Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسام: ملک مخالف سوشل میڈیا پوسٹس پر کریک ڈاؤن،"۸۱ افراد جیل میں": وزیراعلیٰ

Updated: June 02, 2025, 10:03 PM IST | Guwahati

گرفتار ہونے والوں میں اپوزیشن کے لیڈر اور آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے ایم ایل اے امین الاسلام بھی شامل ہیں۔ ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ ملک مخالف عناصر پر کریک ڈاؤن کے بہانے حکومت ان افراد کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے جو اس پر تنقید کرتے ہیں۔

Hemanta Biswa Sarma. Photo: INN
ہیمنت بسوا شرما۔ تصویر: آئی این این

جموں و کشمیر کے پہلگام میں ۲۲ اپریل ۲۰۲۵ء کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد، آسام میں اب تک ۸۱ افراد کو مبینہ طور پر "ملک مخالف" (اینٹی نیشنل) سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بی جے پی لیڈر اور جنوب مشرقی ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے اتوار کو ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ۸۱ ملک مخالف افراد، پاکستان کیلئے ہمدردی کا اظہار کرنے کے بعد سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ہم مسلسل "ملک مخالف" سوشل میڈیا پوسٹس کی نگرانی کر رہے ہیں اور کارروائی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی: مدراسی کیمپ کا انہدام، تمل ناڈو حکومت خاندانوں کو مدد فراہم کرے گی

وزیر اعلیٰ کا سخت موقف

شرما نے اس موقع پر سوشل میڈیا کریک ڈاؤن کی تازہ کڑی کے طور پر مزید دو افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا جن میں سے ایک کا تعلق سونیت پور اور دوسرا کیمروپ ضلع سے تعلق رکھتا ہے۔ سونیت پور پولیس نے محمد دلبار حسین جبکہ کیمروپ پولیس نے حفیظ الرحمن کو حراست میں لیا۔ ان دونوں پر سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے پاکستان کیلئے ہمدردی کا اظہار کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس سے قبل، ۲ مئی ۲۰۲۵ء کو شرما نے سخت انتباہ جاری کیا تھا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان حامی نعرے لگانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھئے: آسام میں سیلاب سے حالات مزید ابتر،۶۰؍ ہزار متاثر

حکومت، تنقید کے نشانے پر

ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ ملک مخالف عناصر پر کریک ڈاؤن کے بہانے حکومت ان افراد کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے جو اس پر تنقید کرتے ہیں۔ گوہاٹی کے ایک محقق نے سوال اٹھایا کہ بہت سی پوسٹس جنگ کے خلاف ہیں، کچھ پوسٹس میں حکومت پر تنقید کی گئی ہیں اور کچھ پوسٹس امن کی اپیل کرتی ہیں۔ ایسی پوسٹس کو پاکستان حامی اور ملک مخالف کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟

گرفتار ہونے والوں میں اپوزیشن کے لیڈر اور آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے ایم ایل اے امین الاسلام بھی شامل ہیں، جن پر آپریشن سندور کے سلسلے میں پاکستان کے حق میں بیانات دینے کے الزام میں ابتدا میں غداری کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اگرچہ انہیں ضمانت مل گئی لیکن بعد میں انہیں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: آسام اور اروناچل میں لینڈ سلائیڈ،۱۴؍ افراد ہلاک

واضح رہے کہ ۲۲ اپریل ۲۰۲۵ء کو جنوبی کشمیر کے ایک مشہور سیاحتی مقام پہلگام کی بیسران وادی میں دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا جس میں ۲۶ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر سیاح تھے۔ ہندوستان نے اس حملے کیلئے پاکستان کی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ اسلام آباد نے تردید کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK