جمیعت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے آسام کی بی جے پی حکومت پر مسلمانوں کے خلاف تضحیک آمیز اور جانبدارانہ رویہ پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ اسے بند کیا جائے۔
EPAPER
Updated: September 03, 2025, 2:11 PM IST | Govahati
جمیعت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے آسام کی بی جے پی حکومت پر مسلمانوں کے خلاف تضحیک آمیز اور جانبدارانہ رویہ پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ اسے بند کیا جائے۔
جمیعت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے آسام کی بی جے پی حکومت پر مسلمانوں کے خلاف تضحیک آمیز اور جانبدارانہ رویہ پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ اسے بند کیا جائے۔ منگل کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مدنی نے کہا،اگر وزیر اعلی ہیمنت بسوام شرما چاہیں تو مجھے بنگلہ دیش بھیج سکتے ہیں یا جیل میں ڈال سکتے ہیں۔ لیکن حکومت کوجانبدارانہ رویہ اور توہین آمیزسلوک بند کرنا ہوگا۔۲۰۲۱ءمیں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے آسام حکومت کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ کر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ریاست میں بلڈوزر چلانا ایک معمول بن گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود، حکومت نےبلڈوزر کے ذریعے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے جو دہائیوں سے وہاں رہ رہے تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فساد معاملے میں عمر خالد و شرجیل امام کی ضمانت نامنظور کی
مولانا مدنی نے کہا،’’میں نے لوگوں کے چہروں پر مایوسی دیکھی۔ مکانوں کے انہدام کے ساتھ حکومت کا مسلمانوں کے تعلق سے توہین آمیز سلوک ، اور مشکوک بناکر پیش کرنا مزید اذیت ناک ہے۔‘‘اپنا موقف واضح کرتے ہوئے،مولانا مدنی نے زور دے کر کہا’’ اگر کوئی غیر ملکی ہے، تو اسے ملک بدر کریں۔ ہمیں غیر قانونی تارکین وطن سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ لیکن ہندوستانی شہریوں کو بے دخل نہیں کیا جانا چاہیے۔ جہاں ضروری ہے، وہاں سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق عمل کیا جانا چاہیے۔‘‘وزیر اعلی کے اس بیان پر کہ وہ انہیں بنگلہ دیش بھیج دیں گے، مدنی نے کہا، ’’میں کل سے آسام میں ہوں۔ اگر وہ چاہیں، تو مجھے بھیج سکتے ہیں۔ لیکن اگر آزادی کی جدوجہد کے دوران جس کے خاندان کو چھ بار قید برداشت کرنی پڑی اسے ایسے دھمکیاں دی جا رہی ہیں، تو عام مسلمانوں کا کیا ہوگا؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: ممبئی ٹرین دھماکہ: کمال احمد کو بری کرنے کافیصلہ اُن کی قبر پربلند آواز میں پڑھا گیا
انہوں نے زور دے کر کہا کہ’’ ہندوستان میں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، جو لوگ نفرت، اور تفرقہ پھیلاتے ہیں ان کو اس ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ہندوستان کی تہذیب ہزاروں سال پرانی ہے۔ اسے عداوت سے مسخ نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے لوگوں کو پاکستان جانا چاہیے۔‘‘نام گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات پر، انہوں نےکہا کہ ’’آسام کاورثہ شنکر دیو اور اذان فقیر جیسے اولیاء نے تعمیر کیا ہے۔اگر نام گھر محفوظ نہیں تومساجد بھی محفوظ نہیں رہیں گی، دونوں کی حفاظت کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔‘‘ انہوں نے آزادی کی جدوجہد میں جمعیت علماء ہند کے سو سالہ کردار اور دو قومی نظریے کی مخالفت کو بھی یاد کیا۔اس موقع پر جمعیت کے رہنما مولانا محمد حکیم الدین قاسمی، مولانا عبدالقادر، اور مولانا فضل کریم موجود تھے۔ اس موقع پر، مولانا عبدالقادر نے اعلان کیا کہ جمعیت نے لکھی گنج، دھوبری میں۳۰۰ بے گھر ہونے والے خاندانوں میں ضروری راحت رسانی کی اشیاء تقسیم کی ہیں۔