Inquilab Logo

بابری مسجد انہدام کیس : ظفریاب جیلانی نے ہائی کورٹ سے رجوع کا اعلان کیا

Updated: October 01, 2020, 9:13 AM IST | Agency | Lucknow

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ متعدد ثبوت ہونے کے باوجود ایسا فیصلہ قبول نہیں ہے،کانگریس نے فیصلہ کو سپریم کورٹ کے حکم کے منافی قرار دیا، سیتا رام یچوری کے مطابق انصاف کا مذاق بنایا جارہا ہے

Zafaryab Jilani - PIC : INN
ظفریاب جیلانی ۔ تصویر : آئی این این

تقریباً ۲۸؍ سال  بعد ایودھیا  میں بابری مسجد  انہدام معاملہ میں بدھ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے سبھی۳۲؍ملزمین کو بری کر دیا۔ عدالت کے اس فیصلہ سے بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن ظفریاب جیلانی سخت نالاں  ہیں۔ انہوں نے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں اور جلد ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔عدالت کا فیصلہ انصاف کے بالکل برعکس ہے۔ ثبوتوں کو پوری طرح سے نظرانداز کیا گیا ہے۔ یہ قانون کے خلاف ہے۔ اس کے خلاف ہم ہائی کورٹ جائیں گے۔ جس کو یہ لوگ ثبوت نہیں مان رہے وہ پوری طرح سے ثبوت ہیں۔ظفر یاب جیلانی کے مطابق  اس معاملے میں سبھی کے بیان موجود ہیں جبکہ ایسے معاملات میں عام طور پر  دو لوگوں کے بیان کافی ہوتے ہیں جبکہ یہاں تو درجنوں بیان ہیں جن کی بنیاد پر خاطیوں کو سزا ہو سکتی تھی لیکن عدالت نے ہمیں مایوس کیا۔
  ادھر  ایم آئی ایم کے صدراوررکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی اس فیصلہ پر شاعرانہ انداز میں زبردست طنز کیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ’’ وہی قاتل، وہی منصف، عدالت اس کی ،وہ شاہد... بہت سے فیصلوں میں اب طرفداری بھی ہوتی ہے۔‘‘ان کے اس ٹویٹ پر کافی ردعمل بھی آئے ہیں۔
 کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ بابری مسجد انہدام کے ملزمین کو رہا کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئین کے منافی ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کی ۵؍ رکنی بنچ نے مسجد کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔سرجے والا کے مطابق اس معاملے میں مرکزی حکومت اورسی بی آئی کو اپیل کرنی چاہئے کیوں کہ بابری مسجد کا انہدام دن دہاڑے اور پوری دنیا کے کیمروں کے سامنے ہوا تھا ۔ اس وقت وہاں جو لیڈران موجود تھے وہ سب ریکارڈ پر ہے۔ اسی وجہ سے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ اس معاملے میں اپیل کی جائے ۔
 سی پی ایم کےسینئر لیڈر سیتا رام یچوری نے معاملے میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ سی بی آئی کی عدالت کا فیصلہ انصاف کا مذاق بنانے جیسا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کی ۵؍ رکنی بنچ کہہ چکی ہے کہ بابری مسجد کا انہدام غیر قانونی تھا اس کے باوجود ایسا فیصلہ کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا بابری مسجد خود بخود منہدم ہو گئی تھی ؟  اسے دن دہاڑے کچھ مذہبی جنونیوں نے  منہدم کیا تھا ۔ وہ بالکل منصوبہ بند سازش تھی لیکن عدالت نے کوئی بھی تھیوری ماننے سے انکار کردیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے کو فوراً چیلنج کیا جائے اور بابری مسجد شہید کرنےکی سازش کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK