Inquilab Logo Happiest Places to Work

شوٹنگ کیلئے لائے گئے بیلوں کے تعلق سے بجرنگ دل کی شرانگیزی

Updated: June 20, 2025, 10:44 PM IST | Mumbai

تنظیم کے کارکنان نے دروغ گوئی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بیل کاٹنے کیلئے لائے گئے تھے۔ مالونی پولیس نے اس الزام کو خارج کردیا ،کہا:یہ بیل فلم کی شوٹنگ کیلئے لائے گئے تھے

Bulls brought for film shooting were caught and brought to the police station.
فلم کی شوٹنگ کےلئے لائے گئے بیل جنہیںپکڑکرپولیس اسٹیشن لایا گیا

ماروے (ملاڈ) سے ۲؍بیل پکڑ کرجمعرات اورجمعہ کی درمیانی رات میں تقریباً ڈیڑھ بجے مالونی پولیس اسٹیشن لائے گئے۔ اس کے تعلق سے اُس وقت پولیس اسٹیشن میں موجود بجرنگ دل کے کارکنان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پکڑ کرپولیس کے حوالے کیا ہے۔بجرنگ دل کے کارکنان نے ساتھ ہی یہ دروغ گوئی بھی کی کہ یہ بیل کاٹنے کے لئے لائے جارہے تھے، ہم لوگوں نے ۳؍ دن قبل اس کی اطلاع مالونی پولیس کو دی تھی۔ اُس وقت بڑی تعداد میںلوگ پولیس اسٹیشن میں جمع ہوگئے تھے۔
 اس وقت آرٹی آئی رضا کاراورسماجی خدمت گار عرفان کپاڈیہ بھی پولیس اسٹیشن پہنچے اور انہوں نےپورا منظر کیمرے میں قید کیا۔حالانکہ اس وقت پولیس کی جانب سےاعتراض بھی کیاگیا کہ کیا کر رہے ہو، ویڈیو مت بناؤ۔ 
 یادرہے کہ وی ایچ پی اوربجرنگ کے کارکنان ہمیشہ قربانی کے موقع پرضابطے کے تحت لائے جانے والے جانوروں کے تعلق سے بھی قانون ہاتھ میں لے کر جانور وںکی پکڑدھکڑ کرتے تھے۔ تاجروں کے مطابق اس دفعہ پولیس کی سختی کے سبب اس طرح کی خبریں نہیں آئیں مگر اِن فرقہ پرست تنظیموں کے کارکنان اس طرح کی حرکت کے لئے موقع تلاش کرتے رہتے ہیں اور وہ مسلمانوں کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کرتے رہتے  ہیں۔ یہی بیل پکڑوانے کےدعو ےمیں بھی نظرآیا۔ اس لئے کہ بیلوں کو دیکھنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پولیس کے بیان کےمطابق واقعی بیل فلم کی شوٹنگ کے لئے لائے گئے تھے کیونکہ بیلوں کی جسامت دیکھ کراندازہ ہوتا ہے کہ انہیں ماروے یا مالونی کے کسی حصے میںکاٹنا کسی صورت ممکن نہیں ہے پھر بھی بجرنگ دل کے کارکنان الزام تراشی سے با ز نہیں آئے اورگمراہ کن پروپیگنڈہ کرتے رہے ۔
ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں
 کچھ مقامی ذمہ دار اشخاص سے بات چیت کرنے پر انہوں نے کہاکہ وی ایچ پی اوربجرنگ دل کے کارکنان کی پوری کوشش ہے کہ کسی صورت مالونی میںفرقہ وارانہ تشدد رونما ہو۔ یہ کوشش رام نومی کے ساتھ متعدد مواقع پرکی گئی مگر مالونی والو ں اور پولیس نے ان کے منصوبوں کو ناکام بنادیا ۔ذیل میںچند مقامی ذمہ داراشخاص کے تاثرات درج کئے جارہے ہیں۔عبدالرحمٰن خان نے کہاکہ ’’ اگر بیل لائے گئے ہیں توپولیس قانون کے تحت اپنا کام کرے گی، بجرنگ دل یا وی ایچ پی کو کس نے ٹھیکہ دیا ہے کہ وہ قانون ہاتھ میں لیں ا ورہنگامہ کریں ۔ اگر واقعی کوئی شخص غلط کام کرتا ہے یاقانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو قانون اپنا کام کرے گا۔ مگریہ سچائی ہےکہ یہ فرقہ پرست تنظیمیں ماحول خراب کرنے کےلئے موقع تلاش کرتی رہتی ہیں۔‘‘
 عبدالاحد انصاری نے کہاکہ’’ قانون سب کے لئے یکساں ہے، مگر ایسا لگتاہے کہ کچھ تنظیمیں خود کو اس سے بالاتر سمجھتی ہیں۔ اگر ان کے خلاف سختی سے کارروائی کی جائے توکوئی وجہ نہیںکہ ان کی ہمت ہو اور وہ قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں۔  اگرکوئی جانور پکڑا گیا ہے توپولیس ضابطے کے تحت ایکشن لے گی، کسی اور کو پولیس کا رول ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔‘‘
 عبدالرحیم خان نے کہاکہ ’’ کوئی بھی ہو، سب سے اہم نظم ونسق برقرار رکھنا اورغلط کرنے والو ںکو قانون کے مطابق سزا دینا ہے نہ کہ کوئی شخص یا کسی بھی تنظیم سے تعلق رکھنے والا خود ہی پولیس بن جائے۔ سماج میںپھیلی برائی یاجرائم پر روک تھام ا ورپولیس کی کارروائی کے لئے ایک ذمہ دار شہری کا رول یہ ہوتا ہے کہ وہ متعلقہ شعبے کو مطلع کرے۔اس سےقطعی انکار نہیں کیاجاسکتا کہ کچھ طاقتیں اس کے لئے مسلسل کوشا ں ہیں کہ مالونی کا ماحول خراب کیا جائے ۔ایسے میںپولیس کوالرٹ رہنے کی ضرورت ہے ۔‘‘ 
سینئر انسپکٹر: بیل شوٹنگ کیئے لائے گئے تھے 
  مالونی پولیس کے سینئر انسپکٹر شیلیندر ناگرکر سے استفسار کرنے پرانہوں نے انقلاب کو بتایا کہ ’’پولیس نے۲؍بیلوں کو پکڑا ہے۔ یہ بیل فلم میں شوٹنگ کیلئے لائے گئے تھے مگر لانے والوں نے انیمل سرٹیفکیٹ نہیں لیا تھا،اسی لئے پکڑا گیا اور ان کیخلاف جانوروں کے تعلق سے متعینہ ضابطے کے مطابق کارروائی کی گئی اوروہ ٹیمپو بھی پولیس اسٹیشن لایاگیا جس میںبیل لائے گئے تھے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK