Inquilab Logo Happiest Places to Work

اقلیتی اداروں میں پسماندہ طبقے کے کوٹے پر روک

Updated: June 13, 2025, 11:53 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن کے خلاف اقلیتی اداروں کی ہائی کورٹ میں عرضداشت ، عدالت نے نوٹیفکیشن کو واپس لینے کا حکم دیا

Minority institutions have breathed a sigh of relief after the High Court`s decision (file photo)
ہائی کورٹ کے فیصلے سے اقلیتی اداروں نے راحت کا سانس لیا ہے ( فائل فوٹو)

بامبے ہائی کورٹ نے جمعہ کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے اقلیتی تعلیمی اداروں میں درج فہرست ذات اور دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے ریزرویشن  سے متعلق ریاستی حکومت کے حکم نامے پر روک لگا دی۔  یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ یعنی ۶؍ جون ۲۰۲۵ء کو  ریاستی حکومت نے یہ قرار داد منظور کی تھی  جس کے خلاف  چند اقلیتی اداروں نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی ۔ ہائی کورٹ نے ان تعلیمی  اداروں کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے حکومت کے  نوٹیفکیشن پر روک لگا دی ہے ۔
  حکومت کی منظور شدہ قرار داد کے مطابق اقلیتی تعلیمی اداروں کو   جونیئر کالج  کے پہلے سال (ایف وائی جے سی) کے داخلوں میں درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل( ایس سی؍ ایس ٹی) اور دیگر پسماندہ طبقات( او بی سی) کے طلبہ کو ریزرو کوٹہ کے تحت داخلہ دینا لازمی کر دیا گیا ہے ۔ اس قرارداد کو شولاپور کے اے پی ڈی جین پاٹھ شالہ نے چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں عرضداشت داخل کی جو کہ  ایک اقلیتی تعلیمی ادارہ ہے اور والچند کالج آف آرٹس اینڈ سائنس کے علاوہ  ممبئی میں ہیرا چند نیم چند کالج آف کامرس چلاتا ہے ۔ اسکے علاوہ مہاراشٹراایسوسی ایشن آف مائناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن نے بھی حکومت کی قرارداد کو چیلنج کیا تھا۔
 بامبے ہائی کورٹ کی دورکنی بنچ کے جسٹس ایم ایس کارنک اور این آر بورکر کے روبرو سینئر ایڈوکیٹ ملند ساٹھے نے عرضی گزاروں کی پیروی کی اور کہا کہ’’ہندوستان کے آئین کے مطابق اقلیتی تعلیمی اداروں میں، امداد یافتہ یا غیر امداد یافتہ یاپھر سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کیلئے ریزرویشن کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ۲۰۱۹ء میں جاری کردہ اسی طرح کی حکومتی قرارداد کو بھی عدالت میں چیلنج کرنے کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔وکیل نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کسی بھی ذات یا سماجی طور پر پسماندہ طبقات کیلئے کسی بھی اقلیتی اداروں میں ریزرویشن کا اطلاق نہیں ہونا چاہئے۔
  دوران سماعت جب کورٹ نے حکومت کی جانب سے جرح کرنے والی وکیل نیہا بیڑے سے جاننا چاہا تو انہوں نے اس تعلق سے کوئی ہدایت نہ ملنے کی اطلاع دی ۔ اس پر دو رکنی بنچ نے اقلیتی اداروں میں ایف وائی جے سی میں پسماندہ طبقات کے لئے کوٹہ نافذ کرنے والی منظور شدہ قرار داد پر روک لگا دی۔ ساتھ ہی کورٹ نے اسے اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف قرار دیا اور داخلہ کے پورٹل کو اپ ڈیٹ کرنے کے علاوہ چار ہفتوں میں اس ضمن میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو ۶؍ اگست تک کیلئے ملتوی کردیا ۔ 
 یاد رہے کہ حکومت کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد سے اقلیتی تعلیمی اداروں میں بے چینی تھی۔ اس  حکم نامے سے اقلیتی اداروں کی( آئینی ) ساخت ہی خطرے میں پڑ سکتی تھی۔ ماہرین نے اسے پوری طرح سے غلط قرار دیا تھا۔ سردست اقلیتی اداروں کی عرضداشت پر عدالت نے ان کے حق میں  فیصلہ دیا ہے۔ اگلی سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے کیا موقف اختیار کیا  جاتا ہے  ، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK