Inquilab Logo

افغانستان کے شہر جلال آباد میں جیل پر حملہ، ۲۹؍ افراد ہلاک

Updated: August 04, 2020, 10:08 AM IST | Agency | Kabul

افغانستان کے شہر جلال آباد میں جیل پر حملہ، ۲۹؍ افراد ہلاک، کئی قیدی فرار مگر دوبارہ گرفتار،داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی

Jalalabad Attack
ایک رضاکار حملے میں زخمی ایک نوجوان کو اسپتال لے جاتے ہوئے

افغانستان کے شہر جلال آباد میں ایک جیل میں دھماکہ ہوا جس میں کم از کم ۲۹؍  افراد ہلاک ہوگئے۔ جبکہ ۴۰؍ سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی ہے ۔  اس حملے کی وجہ  سے  جیل میںافراتفری مچ گئی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے  سیکڑوں  قیدی فرار ہو گئے تھے لیکن  ان میں سے  اکثر کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر حملہ آوروں کے ساتھ  سیکوریٹی فورس کی جھڑپ ۲۰؍ گھنٹوں سے زائد عرصے بعد بھی جاری تھی۔
  افغانستان  کے  صوبے ننگرہار کی کونسل کے رکن سہراب قادری نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جلال آباد میں واقع افغان حکومت کی ایک جیل کے باہر اتوار کو پہلے دو کم شدت کے دھماکے ہوئے ، پھر  ایک کار میں شدید دھماکہ ہوا ۔سہراب قادری کے مطابق دھماکوں کے بعد حملہ آوروں کی سیکوریٹی فورس کے ساتھ جھڑپ بھی  ہوئی۔حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔ داعش کی نیوز ایجنسی `اعماق پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو ہونے والا حملہ داعش کے جنگجوؤں نے کیا ہے۔البتہ بیان میں حملے کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ داعش کے اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ادھر طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اس حملے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
 ننگرہار کی وزارتِ صحت کے ایک ترجمان ظاہر عدل نے پہلے  ایک نیوز ایجنسی  کو بتایا  کہ حملے میں سیکوریٹی اہلکاروں سمیت کم از کم ۲۰؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ صوبائی گورنر کے ترجمان نے ہلاکتوں کی تعداد ۲۱؍ بتائی ہے۔ظاہر عدل کے مطابق زخمی ہونے والے ۴۰؍ افراد میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ لیکن شام ہوتے ہوتے یہ مہلوکین کی تعداد ۲۹؍ ہوگئی جبکہ زخمیوں کی تعداد ۵۰؍ بتائی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ  سیکورٹی فورس نے جوابی کارروائی میں حملہ آوروں میں شامل ۸؍ افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ 
 ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے کہا ہے کہ جیل پر حملے کے دوران فرار ہونے والے ۷۰۰؍قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ `اے ایف پی نے سیکوریٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ جس وقت حملہ ہوا، جیل میں تقریباً ۱۷۰۰؍قیدی موجود تھے جن میں سے اکثر طالبان اور داعش کے جنگجو ہیں۔البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ حملے کے دوران کل کتنے قیدی فرار ہونے میں کامیاب  ہوئے تھے اور ان میں سے اب تک کتنے بدستور مفرور ہیں۔عطااللہ خوگیانی کے مطابق حملہ آوروں اور سیکوریٹی فورس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری ہے۔
  افغان حکومت نے مزید قیدی رہا کئے
 یہ حملہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب اتوار کو افغان حکومت اور طالبان کی جانب سے عیدالاضحیٰ پر کی گئی تین روزہ جنگ بندی کا آخری دن تھا۔ اس جنگ بندی کے دوران افغان حکومت نے طالبان کے مزید سیکڑوں قیدی رہا کئے ہیں۔امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری میں طے پانے والے امن معاہدے کے تحت افغان حکومت طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرنے کی پابند ہے جبکہ اب تک ۴۹۱۷؍طالبان قیدی رہا ہو چکے ہیں۔ طالبان کے مطابق وہ معاہدے کے تحت افغان حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کی رہائی کا وعدہ پورا کر چکے ہیں۔ امن معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہونے کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونے والے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی اور طالبان عندیہ دے چکے ہیں کہ عید الاضحیٰ کے بعد بین الافغان مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK