Inquilab Logo Happiest Places to Work

وکلاء کی تنظیم کی جسٹس شیکھر کمار کی نفرتی تقریر پرکارروائی میں تاخیر پر تنقید

Updated: June 15, 2025, 9:59 PM IST | New Delhi

وکلاء کی تنظیم نے جسٹس شیکھر کمار یادو کی وی ایچ پی کے جلسے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر پر کارروائی میں تاخیر پر تنقیدکی۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس عمل سے عدالت کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔

Justice Shekhar Kumar Yadav. Photo: INN
جسٹس شیکھر کمار یادو۔ تصویر: آئی این این

آل انڈیا لائیرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (اے آئی ایل اے جے) نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو کے خلاف داخلی تحقیقات نہیں کرے گی۔ یادو پر وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی دسمبر۲۰۲۴ء میں منعقدہ تقریب میں ہندو اکثریتی نظریات کو فروغ دینے کے متنازع بیانات دینے کا الزام ہے۔ اے آئی ایل اے جے نے جمعے کے روز کہا کہ عدلیہ کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے، کیونکہ رپورٹس کے مطابق راجیہ سبھا سیکرٹیریٹ کے خط (جس میں معاملے پر خصوصی دائرہ اختیار کا دعویٰ کیا گیا) کے بعد سپریم کورٹ نے تحقیقاتی منصوبہ معطل کر دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: احتجاج اور ہنگاموں کے بعد حکومت نے بچو کڑو کی خبر لی، بھوک ہڑتال ختم

تنظیم کے بیان میں کہا گیا، ’’تعصب اخوت کی ضد ہے، اور عدلیہ کو اپنے صفوں میں اس کی برداشت نہیں کرنی چاہیے۔‘‘جسٹس یادو نے عدالتی احاطے میں منعقدہ تقریب میں یونیفارم سول کوڈ کی آئینی ضرورت پر خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر اسلام مخالف بیانات دیے تھے۔ رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کالجیئم نے انہیں معافی مانگنے کا مشورہ دیا، لیکن انہوں نے اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت سیاسی حمایت حاصل ہونے کے بعد انکار کر دیا۔ اے آئی ایل اے جے نے راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھر پر۱۳؍ دسمبر۲۰۲۴ء کی معززتی تحریک داخل نہ کرنے کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ جج کو بچانے کا کام کر رہی ہے۔ تنظیم کا مؤقف ہے کہ عدالتی داخلی تحقیقات کا عمل معززتی طریقہ کار سے الگ ہے اور اسے خودمختارانہ طور پر آگے بڑھنا چاہیے تھا۔  تنظیم نے اپنے بیان میں واضح کیاکہ ’’یہ محض تاخیر کا معاملہ نہیں، بلکہ جسٹس شیکھر کمار یادو کو تحفظ فراہم کرنے کا ایک فعل ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’میں اپنےایک بیٹے کے بچنے کی خوشی مناؤں یا دوسرے کی موت کا غم؟ ‘‘

انہوں نے خبردار کیا کہ اس غیر فعالی سے متعصب ذہنیت رکھنے والے دیگر جج بھی ایسے اقدامات کرنے پر جری ہو سکتے ہیں۔ اے آئی ایل اے جے نے اس صورتحال کو جان بوجھ کر تخلیق کردہ گتھی قرار دیتے ہوئے فوری مطالبے کیا کہ، تحقیقات مکمل ہونے تک جسٹس یادو کی عدالتی و انتظامی ذمہ داریوں سے معزوری ,اس کے علاوہ جج کی جانب سے غیر مشروط عوامی معافی۔ تنظیم نے زور دیا کہ عدلیہ کی خودمختاری اور عوام کے اعتماد کا سوال داؤ پر لگا ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK