جون کے شروع میں، مسک کا نئے اخراجاتی بل پر ٹرمپ سے عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا، بعد میں ان کا لہجہ نرم پڑ گیا، لیکن اس تنازع نے سیاسی لیڈر اور ملک کی سب سے نمایاں کاروباری شخصیات کے درمیان گہری کشیدگی کو اجاگر کیا۔
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 10:17 PM IST | Washington
جون کے شروع میں، مسک کا نئے اخراجاتی بل پر ٹرمپ سے عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا، بعد میں ان کا لہجہ نرم پڑ گیا، لیکن اس تنازع نے سیاسی لیڈر اور ملک کی سب سے نمایاں کاروباری شخصیات کے درمیان گہری کشیدگی کو اجاگر کیا۔
امریکی ارب پتی اور ممتاز کاروباری شخصیت ایلون مسک نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مجوزہ اخراجاتی بل پر ایک مرتبہ پھر تنقید کی ہے اور خبردار کیا کہ ملک ناقابل برداشت قرض کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مسک نے ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔ پیر کو مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس، جس کے وہ چیئرمین ہیں، پر لکھا: "یہ واضح ہے کہ ہم ایک جماعتی ملک میں رہتے ہیں، (جس کا نام ہے) دی پورکی پگ پارٹی!! ایک نئی سیاسی جماعت کا وقت آ گیا ہے جو واقعی لوگوں کی پرواہ کرے۔"
مسک کے حالیہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکہ میں بڑھتے ہوئے قومی قرض پر بحث جاری ہے۔ واضح رہے کہ ٹیسلا کے سربراہ، ٹرمپ کے"عظیم اور خوبصورت بل" پر تبصرہ کررہے تھے جسے انہوں نے اس سے قبل بھی کئی دفعہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعے اس بل میں وفاقی قرض کی حد میں ۵ کھرب ڈالر تک بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے جسے مسک نے "مجنونہ خرچ" قرار دیا۔ مسک نے مالی ذمہ داری پر دو طرفہ اطمینان پر کئی مرتبہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جون کے شروع میں، ان کا اسی بل کو لے کر ٹرمپ سے عوامی سطح پر شدید لفظی جھڑپ ہوا تھا، بعد میں ان کا لہجہ نرم پڑ گیا، لیکن اس تنازع نے سیاسی لیڈر اور ملک کی سب سے نمایاں کاروباری شخصیات کے درمیان گہری کشیدگی کو اجاگر کیا۔
امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت
مسک نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہمارے ملک کو ڈیموکریٹ-ریپبلکن پارٹی (جو ایک ہی ہے) کا متبادل درکار ہے جو عوام کی حقیقی آواز کی نمائندگی کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ "مجنونہ اخراجاتی بل" منظور ہو جاتا ہے تو "امریکہ پارٹی" اگلے ہی دن قائم کر دی جائے گی۔ واضح رہے کہ طویل عرصے سے امریکہ کے محدود دو جماعتی سیاسی منظر نامے کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس پر ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کا غلبہ ہے۔ برسوں سے، ملک میں سیاسی زندگی کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے ایک نئی پارٹی بنانے کی بار بار مطالبات سامنے آئے ہیں۔ امریکی آئین نئی سیاسی جماعتوں کے قیام کیلئے منع نہیں کرتا لیکن امریکی سیاسی نظام کا ڈھانچہ دو بڑی پارٹیوں کے حق میں ہے جس سے چھوٹی یا نئی تحریکوں کیلئے دیرپا اثر حاصل کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ انتظامیہ، جی پی ایس کے ذریعے غیر قانونی تارکینِ وطن کی نگرانی کرے گی
مسک کا سیاست میں دوبارہ فعال ہونے کا اشارہ
مسک نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ ریپبلکن قانون سازوں کو ہٹانے کی کوششوں کی حمایت کر سکتے ہیں اگر وہ ٹرمپ کے حمایت یافتہ بل کے حق میں ووٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ کانگریس کا ہر رکن، جس نے حکومتی اخراجات میں کمی لانے کی مہم چلائی اور پھر امریکی تاریخ میں سب سے بڑے قرض میں اضافے کے حق میں فوری طور پر ووٹ دیا، اسے شرم سے سر جھکا لینا چاہئے! اور وہ اگلے سال اپنی پرائمری ہار جائیں گے، اگر یہ آخری کام ہو جو مجھے اس دنیا میں کرنا پڑے۔" یہ واضح نہیں ہے کہ مسک بل کی حمایت کرنے والے ریپبلکنز کو چیلنج کرنے والے امیدواروں کی حمایت کے دعوے کے تئیں کتنے سنجیدہ ہیں، یا وہ انہیں کس قسم کی مدد فراہم کریں گے۔
ٹرمپ کا جوابی حملہ: کہا "اگر ای وی پر سبسڈی نہ ہو تو مسک کو جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے گا"
مسک کی جانب سے"عظیم اور خوبصورت بل" پر تنقید کئے جانے کے بعد، صدر ٹرمپ نے ٹیسلا کے سی ای او پر جوابی حملہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) پر وفاقی سبسڈی ختم کر دی جائے تو ارب پتی مسک کو "دکان بند کر کے واپس جنوبی افریقہ چلے جانا پڑے گا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایلون کو شاید تاریخ میں کسی بھی انسان سے کہیں زیادہ سبسڈی ملتی ہے اور اگر سبسڈی نہ ملے تو ایلون کو شاید کاروبار بند کر کے واپس اپنے آبائی ملک جنوبی افریقہ جانا پڑتا۔
یہ بھی پڑھئے: ایلون مسک نے ٹرمپ کے’’ بگ بیوٹی فل بل‘‘ کو صریح دیوانگی قرار دیا
واضح رہے کہ مسک نے ٹرمپ کے اخراجاتی بل پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں اور صاف توانائی کی سبسڈی میں کٹوتیاں "ناقابل یقین حد تک تباہ کن" ہوں گی۔ انہوں نے اسے "ریپبلکن پارٹی کیلئے سیاسی خودکشی" قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ ایلون مسک کو میری صدارتی مہم کی اتنی زبردست حمایت کرنے سے بہت پہلے ہی معلوم تھا کہ میں ای وی مینڈیٹ کے سخت خلاف ہوں۔ یہ مضحکہ خیز ہے اور ہمیشہ میری مہم کا ایک بڑا حصہ رہا ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں ٹھیک ہیں، لیکن ہر کسی کو ایک ای وی کا مالک بننے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ میں کوئی قانون لوگوں کو الیکٹرک گاڑیاں خریدنے پر مجبور نہیں کرتا، لیکن سبسڈی، زیادہ ماحول دوست گاڑیوں کی خریداری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔