پولینڈ اور لیتھونیا کے گیس نیٹ ورک کو ملانے والی اس پائپ لائن کو یورپی یونین کی منظوری مل گئی تو روس کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے
EPAPER
Updated: May 07, 2022, 12:58 PM IST | Agency | Warsaw
پولینڈ اور لیتھونیا کے گیس نیٹ ورک کو ملانے والی اس پائپ لائن کو یورپی یونین کی منظوری مل گئی تو روس کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے
پو لینڈ اور بالٹک ریاستوں نے جمعرات کو ایک نئی گیس پائپ لائن کا افتتاح کیا ہے۔یہ یورپی یونین کے شمال مشرقی ممالک کو باقی بلاک سے ملاتی ہے اور یہ روسی گیس پر انحصار کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔پولینڈ اور لتھوینیا کے گیس نیٹ ورک کو ملانے والی ۵۰۸؍ کلومیٹر طویل(۳۱۶؍ میل)پائپ لائن تکمیل کے بعد ہرسال تقریباً دوارب مکعب میٹرگیس کسی بھی سمت میں منتقل کرسکے گی۔ اس سے خطے میں موجودہ گیس نیٹ ورک کی بدولت لتھونیا، ایسٹونیا اور یہاں تک کہ فن لینڈ کو بھی وسیع تر یورپی گیس پائپ لائن نیٹ ورک تک رسائی حاصل ہوگی۔ یورپی یونین کےایگزیکٹیو نے بدھ کو یوکرین پر حملہ کرنے پرماسکو کو سزا دینے کیلئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔ اس اقدام کے تحت روسی تیل کی درآمدات پر بتدریج پابندی عائد کردی جائے گی۔ اگرتنظیم کے رکن ممالک نے اس کی منظوری دے دی تو تیل پر پابندی روسی توانائی کے خلاف یورپی ممالک کا اب تک کا سب سے مشکل اقدام ہوگا جس سے کریملن کو یوکرین میں اپنی جنگ کی مالی معاونت کیلئے مشکلات درپیش ہوسکتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے روس کی کمپنی گیزپروم نے پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی ترسیل روک دی تھی کیونکہ وہ پابندیاں عائد کرنے والے یورپی ممالک کے درمیان تقسیم پیدا کرنا چاہتا ہے۔روسی رسد میں کٹوتی سے نہ صرف ان ممالک بلکہ ممکنہ طور پر یورپ بھر میں گیس کی قلّت پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔تاہم گیس نیٹ ورک کے درمیان باہمی رابطوں میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ یورپی ممالک روس کو کسی ایک ملک پردباؤ ڈالنے سے بہتر طور پر روک سکتے ہیں۔لتھوینیا کے صدر گیتانس نوسیڈا نے دارالحکومت ولنیوس کے باہرنئی پائپ لائن کی افتتاحی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہم اپنی توانائی کی آزادی کا افتتاح کر رہے ہیں۔‘‘ ان کے پولش ہم منصب آندرز دودا نے کہا کہ گیس پائپ لائنوں کو ملانے والا یہ منصوبہ روس کی جانب سے بلیک میلنگ کا جواب ہے۔ پولینڈ کا کہنا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو وہ روسی گیس کی ترسیل کو مکمل طورپرمنقطع کرنے کو تیار ہیں۔ بالٹک ممالک لتھوینیا، لٹویا اورایسٹونیا نے گزشتہ ماہ کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ وہ روسی گیس کی درآمدات روک رہے ہیں اور اپنے ذخائر استعمال کریں گے۔یہ تمام ممالک روسی گیس کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔یورپی یونین نے جی آئی پی ایل پائپ لائن کی تعمیرپر اٹھنے والے ۵۰؍ کروڑ یورو (۵۳؍کروڑ ڈالر) میں سے لاگت کا ایک بڑا حصہ امداد کے طورپر مہیّا کیا ہے۔ جبکہ جنگ ہے کہ رکنے کانام نہیں لے رہی ہے۔