Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسام سیلاب :۱۷؍ اضلاع میں۳؍ لاکھ متاثر

Updated: June 02, 2025, 10:49 PM IST | Guwahati

ریاست کے سلچر میں ایک دن کی بارش کا ۱۳۲؍ سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ، شمال مشرق کے بیشتر حصوں میںبار ش سے تباہی

Two people trapped in floods in a village in Nagaon district are removing rice sacks submerged in water. (PTI)
ضلع ناگاؤںکے ایک دیہات میںسیلاب میں پھنسے ۲؍ ا فراد پانی میں ڈوبی چاول کی بوریاںنکالتے ہوئے ۔(پی ٹی آئی )

آسام میں سیلاب سے حالات مزید خراب ہوچکے ہیں اور۱۷؍ اضلاع میں ۳؍ لاکھ افراد متاثر ہیں جبکہ سیلاب   میں اب تک ۷؍ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ اس دوران آسام کے سلچر میںایک دن میںبارش کا ۱۳۲؍ سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ۔ دارالحکومت گوہاٹی میں گزشتہ ہفتے مٹی کے تودے گرنے سے ۵؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی (اے ایس ڈی ایم اے) نے پیر کو کہا کہ ریاست کے ۱۷؍ اضلاع کے ۷۵۸؍گاؤں  زیر آب آگئے ہیں جس سے بچوں اور خواتین سمیت کل ملا کر۳؍ لاکھ ۶۴؍ ہزار ۴۶؍ افراد متاثر ہوئے ہیں ۔ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پھنسے ہوئے لوگوں میں امدادی سامان تقسیم کرنے  کیلئے ۵۲؍ ریلیف کیمپ اور امداد کی تقسیم کے۱۰۳؍مراکز کھولے ہیں۔ ایس ڈی آر ایف پیر کو صبح سے ہی دھیماجی اور ہیلا کنڈی اضلاع میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے آپریشن چلارہا ہے۔ اے ایس ڈی ایم اے حکام نے بتایا کہ ۱۰؍ ہزار سے زائد لوگوں نے ریلیف کیمپوں میں پناہ لی ہے۔
  ذرائع کے مطابق  ناگون ضلع کے کامپور ریوینیو ایریا میں ایک پشتہ ٹوٹ گیا ۔ ان ۱۷؍ اضلاع کے علاوہ چار اضلاع بشمول درنگ، کامروپ، کیچھراور کامروپ میٹرو کے شہری علاقے بھی سیلاب کی زد میں ہیں جس سے۴۱؍ ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ مسلسل بارش کی وجہ سے دیما ہساؤ اور سری بھومی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بھی ہوئے ہیں ۔
 آسام کے علاوہ دیگر شمال مشرقی ریاستوں میںبھی شدید بارش اور سیلاب سے حالات ابتر ہیں۔منی پور، تریپورہ، سکم، اروناچل پردیش اور دیگر ریاستوں میں صرف۳؍ دنوں میں ہی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کم از کم۳۴؍ افراد کی موت ہو چکی ہے۔ آسام میں بارش کا۱۳۲؍ سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں امداد اور بچاؤ کیلئے ایئر فورس اور آسام رائفلز کو بلایا گیا ہے۔
 شمال مشرقی ریاستوں میں موسلا دھار بارش کوئی عام بات نہیں ہے۔ یہاں کی آب و ہوا ایسی ہے کہ مانسون کی بارش خوب ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈ کا بھی شدید خطرہ رہتا ہے۔  مانسون میں ان علاقوں میں کافی کم وقت میں ہی شدید بارش ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے نہ صرف انسانوں کا بنایا ہوا آبی نکاسی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے بلکہ قدرتی آبی نکاسی نظام بھی تباہ ہو جاتا ہے۔
 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹراپیکل میٹرولوجی (آئی آئی ٹی ایم) کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۰۰ء سے۲۰۲۰ء  تک آسام، میگھالیہ اور اروناچل پردیش میں دوران مانسون ۱۰۰؍ملی میٹر روزانہ سے زیادہ بارش کے معاملوں میں ۳۳؍فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ بارش میں ایسی بے قاعدگی پورے خطے کی ساخت کے لیے خطرناک ہے، کیونکہ ان علاقوں کی قدرتی ساخت ویسے ہی کافی نازک  ہے۔ جون۲۰۲۳ء میں اس وقت بڑی آفت ہوئی تھی جب  آسام کے ہافلونگ میں صرف۴۸؍گھنٹوں کے دوران ۶۵۰؍ ملی میٹر بارش ہو ئی تھی۔  اسی طرح مئی ۲۰۲۴ء میں میگھالیہ میں ۳۷۰؍ملی میٹر بارش ہوئی تھی ۔  جون کے پہلے ہی دن سِلچر میں صرف۲۴؍گھنٹے میں ۴۱۵ء۸؍ملی میٹر بارش ہو گئی۔ اس سے ایک دن کی بارش کا ۱۳۲؍ سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔۱۸۹۳ء میں سلچر میں ایک دن میں ۲۹۰ء۳؍ ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ ایسے ہی میگھالیہ میں ۲۸؍ مئی سے یکم  جون ۲۰۲۵ء  تک کئی اضلاع میں شدید بارش ہوئی ہے۔ ان میں سُہرا (چیراپونجی) اور ماؤسینرام میں ۷۹۶؍ملی میٹر اور۷۷۴ء۵؍ ملی میٹر بارش درج کی گئی۔
شمال مشرق میں سیلاب کی تباہی تشویشناک  ہے: کانگریس  
 کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور پارٹی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی  نے شمال مشرق کی ریاستوں میں شدید بارش سے ہوئی تباہی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت نے آسام کو سیلاب سے پاک کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ مسائل سے توجہ ہٹانے میں لگی رہی اور سیلاب کو روکنے کے لیے ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ پورا شمال مشرق شدید بارش کی وجہ سے تباہ کن مٹی کے تودے گرنے اور سیلاب سے دوچار ہے۔ لوگوں کی جانیں جارہی ہیں، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو پی ایم کیئرز فنڈ میں بغیر آڈٹ ہونے والی بڑی رقم کا استعمال اس آفت کے وقت میں شمال مشرق کے لوگوں کی مدد کیلئے کرنا چاہئے۔کھرگے نے کہا ’’شمال مشرق تباہ کن سیلاب، مٹی کے تودے گرنے اور شدید بارشوں کی زد میں ہے۔ آسام، اروناچل، منی پور، سکم اور میگھالیہ سب سے  زیادہ متاثرہ ریاستوں میں شامل ہیں، جہاں کئی جانیں چلی گئی ہیں اور لاکھوں متاثر ہوئے ہیں۔بی جے پی نے ۲۰۱۶ء  میں آسام کو سیلاب سے پاک بنانے کا وعدہ کیا تھا اور۲۰۲۲ءمیں  وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس وعدے کو دہرایا۔ نام نہاد ’اسمارٹ سٹی‘ گوہاٹی کے مناظر دیکھ کر کسی کو یاد آتا ہے کہ مودی جی اور ان کی ڈبل انجن والی حکومتوں نے کس طرح آسام کو دھوکہ دیا  ۔‘‘  انہوں نے کہا ’’بنیادی ترقیاتی امور سے توجہ ہٹانا اور بنیادی باتوں سے جذباتی اور پولرائزنگ موضوعات کی طرف توجہ لے جانا بی جے پی کی سیاست کا خاصہ رہا ہے۔ ‘‘

assam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK