دیگر اسپتال منتقلی کیلئےمریضوں کو وارڈ کے باہرگھنٹوں انتظارکرناپڑا ،متعدد مریض نجی اسپتال میں علاج کرانے پرمجبور،ہڑتال سےمتعلق تذبذب برقرار
EPAPER
Updated: August 15, 2024, 8:54 PM IST | Mumbai
دیگر اسپتال منتقلی کیلئےمریضوں کو وارڈ کے باہرگھنٹوں انتظارکرناپڑا ،متعدد مریض نجی اسپتال میں علاج کرانے پرمجبور،ہڑتال سےمتعلق تذبذب برقرار
کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں خاتون ریزیڈنٹ ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے خلاف ممبئی اور ریاست کے دیگر اضلاع کے سرکاری اسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی ہڑتال بدھ کو بھی جاری رہی جس کی وجہ سے اسپتالوں میں طبی خدمات متاثر ہوئیں۔ریزیڈنٹ ڈاکٹروںکی کمی سے اسپتالوں میں زیر علاج مریضو ں کے علاوہ اوپی ڈی میں آنےوالے افراد کوبھی شدید دشواریاںہوئیں۔ بالخصو ص دیگر اسپتال منتقلی کیلئے مریضوں کو وارڈ کے باہرگھنٹوں انتظارکرنا پڑا اورمتعدد مریض نجی اسپتال میں علاج کرانے پر مجبور ہوئے۔
بھیونڈی کے میڈیکل سوشل ورکر عمران پٹھان نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ پیر کو ایک حاملہ خاتون کو بھیونڈی سے ڈیلیوری کیلئے کاما اسپتال لایا گیاتھا جہاں اسی دن بچے کی ڈیلیوری ہوگئی۔ چونکہ ڈیلیوری ۷؍ مہینے میں ہوئی تھی، اس لئے اس کی حالات سخت نازک تھی ۔ ایسےمیں کاما اسپتال کے ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر بچے کا وقت پر علاج نہیں ہوسکا تو مشکل ہوگی لہٰذا اسے کسی اور اسپتال لے جائیں کیونکہ منگل سے ڈاکٹروں کی ہڑتال ہونےکی صورت میں پریشانی بڑھ سکتی ہے جس کی وجہ سے والدین بچے کو لے کر بھیونڈی آگئے ۔ یہاں کے سرکاری اسپتال میں بھی یہی کیفیت تھی ۔ مجبو راً بچے کو تھانے کے ٹائٹن اسپتال میں داخل کیاگیا جہاں ۲؍ دنوں سے اس کا علاج جاری ہے ۔ نومولو کاباپ معمولی مزدور ہے اور وہ پرائیویٹ اسپتال کا خرچ برداشت نہیں کرسکتا ہے ۔ بچے کو روزانہ ۲۰؍ ہزار روپے کا ایک انجکشن لگ رہا ہے ۔ ۲؍ دن میں کسی طرح ۴۰؍ ہزار روپے کا انجکشن لگ چکا ہے ۔ ہم بچے کو دوبارہ ممبئی کے نائر ،کے ای ایم یا سائن اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کسی بھی اسپتال سے ہمیں بچےکوبھیونڈی سے ممبئی منتقل کرنے کا رسپانس نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے غریب والدین پریشان ہیں ۔‘‘
کرلا کے مسعود الحسن نے بتایاکہ ’’میری شناسا نازیہ شیخ (۲۳) گزشتہ ۱۰؍ دن سے راجاواڑی اسپتال میں زیرعلاج تھی۔ بدھ کو کے ای ایم اسپتال کے ایک ڈاکٹرنے راجاواڑی اسپتال کےدورے میں نازیہ کی جانچ کرنے کے بعد اسے فوری طور پر کے ای ایم اسپتال منتقل کرنےکا مشورہ دیا۔ ہم بدھ کی دوپہر ۲؍ بجے اسے کے ای ایم اسپتال لے کر آئے لیکن شام ۷؍ بجے تک ہمیں ڈاکٹروں کی کمی اور بیڈ دستیاب نہ ہونے سے اسپتال داخل نہیں کیا گیا ۔ نازیہ کو آئی سی یو کی ضرورت ہے لیکن کے ای ایم میں آئی سی یو خالی نہ ہونے سےہمیں وارڈ نمبر ۲۰؍ کے باہر ۵؍گھنٹے انتظار کرنا پڑا ۔‘‘
خبر لکھے جانے تک نازیہ کو آئی سی یو میں منتقل نہیں کیاگیا تھا۔ ہڑتال سے اسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی اور مریضوں کی بھیڑ کی وجہ سے ان کے رشتےداروں کو ایسی ہی دشواریاں ہو رہی ہیں ۔
ایک طرف ڈاکٹروں کی ہڑتال سے مریضوںکو پریشانی ہو رہی ہےتو دوسری طرف ابھی تک ہڑتال سے متعلق تذبذب برقرار ہے ۔ فیڈریشن آف آل انڈیامیڈیکل اسوسی ایشن نے منگل کی رات کو ہڑتال ختم کرنے جبکہ فیڈریشن آف آل انڈیا ریزیڈنٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن (فورڈا)نے ہڑتال جاری رکھنے کااعلان کیاتھا جس کی وجہ سے بدھ کوبھی نائر ،کے ای ایم ، کوپر اور سائن اسپتالوں کے علاوہ دیگر سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں نے طبی خدمات انجام نہیں دیں۔
ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کےمطابق بدھ کو نائر، کے ای ایم ، سائن اور کوپر اسپتالوں میں ایمرجنسی اوپی ڈی میں۷۹۸؍ مریضوں کاعلاج کیا گیا ، ۲۹۹؍ مریضوں کو اسپتال داخل کیا گیا ، ۱۶؍ڈیلیوری ہوئیں، ۳۲؍اموات ہوئیں، ۱۷؍پوسٹ مارٹم کئےگئے، ۱۰۱؍ بڑے اور ۳۳؍ چھوٹے آپریشن کئے گئے۔
میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے بتایا کہ ’’ ایک توموسمی بیماریوں کے مریضوں کی بھیڑ سے اسپتالوںکا برا حال ہے ۔ ایک بیڈ پر ۳؍ مریضوں کا علاج جاری ہے۔ ایسے حالات میں ڈاکٹروں کی ہڑتال سے اسپتال کا کام کاج بری طرح متاثر ہے ۔ بالخصوص مریضوں کودیگر اسپتال منتقل کرنے میں سخت دقتیں آ رہی ہیں۔ جن اسپتالوں میں آئی سی یو کی کمی ہے، وہاں کے مریضوں کو دوسرے اسپتال منتقل کرنے پراسپتال انتظامیہ انہیں داخل نہیں کر رہے ہیں ۔ اس طرح کی متعدد پریشانیاں ہیں جن کی وجہ سے غریب مریضوں کا برا حال ہے ۔‘‘
بی ایم سی مہاراشٹر اسوسی ایشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹر کے سیکریٹری ڈاکٹر اکشے ڈونگر ڈایو سے ہڑتال کے بارے میں استفسار کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’ ہم نے ابھی ہڑتال ختم کرنے سے متعلق فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ ہمارے وفدکی متعلقہ حکام سے میٹنگ جاری ہے ۔ میٹنگ کےبعد ہڑتال کے بارے میں تازہ اعلان کیا جائے گا۔