Inquilab Logo

آسام این آر سی :حکومت غیر قانونی تارکین وطن کی تفصیلات فراہم نہیں کرسکی

Updated: December 13, 2023, 7:24 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ میں آخری روز کی سماعت کے بعدفیصلہ محفوظ، سینئرایڈوکیٹ سلمان خورشید نے شہریت ایکٹ کی دفعہ ۶؍اے کے تحفظ پر زوردیا۔

File photo of protest against NRC. Photo: INN
این آر سی کے خلاف احتجاج کی فائل فوٹو۔ تصویر : آئی این این

آسام شہریت معاملہ میں سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے آخری دن کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اسے ملک میں غیر قانونی طور پرمقیم غیر ملکی  باشندوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہے۔ حکومت نے عدالت میں حلف نامہ داخل کرکے بتایا کہ ملک میں مقیم غیر ملکی  شہریوں کی تعداد معلوم کرنا انتہائی مشکل کام  ہے۔جبکہ صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا ارشد مدنی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید نے   بحث کرتے ہوئے عدالت پر دفعہ ۶؍اے کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے دلیل دی کہ اس وقت کی حکومت نے انسانی پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس شق کو شہریت ایکٹ میں شامل کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کے حلف نامہ کے مد نظر شہریت معاملے کو نگرانی بینچ کے سپرد کر دینا چاہئے۔ سلمان خورشید نے کہا کہ ہجرت کاایک عالمی معاملہ ہے اور آسام میں یہ سلسلہ صدیوں سے چلا آرہا ہے۔ اس سلسلہ میں ہندوستان نے ایک مخصوص حالات کے پس منظر میں قدم اٹھایا۔ بنگلہ دیش نے۱۹۷۷ء میں سٹیزن شپ ایکٹ بنایا جبکہ ہندوستان نے۱۹۸۵ء میں شہریت ایکٹ بنایا تھااور ان  دونوں قوانین میں یکسانیت ہے۔دوسری طرف آج مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں شہریت ایکٹ کی دفعہ۶؍اے کے تحت شہریت حاصل کرنے والوں کی تعداد محض ۱۷؍ہزار۸۶۱؍بتائی۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران ریاست میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تارکین وطن اور دفعہ ۶؍اے کے تحت شہریت دئے جانے کے دعویٰ پر مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ پوری تفصیلات فراہم کرے۔عدالت نے غیرملکیوں کی شناخت اور ان پر فارینرٹریبونل کے تحت کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کی تھی۔تاہم،آج(منگل کو) مرکزی حکومت نے کہا کہ اس کیلئے ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی اصل تعداد بتانا مشکل ہے۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سرحدوں پر باڑ لگانے کے متعلق سپریم کورٹ کو معلومات فراہم کی اور کہا کہ۷۰؍ فیصد سے زیادہ کام ہوچکا ہے لیکن ریاستی سرکار کے عدم تعاون کی وجہ سے کام میں تیزی نہیں آرہی ہے۔مہتانے یہ بھی کہا کہ کپل سبل کے ذریعہ آسام کو میانمار کا حصہ بتانا درست نہیں ،تاہم کپل سبل نے جواب  دیاکہ یہ باتیں خود آسام کی سرکاری ویب سائٹ پرموجود ہیں۔عدالت میں آخری دن بھی شہریت ایکٹ ترمیم اور دفعہ ۶؍اے کے خلاف عرضی گزاروں نے عدالت کوقائل کرنے کی کوشش کی،اس سے ریاست کو نقصان پہنچا ہے،تاہم وہ اس سلسلہ میں کسی طرح کے اعداد وشمار پیش کرنے میں ناکام رہے۔قابل ذکر ہے کہ عرضی گزاروں نے گزشتہ سماعت میں غیر قانونی تارکین وطن سے ریاست کی ثقافت کے متاثر ہونے کا دعویٰ کیا تھا جسےجمعیۃ علماء ہند کے وکلاء نے چیلنج کیاتھا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK