• Thu, 18 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطینی بچوں میں تغذیہ کی کمی میں اضافہ

Updated: September 18, 2025, 1:27 PM IST | Agency | Gaza/ New York

اس وقت فلسطین میں تقریباً۲۶؍ ہزار بچوں کو تغذیہ کی قلت کا علاج درکار ہے جن میں۱۰؍ ہزار کا تعلق غزہ شہر سے ہے۔

Palestinians are searching for firewood from the rubble, they will sell it or burn it. Photo: AP / PTI
فلسطینی ملبے سے لکڑیاں تلاش کررہے ہیں، وہ انہیں فروخت کریں گے یا جلا ئیں گے۔ تصویر:اے پی / پی ٹی آئی

فلسطین  کے بچوں میں تغذیہ کی کمی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف)  کا اندازہ ہے کہ اس و قت فلسطین  میں تقریباً۲۶؍ ہزار بچوں کو شدید تغذیہ کی کمی کا علاج درکار ہے جن میں۱۰؍ ہزار کا تعلق غزہ شہر سے ہے جہاں گزشتہ ماہ کے آخر میں غذائی تحفظ کے ماہرین قحط کی تصدیق کر چکے ہیں۔
  انخلاء کے احکامات اور عسکری کارروائیوں کی وجہ سے رواں ہفتے غزہ شہر میں غذاکی سپلائی کے مراکز بند ہو گئے ہیں۔ اس طرح تغذیہ کی کمی کے شکار بچوں سے علاج کے مواقع چھن گئے ہیں۔ اگرچہ امدادی کارکن موقع پر موجود ہیں اور بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ہر بمباری اور ہر رکاوٹ کے ساتھ یہ کام مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملے تیز ہو گئے ہیں جہاں سے ہزاروں خاندانوں کو ان کے بھوکے بچوں کے ساتھ جنوبی علاقوں کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
 جنوبی غزہ میں موجود یونیسف کی ترجمان ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ شمالی علاقوں سے بڑے پیمانے پر انخلا ءکے نتیجے میں انتہائی بدحال افراد کی زندگی کو مہلک خطرات لاحق ہیں۔ ۷۰۰؍دن تک متواتر جنگ کا سامنا کرنے والے ۵؍ لاکھ بچوں کو ایک سے دوسری تباہ حال جگہ پر جانے کے لئے کہنا غیرانسانی رویہ ہے۔
 اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کے۱۰؍ لاکھ افراد کو علاقے سے انخلاء کے احکامات دیئے جا چکے ہیں جس کے بعد علاقے سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔ اس دوران اسرائیل  نے انخلاء کے لئے گزر گاہیں کھو لنےکااعلان کیا ہے۔ 
 امدادی امور کے لئے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق گزشتہ چند روز میں۷۰؍ ہزار افراد نے جنوبی علاقوں کا رخ کیا ہے اور گزشتہ ایک ماہ کے عرصہ میں ایک لاکھ۵۰؍ ہزارافراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ تمام لوگ واحد دستیاب راستے شاہراہ الراشد کے ذریعے سفر کر رہے ہیں جس پر بہت زیادہ بھیڑہے۔
 یونیسف کی ترجمان  ٹیس انگرام نے بتایا کہ ان کی ملاقات ایک ایسی ماں سے ہوئی جو غزہ شہر سے اپنے ۵؍ بچوں کے ساتھ ۶؍ گھنٹے کا پیدل سفر کر کے جنوبی علاقے میں آئی تھی۔ یہ تمام لوگ میلے کچیلے، پیاسے اور بھوکے تھے جبکہ دو بچوں کے پاؤں میں جوتا بھی نہیں تھا۔ انہیں ہزاروں افراد کے ساتھ المواصی اور گردونواح پر مشتمل نام نہاد محفوظ علاقے کی جانب نقل مکانی کے لئے مجبور ہونا پڑا ہے جہاں حالات پہلے ہی خراب ہیں۔
 یونیسف کی ترجمان  ٹیس انگرام نے کہا کہ غزہ شہر سے انخلاء کرنے والے لوگ مایوس کن حالات میں جنوبی غزہ پہنچ رہے ہیں۔ یہ جگہ عارضی خیموں کا سمندر  بن چکی ہے جہاں بنیادی سہولیات   نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ وہاں پہلے سے ہی لاکھوں افراد مقیم ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK