اس احتجاجی جلسے سے مولانا محمد یاسین علی بدایونی، مولانا عمرین محفوظ رحمانی،ملک معتصم خان، مفتی معز الدین قاسمی،جتیندر اوہاڑ ا ور دیگر نے خطاب کیا
EPAPER
Updated: May 26, 2025, 10:47 PM IST | Aurangabad
اس احتجاجی جلسے سے مولانا محمد یاسین علی بدایونی، مولانا عمرین محفوظ رحمانی،ملک معتصم خان، مفتی معز الدین قاسمی،جتیندر اوہاڑ ا ور دیگر نے خطاب کیا
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی سرپرستی میں تحریک تحفظ اوقاف کے تحت اورنگ آباد کے تاریخی عام خاص میدان میں ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام کا انعقاد عمل میں آیا، جو حکومت کی موجودہ پالیسیوں کے خلاف ایک مضبوط عوامی ردعمل اور عملی مزاحمت کا مظہر ثابت ہوا۔اس پُرجوش اور منظم جلسے میں بورڈ کے ذمہ داران، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما، مختلف مذاہب کے نمائندہ افراد اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔شدید بارش کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگ جلسہ گاہ میں پہنچے اور صدائے احتجاج بلند کی۔ شرکاء میں مردوں کے ساتھ خواتین کی بھی غیر معمولی تعداد موجود تھی، جنہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے جاری احتجاجی مہم کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد یاسین علی بدایونی نے اپنے خطاب میں کہا:’’یہ ملک ہمارا ہے، ہم کسی بھی طور پر دوسرے درجے کے شہری نہیں ہیں۔ آج ملک کو جس غلط سمت میں دھکیلا جا رہا ہے، اسے صحیح راہ پر لانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ یہ صرف وقف جائیدادوں کا مسئلہ نہیں، بلکہ آئین ہند کی بقاء کا سوال ہے۔ اس کے تحفظ کے لئے تمام سیکولر سوچ رکھنے والے افراد کو متحد ہو کر آگے آنا ہوگا۔‘‘
بورڈ کے قومی سیکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کہا:’’یہ جلسہ حکومت کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ نوشتۂ دیوار پڑھ لے۔ شریعت میں مداخلت اور وقف اداروں کے اختیارات سلب کرنے کی کوششیں مسلمانوں کیلئے ناقابلِ قبول ہیں۔ اگر حکومت نے یہ کالا قانون واپس نہ لیا تو یہی قانون اس کے زوال کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔‘‘
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن ملک معتصم خان نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ یہ عدلیہ کی خودمختاری اور عوامی اعتماد پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا:’’ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس غیر آئینی قانون کو منسوخ کرے گا اور مسلمانوں کو انصاف فراہم کرے گا۔‘‘
امیر شریعت مولانا مفتی معزالدین قاسمی نے کہا کہ نوجوانوں کو تحریک کی کامیابی کے لیے دوراندیشی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ضیاء الدین صدیقی (امیر وحدت اسلامی ہند) نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ وقف ایکٹ کی قانونی باریکیوں کو سمجھیں اور بورڈ کا ساتھ دیں۔ مولانا محفوظ الرحمن فاروقی رحمانی نے مسلمانوں سے بورڈ کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔
این سی پی کے رکن اسمبلی جتندر اوہاڑ نے کہا کہ وقف ہمارا حق ہے اور یہ حق ہم سے کوئی چھین نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وقف کی جائیدادیں بیچنے والوں کو جیل میں ڈالنے کا قانون بنایا جائے تو ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔
ایڈوکیٹ شمشاد علی نے کہا کہ یہ قانون دستور اور مذہبی عقائد میں مداخلت کے مترادف ہے اور حکومت کی منشا وقف اراضیات پر قبضہ کرنا ہے۔مولانا نظام الدین فخرالدین پونہ نے کہا کہ یہ سیاہ قانون مسلمانوں کے اتحاد سے ہی منسوخ ہوگا۔مولانا جنید الرحمن آزاد نے جماعت و جمعیت سے بالاتر ہو کر بورڈ کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔مولانا الیاس فلاحی نے کہا کہ یہ سیاہ قانون واپس لیے بغیر تحریک جاری رہے گی۔