ریاستی الیکشن سے قبل پارٹی نے واضح کردیا کہ وہ کن خطوط پر الیکشن لڑے گی
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 10:44 PM IST | Guwahati
ریاستی الیکشن سے قبل پارٹی نے واضح کردیا کہ وہ کن خطوط پر الیکشن لڑے گی
۲۰۲۶ء کے آسام اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کی ریاستی یونٹ نے گزشتہ دنوں کھلم کھلا فرقہ وارانہ نوعیت کی اے آئی سے تیار شدہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز اورایکس جاری کیا ہے۔ یہ ویڈیو واضح طور پر اسلاموفوبیا پر مبنی ہے اور ’مسلم مکت بھارت اور مسلم مکت آسام کی بات کررہا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس ویڈیو کے تعلق سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہےلیکن سوشل میڈیا پر ہی اس پر شدید تنقیدیں ہو رہی ہیں اور الیکشن کمیشن کو بھی اس معاملے میں ٹیگ کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیراعظم نریندر مودی نے ۱۴؍ستمبر کو ہی آسام کے فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقے درانگ کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے ایک بار پھر ’’غیر قانونی دراندازی‘‘ اور ’’سرحدی علاقوں میں آبادیاتی توازن بدلنے کی مبینہ کوششوں‘‘ کا ذکر کیا تھا۔
آسام بی جے پی جو ہیمنت بسوا شرما کی قیادت میں پہلے ہی فرقہ وارانہ رنگ میں رنگ گئی ہے کے اس ویڈیو کا عنوان ہے: ”بی جے پی کے بغیر آسام ۔‘‘ اس میں دکھایا گیا ہے کہ ٹوپی پہنے مرد اور برقع پوش خواتین آسام کی مختلف جگہوں مثلاً چائے کے باغات، گوہاٹی ایئرپورٹ، گوہاٹی اِکو لینڈ، گوہاٹی رنگ گھر وغیرہ میں نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ غیر قانونی تارکینِ وطن سرکاری زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں یہ انتباہ بھی شامل ہے کہ آسام میںمسلمانوں کی آبادی بہت جلد ۹۰؍ فیصد ہو جائے گی۔اس کے علاوہ ویڈیو میں بیف کو قانونی قرار دینے کے خدشے کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس کے ساتھ ایک ٹوپی پہنے شخص کو گوشت کاٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اسی دوران اے آئی سے تیار کی گئی تصاویر میں آسام کانگریس کے صدر اور رکن پارلیمان گورو گوگوئی اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ’’پاکستان سے جڑی ہوئی پارٹی‘‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ویڈیو کے اختتام پر یہ کیپشن آتا نظر ہےکہ’’اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر دیں۔‘‘ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس ویڈیو پرشدید تنقیدیں ہو رہی ہیں