخلہ امیت شاہ کو اس کے لئے اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے اور جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کئے گئے پی ایف آئی کے نوجوانوں کو فوری رہا کرنا چاہئے ۔
مالیگائوں میںپی ایف آئی کے دفتر میں سرکاری تالاومہر  
  ضلع کلکٹر آفس سے موصولہ احکامات کی روشنی میں ہنگامی اقدام کرتے ہوئے ایس ڈی ایم وجئے ننداشرما کی سربراہی میں صنعتی شہر کے جامعۃ الصالحات روڈ پر واقع پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی )کے دفتر پر سرکاری مہر لگادی گئی ۔پی ایف آئی کا یہ دفتر کرائے کی جگہ پر جاری تھا۔جس وقت ایس ڈی ایم شرما بھاری پولیس فورس کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے تویہاں بڑی تعداد میں راہگیر جمع ہونے لگے جنہیں پولیس اہلکاروں نے بھگانے کا کام کیا۔
 گزشتہ کئی دنوں سے پی ایف آئی آفس جامعۃ الصالحات کے پاس پولیس کی گاڑی اور ایک وین مع پولیس اہلکاروں کے کھڑی کر دی گئی تھی۔اس کارروائی سے قبل اُردو عربی کی شناخت کیلئے افراد سے رابطہ کرکے اُن کی خدمت لی گئی ۔اس کا مقصد پولیس افسران نے بتایا کہ کارروائی کے دوران مذہبی صحیفوں اورمقدس کتابوں کی بے حرمتی نہ ہو۔
 دوپہر ایک بجے کے قریب پولیس ہیڈکوارٹر سے سرکاری افسران وپولیس اہلکاروں پر مشتمل قافلہ پی ایف آئی آفس کی طرف روانہ ہوا۔ جائے وقوع پر پہنچنے کے بعد دفتر کیلئے کرائے پر جگہ لینے والے شخص کی تلاش شروع ہوئی ۔تھوڑی دیر بعد  زمین کا مالک چابی لیکر آیا اور دفتر میں داخل ہونے والے شٹر کے تالے کھول دئے ۔
 ایس ڈی ایم شرما اور ایڈیشنل ایس پی چندر کانت کھنڈوی کے ساتھ سٹی پولیس اسٹیشن کے پی آئی گھُسر اور آزاد نگر پولیس اسٹیشن کے پی آئی اشوک موجود تھے ۔سرکاری عملہ کی جانب سے لائے گئے افراد(گواہوں)کی موجودگی میں آفس کی تلاشی شروع کی گئی ۔کیمرہ شوٹنگ کے ساتھ ہوئی اس پوری کارروائی کے دوران اخبارات کی ردی ،کچھ کاغذکے ٹکڑے اور گھان کچرے نکلے ۔آفس کے اندرونی حصے میں بنے مالے پر بھنگار اور گھریلو استعمال کے سامان دِکھائی دئے۔ایس ڈی ایم شرما نے تلاشی کے دوران پولیس اہلکاروں وسرکاری ملازمین کو حکم دیا کہ تمام چیزوں کے اندراج کیلئے فہرست سازی کی جائے ۔ضبط شدہ چیزوں کے نام اور مقدار ترتیب وار لکھے جائیں۔شرما سے میڈیا نے کچھ جاننے کی کوشش کی لیکن انہوں نے جواب دینا مناسب نہیں سمجھا۔

PFI Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK