Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسام: آپریشن ’ پش بیک ‘ پر شدید تنقیدیں

Updated: June 10, 2025, 11:09 PM IST | Guwahati

اب تک ۳۰۰؍ مسلمانوں کو زبردستی بنگلہ دیش بھیجا جاچکا ہے ، یہ افراد غربت کی وجہ سے ہیمنت بسوا سرکار کے فیصلے کو چیلنج نہیں کرسکے

Bengali-speaking Muslims in Assam are harassed on a daily basis. (File photo)
آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو آئےدن ہراساں کیا جاتا ہے۔( فائل فوٹو)

شمال مشرقی ریاست آسام میں ہیمنت بسوا سرکار کے ذریعے شروع کئے گئے آپریشن پش بیک کے تحت دھاندلی بڑھتی جارہی ہے اور اس کارروائی پر سماجی کارکنوں کی برہمی اور تنقیدوں دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس آپریشن کے تحت ریاستی حکومت نے مئی سے اب تک۳۰۳؍ افراد کو بنگلہ دیش میں ڈھکیل دیا ہے۔ ان افراد کو غیر ملکی قرار دے کر یہ کارروائی کی گئی ہے۔ ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدارکے مطابق یہ افراد ان ۳۰؍ ہزار  لوگوں میں شامل ہیں جنہیں گزشتہ برسوں میں آسام کے فارینرس ٹریبونلز نے غیر ملکی قرار دیا ہے۔ اس لئے جو کارروائی کی جارہی ہے وہ قطعی  قانونی ہے۔ 
  واضح رہے کہ آسام جو بنگلہ دیش کے ساتھ ۲۶۰؍ کلومیٹر طویل سرحد رکھتا ہے، میں یہ لوگ عام طور پر طویل عرصے سے مقیم ہیں اور ان کے خاندان اور زمینیں تک یہاں موجود ہیں۔ ان میں سے کئی خاندانوں کا تعلق کسی زمانے میں بنگلہ دیش سے رہا ہو گا لیکن اب یہ مکمل طور پر ہندوستانی ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان افراد کو اکثر  سیاسی فائدے اور ووٹ حاصل کرنے کے لئے غیر ملکی قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ ان کی اکثریت بنگالی بولتی اور اسی وجہ سے انہیں بنگلہ دیشی قرار دے کر کھدیڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔  عالم یہ ہے کہ یہ غریب بنگالی بولنے والے مسلمان غربت کی وجہ سے ٹریبونل کے فیصلوں کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج نہیں کر پاتے ہیں اور بھیڑ بکریوں کی طرح سرحد کے اس پار کھدیڑے جارہے ہیں۔  اب تک ۳۰۰؍ افراد کو سرحد پار بھیجا جاچکا ہے لیکن اس پر کافی ہنگامہ بھی مچ گیا ہے۔ کچھ سماجی کارکنوں نے، جنہوں نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، دعویٰ کیا کہ اس مہم میں صرف مسلمانوں کو ہی  نشانہ بنایا  جارہا ہے کیوں کہ جن ۳۰؍ ہزار افراد کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے ان میں ۹۰؍ فیصد سے زائد بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔  
 آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما جو مسلمانوں کو زِک پہنچانے کا کوئی طریقہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں ، نے گزشتہ روز ریاستی اسمبلی میں کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہی غیر ملکیوں کو ملک سے باہر نکالنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے اسمبلی کو بتایا کہ ہم نے  ۳۰۳؍ افراد کو واپس دھکیلا ہے لیکن اب یہ عمل اور بھی تیز کیا جائے گا تاکہ ریاست اور اس کے وسائل کو ایسے غیر ملکی دراندازوں سے بچایا جاسکے۔ ان کا اشارہ سپریم کورٹ کی جانب سے فروری میں دئیے گئے اس حکم کی طرف تھا جس میں آسام حکومت سے پوچھا گیا تھا کہ اس نے غیر ملکیوں کے اخراج کے  لئے اقدامات کیوں نہیں  کئے۔
 آسام کے معروف وکیل  اور سماجی کارکن  امان ودود جو شہریت کے مقدمات لڑتے ہیں اور اب کانگریس کے رکن ہیں، نے کہا کہ حکومت لوگوں کو منمانے طور پر ملک سے باہر پھینک رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ  ہیمنت بسوا  یہ دعویٰ  کررہے ہیں کہ کسی بھی اصلی ہندوستانی شہری نہیں نکالا جائے گالیکن انہوں نے بھی یہ تسلیم کیا کہ چار افراد کو واپس لایا گیا کیونکہ ان کے غیر ملکی ہونے کے فیصلوں کے خلاف اپیل عدالتوں میں زیر سماعت  ہے۔ امان ودود کے مطابق اسی  اعتراف سے واضح ہو رہا ہے کہ ریاستی حکومت کی پالیسی میں کتنے نقائص ہیں۔  اس بارے میںبنگلہ دیش کے امور خارجہ کے مشیر توحید حسین نے فوری جواب تو نہیں  دیا  تاہم گزشتہ ہفتے انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ بھارت سے لوگوں کو ان کے ملک بھیجا جا رہا ہے اور بنگلہ دیشی حکومت اس معاملے پر نئی دہلی سے رابطے میں ہے۔ 

assam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK