Inquilab Logo Happiest Places to Work

نوی ممبئی کی مساجد کے خلاف بجرنگ دل کی شرانگیزی !

Updated: July 13, 2025, 9:40 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Navi Mumbai

مساجد اورمسلمانوں کیخلاف الزام تراشی ، پولیس کمشنر اور میونسپل کمشنر سے شکایت ، ایکشن لینے کا مطالبہ ۔ذمہ داران کے مطابق: مسجد سے متصل لاج بند کرانے کی شکایت پر یہ ڈراما کیا گیا

Darussalam Mosque (left) in Navi Mumbai, about which a written complaint has been filed by Bajrang Dal.
نوی ممبئی کی مسجد دارالسلام(بائیں) جس کے تعلق سے بجرنگ دل کی جانب سے تحریری شکایت کی گئی ہے

نوی ممبئی کی مسجد دارالسلام اور دیگر مساجد کے تعلق سےتعمیرات، اذا ن کے لئے لاؤڈاسپیکرکا تیزآواز میں استعمال، غیر قانونی مدرسہ، مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی، بنگلہ دیشیوں کی موجودگی اورجمعہ کی نماز کے بعد مسلمانوں کے جمع ہونے سے ٹریفک نظام درہم برہم ہونے وغیرہ کا حوالہ دے کر بجرنگ دل کی جانب سے شرانگیزی کی گئی ہے ۔ 
 مذکورہ الزام تراشی کرتے ہوئے بجرنگ دل کے معاون کنوینر تیجس پاٹل نے نوی ممبئی پولیس کمشنر اور میو‌نسپل کارپوریشن میں۱۰؍ جولائی کو تحریری شکایت کی۔ اس کے بعد موصوف نےاسے فیس بک پر بھی اپ لوڈ کیا۔
 تیجس پاٹل نے اپنی تحریری شکایت میں بے بنیاد الزام تراشی کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ وہ گھنسولی میں رہتے ہیں، جس طر ح مسلمانوں کی آباد ی میں اضافہ ہورہاہے، مساجد اور مدارس بنائے جارہے ہیں، ایسے میںماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ اگرایسا ہوتا ہے توکون ذمہ دار ہوگا؟
اصل معاملہ اوربجرنگ دل کی شرانگیزی کا سبب 
 مقامی ذمہ داراشخاص سےبات چیت کرنے پر انہوں نےان الزامات کونہ صرف سرےسے خارج کیا بلکہ اسے بکواس اور ماحول خراب کرنے کی بجرنگ دل کی سازش قرار دیا ۔
  اس تعلق سے وزیراعلیٰ ، نائب وزیراعلیٰ ،میونسپل کمشنر اورپولیس کمشنر میں مذکورہ الزام تراشی کے خلاف شکایت کرنے والے گھر حق سنگھرش سمیتی کےریاستی نائب صدر خواجہ میاں پٹیل نے نمائندۂ انقلاب کوبتایاکہ ’’  دراصل مسجد دارالسلام کی دیوار سے متصل بورڈنگ لاج ہے، اس کو بند کرانے کے لئے شکایت کی گئی تھی اسی وجہ سے بجرنگ دل کے عہدیدار نے یہ سب ڈراما کیا ہے۔ یہ مسجد و مدرسہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر روڈ پر ۲۰۰۰ء سے پہلے سے موجود ہے۔ اس مسجد کے برعکس چتروک ونایک ریزیڈنسی (لاجنگ اینڈ بورڈنگ) ۲۰۲۳ءمیں کھولی گئی تھی جبکہ قانون کی رو سے عبادت گاہ کے قریب اس کی اجازت نہیں ہے۔ اس کی پُرزور مخالفت تُربھے ناکہ کے مسلم طبقے نے کی تھی۔ اس کا اثریہ ہوا تھا کہ مہینوں تک اسے بند کردیا گیا تھا مگر ۲۴؍ جون ۲۰۲۵ء سے دوبارہ کھول دیا گیا۔حالانکہ لاج کے مالکان سے متعدد مرتبہ کہا گیا کہ مسجد کا تقدس پامال ہوتا ہے اور دھارمک استھل کے قریب قانوناً بھی اس طرح کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے، آپ حضرات کوئی اور کاروبار کرلیں تو کسی کو اعتراض  نہیں  ہوگا ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ’’ کچھ عرصہ قبل ہم نے تیجس پاٹل سے بھی فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ہندو بھائیوں کا کاروبار بند ہوا ہے تو مسلمانوں کے کاروبار بھی بند ہوں گے۔ اگر آپ کی مسجد کے آگے بورڈنگ رکاوٹ ہے تو ہم بھی کارروائی کروائیں گے۔‘‘
 خواجہ میاں پٹیل کےمطابق ’’ اس تعلق سے وشو ہندوپریشد اوربجرنگ دل کے دیگر عہدیداران کوبھی ای میل بھیجا گیا ہے اوران کو بھی تیجس پاٹل کی ان حرکتوں سےآگاہ کرایا گیا ہے۔ جہاں تک نوی ممبئی کی مساجد میںلاؤڈاسپیکر کے استعمال اور اس سے شہریوں، بزرگوں، طلبہ اوربیماروں کوپریشانی لاحق ہونے کی شکایت ہے تو اس میں اس لئے کوئی صداقت نہیںہے کیونکہ یہاںتمام مساجد میں طےشدہ ڈیسیبل اور سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق مائیک کا استعمال کیا جارہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK