وزیراعظم مودی کا آن لائن خطاب ، کہا کہ ہندوستان ۔ آسیان کی شراکت داری عالمی استحکام اور ترقی کی اساس ہے، یہ بھی کہا کہ ہندوستان پریشان کن حالات میں ہمیشہ اپنے آسیان دوست ممالک کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ انورابراہیم اور دیگر سربراہان مملکتوں کا بھی خطاب۔
وزیراعظم مودی خطاب کرتے ہوئے، ساتھ میں رکن ممالک کے سربراہان دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں اتوار کو آسیان سربراہی اجلاس کا آغاز ہوا۔ یہ اجلاس۱۰؍ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے لئے تجارت، سلامتی، تعلیم اور ثقافت جیسے مسائل پر بات کرنے کا ایک اہم اسٹیج ہے۔ اس وقت رکن ممالک کی تعداد بڑھ کر۱۱؍ ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایسٹ تِمور کو سرکاری طور پر۱۱؍ ویں رکن کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آسیان خاندان سے جڑنے کا موقع ملنے پر فخر ہے، آسیان ہندوستان کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔
وزیر اعظم مودی نے۲۱؍ویں صدی کو ہندوستان اور آسیان کی صدی قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ غیریقینی کے دور میں دونوں فریقوں کی یہ مضبوط شراکت داری عالمی استحکام اور ترقی کی مضبوط بنیاد بن کر ابھر رہی ہے۔ وزیراعظم مودی نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ ہندوستان ہر آفت کے وقت اپنے آسیان دوست ممالک کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر دونوں فریقوں کے درمیان بحری شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے سال ۲۰۲۶ء کوآسیان-انڈیا بحری تعاون کا سال قرار دیا اورکہا کہ ہندوستان اور آسیان مل کر دنیا کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں اور ہم صرف جغرافیائی شراکت دار ہی نہیں، بلکہ تاریخی تعلقات اور مشترکہ اقدار کی ڈور سے بھی مربوط ہیں۔ ہم عالمی جنوبی ممالک کے ساتھی ہیں اورصرف تجارتی نہیں بلکہ ثقافتی شراکت دار بھی ہیں۔ مودی نے کہا کہ آسیان، ہندوستان کی مشرق نواز پالیسی کا اہم ستون ہے۔ ہندوستان ہمیشہ آسیان کی مرکزیت اور ہند بحر الکاہل میں آسیان کے نقطۂ نظر کی مکمل حمایت کرتا رہا ہے۔ اس غیریقینی کے دور میں بھی ہندوستان اور آسیان کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں مسلسل پیش رفت ہوئی ہے اور ہماری یہ مضبوط شراکت داری عالمی استحکام اور ترقی کی پائیدار بنیاد بن کر ابھر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سال کی کانفرنس کا موضوع شمولیاتی طریقۂ کار اور پائیداریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے مشترکہ اقدامات میں صاف جھلکتا ہے، چاہے وہ ڈیجیٹل شمولیت ہو یا موجودہ چیلنجوں کے دوران غذائی تحفظ اور مضبوط سپلائی چین کو یقینی بنانا ہو۔ ہندوستان اس کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور اس سمت میں آگے بڑھنے کے تئیں پرعزم ہے۔ وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم تعلیم، سیاحت، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، گرین انرجی اور سائبر سیکورٹی میں دو طرفہ تعاون کو مضبوطی سے فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتے تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور کہاکہ مجھے یقین ہے کہ آسیان کمیونٹی وژن ۲۰۴۵ء اور وکست بھارت ۲۰۴۷ءکا ہدف پوری انسانیت کے لیے ایک روشن مستقبل کی تعمیر کرے گا۔ ہندوستان آپ سب کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر اس سمت میں کام کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔
ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ، پائیدار حل کا مطالبہ
آسیان کے مشترکہ سربراہی اجلاس کے دوران ملائشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے ٹرمپ سے کہاکہ ’’ہم غزہ کے تنازع کو ختم کرنے کے آپ کے جامع منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘ انور ابراہیم نے۱۱؍ رکنی بلاک کے دیگر لیڈروں کے ساتھ بیٹھے ہوئے کہا کہ ’’اس نے دنیا کو امید کی ایک کرن دکھائی ہے کہ یہاں تک کہ انتہائی پیچیدہ تنازعات میں بھی سفارت کاری اور عزم غالب آ سکتا ہے۔ہمیں آپ کی قیادت پر اعتماد ہے کہ ہم ایک منصفانہ اور پائیدار امن حاصل کریں گے۔‘‘ واضح رہے کہ ۲۰؍نکاتی امریکی منصوبے کے تحت، حماس اور اسرائیل کے درمیان مرحلہ وار غزہ جنگ بندی معاہدہ، جو علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی کے ذریعے طے پایا،۱۰؍ اکتوبر سے نافذ العمل ہوا۔