آسٹریلیا میں برقع کی مخالفت میں پارلیمنٹ میں برقع پہننے والی سینیٹرکو معطل کردیا گیا ہے، اس سیاسی شعبدہ بازی پر ملک کے مسلم سینیٹرز نے نسل پرستی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 25, 2025, 10:03 PM IST | Canberra
آسٹریلیا میں برقع کی مخالفت میں پارلیمنٹ میں برقع پہننے والی سینیٹرکو معطل کردیا گیا ہے، اس سیاسی شعبدہ بازی پر ملک کے مسلم سینیٹرز نے نسل پرستی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
آسٹریلیا میں برقع کی مخالفت میں پارلیمنٹ میں برقع پہننے والی سینیٹرکو معطل کردیا گیا ہے، اس سیاسی شعبدہ بازی پر ملک کے مسلم سینیٹرز نے نسل پرستی کے الزامات عائد کیے ہیں۔دراصل آسٹریلیا میں عوامی مقامات پر برقع اور دیگر چہرہ ڈھانپنے والی اشیا پر پابندی عائد کرنے والے بل پیش کرنے سے انکار کے بعد، اس سیاستدان نے خود پارلیمنٹ میں برقع پہن لیا تھا۔آسٹریلوی سینیٹر پالین ہینسن، جس نے پارلیمنٹ میں برقع پہن کر اس اسلامی لباس پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی، ایک ہفتے کے لیے معطل کر دی گئی ہیں۔ جبکہ اس سیاسی شعبدہ بازی پر ملک کے مسلم سینیٹرز نے اعتراض کرتے ہوئے اس پرنسل پرستی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریلوی سینیٹر پولین ہینسن نے پارلیمنٹ میں برقع پہن کر تنازع کھڑا کیا
واضح رہے کہ یہ دوسرا موقع تھا جب ہینسن نے مسلم خواتین کے ذریعے پہنے جانے والے برقع پر پابندی لگانے کی کوشش میں پارلیمنٹ میں اس طرح کی حرکت کی۔تاہم نیو ساؤتھ ویلز کی گرینز سینیٹر مہرین فاروقی نے کہا، ’’یہ ایک نسل پرست سینیٹر ہے، جو کھلم کھلا نسل پرستی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔‘‘ جبکہ ویسٹرن آسٹریلیا کی آزاد سینیٹر فاطمہ پیامن نے اس فعل کو شرمناک قرار دیا۔حالانکہ بعد میں فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں، ہینسن نے کہا کہ اس کا یہ عمل سینیٹ کے ان کے تجویز کردہ بل کو مسترد کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر تھا۔ہینسن نے بیان میں کہا، ’’لہٰذا اگر پارلیمنٹ اس پر پابندی نہیں لگائے گی، تو میں اس جابرانہ، بنیاد پرستانہ، غیر مذہبی سر ڈھانپنے کے کپڑے کو ہماری پارلیمنٹ کے فلور پر پیش کروں گی جو ہماری قومی سلامتی کو خطرہ میں ڈالتا ہے اور خواتین کے ساتھ برے سلوک کی علامت ہے، تاکہ ہر آسٹریلوی جان سکے کہ خطرہ کس چیز کا ہے۔ اگر وہ نہیں چاہتے کہ میں یہ پہنوں تو برقع پر پابندی لگائیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں اسرائیل کا بائیکاٹ دوگنا ہو گیا ہے: رپورٹ
بعد ازاں وزیر خارجہ پینی وونگ، جو سینیٹ میں حکومتی لیڈر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہی ہیں، نے اس فعل کو ’’بے حرمتی ‘‘ قرار دے کر مذمت کی۔وونگ نے کہا، ’’اس ایوان میں آنا ہم سب کیلئے ایک بہت بڑا اعزازہے۔‘‘