Inquilab Logo Happiest Places to Work

متنازع فلم ’اُدئے پور فائلز‘ کےسینسر سرٹیفکیٹ کی منسوخی کی کوشش

Updated: July 15, 2025, 11:09 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | Mumbai

ہائی کورٹ کی ہدایت پر جمعیۃ مرکز سے رجوع، سپریم کورٹ میں بھی کیویٹ، فلمساز پابندی ہٹوانےکیلئے سپریم کورٹ پہنچے۔

Jamiat chief Maulana Arshad Madani. Photo: INN
جمعیۃ کے سربراہ مولانا ارشد مدنی۔ تصویر: آئی این این

مسلمانوں  کے خلاف نفرت انگیزی پر مبنی فلم ’’اُدئے پور فائلز‘‘ کی نمائش کے خلاف ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرنے کے بعد عدالت کی ہدایت  پر جمعیۃ علمائے ہند نے پیر کو مرکزی  وزارت اطلاعات و نشریات میں فلم کوجاری  کئے گئے سینسر سرٹیفکیٹ پر نظر ثانی کی اپیل دائرکردی۔اس کے ساتھ ہی جمعیۃ نے سپریم کورٹ میں کیویٹ  بھی داخل کردی تاکہ ہائی کورٹ کےحکم امتناعی  کےخلاف کسی بھی پٹیشن پر اس کا موقف سنے بغیر فیصلہ نہ سنایا جاسکے۔ دوسری طرف توقع کے عین مطابق فلم کی نمائش پر عائد پابندی کوسپریم کورٹ میں چیلنج کر دیاگیاہے۔
بی جے پی کے ترجمان اور سپریم کورٹ کےوکیل گورو بھاٹیہ نے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئےمالیہ باغچی کی بنچ کے سامنے اس کا حوالہ دیکر فوری سماعت کی درخواست کی۔ بنچ نے اس عرضی کو ایک دودن میں لسٹ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔  اس سلسلہ میں جب بھی سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی تو جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اپنے دلائل پیش کریں گے۔
 ادھروزارت اطلاعات ونشریات کی مرکزی وزارت میں دائر عرضی میں مولانا ارشد مدنی نے واضح کیاکہ ادے پورفائلز جیسی فلمیں سماج میں تفریق پھیلانے کا کام کررہی ہیں۔ اس فلم کی تشہیر اور ریلیزسے نہ صرف پوری  دنیا میں ہندوستان کی بدنامی ہوگی، بلکہ اس سے فرقہ وارانہ یکجہتی کو بھی سخت خطرہ لاحق ہوگا۔ یہ پوری فلم ہی نفرت پر مبنی ہے، ایسی فلم کی نمائش سے ملک کے امن میں خلل پڑ سکتاہے۔ مولانا ارشدمدنی کی طرف سے اس درخواست میں حکومت ہند کو یہ بھی یاد دلایا گیاکہ نپور شرما کے بیان کے سبب ماضی میں بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی بدنامی اوررسوائی ہوچکی ہے اور اسی کے پیش نظر حکومت ہند نے سفارتی سطح پر بیان جاری کرکے کہا تھاکہ ہندوستان میں تمام مذاہب اور فرقوں کا احترام کیا جاتا ہے۔ نپور شرما کو ان کے بیان کی پاداش میں ترجمان کے عہدے سے بھی برطرف کردیاگیا تھا۔انہی اقدامات کے سبب بین الاقوامی پلیٹ فارم پرہندوستان کے تعلق سے کسی حد تک بدگمانی کم ہوئی تھی اورملک کی شبیہ قدرےبہترہوئی تھی۔ اب اگر مرکزی حکومت اس فلم پر عائد پابندی ہٹاتی ہے اور اسے ریلیز کرنے کی اجازت دیتی ہے تو اس سے نہ صرف ملک کا فرقہ وارانہ ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ عالمی سطح پراور خاص طورپر مسلم ملکوں میں ہندوستان کے تعلق سے پھر غلط پیغام جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK