Inquilab Logo Happiest Places to Work

مہاراشٹر میں آزادیٔ اظہار پر قدغن ؟بل منظور

Updated: July 11, 2025, 11:54 PM IST | Saeed Ahmed Khan and Iqbal Ansari | Mumbai

اربن نکسل ختم کرنے کا دعویٰ ،اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجودپبلک سیکوریٹی بل اسمبلی کے بعد کونسل سے بھی منظورکروالیا گیا

Shiv Sena chief Uddhav Thackeray walks out of the House after a walkout. (PTI)
شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے ایوان سے واک آئوٹ کے بعد باہر آتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

اربن نکسل ازم ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے فرنویس حکومت نے اسمبلی کے دونوں ایوانوں سے آزادی اظہار پر قدغن لگانے والا متنازع بل منظور کروالیا ہے۔ حکومت نے اپوزیشن پارٹی کے لیڈروں کی شدید مخالفت کے باوجود گزشتہ روز اسمبلی سے اور جمعہ کو  قانون ساز کونسل  سے ’ مہاراشٹر اسپیشل پبلک سیکوریٹی بل ۲۰۲۴ء‘  اپنی  زبردست اکثریت کی بنیاد پر منظو ر کرا لیا۔ جمعہ کو کونسل میں اس بل پرحکومت اور اپوزیشن  کے لیڈروں نے زوردار بحث کی۔ اپوزیشن پارٹی کے لیڈروں کا کہنا تھا کہ یہ بل  اربن نکسل ختم کرنے یا شہری علاقوں میں ملک کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے والوں کو روکنے کے لئے نہیں بلکہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کےخلاف مظاہرہ کرنے والوں پر کارروائی کیلئے لایا گیا ہے۔ کونسل کے اراکین نے یہ بھی کہاکہ شہری نکسل واد کو ختم کرنے کیلئے یہ بل لایاجارہا ہےلیکن بل میں لفظ ’ نکسل واد‘ ہی نہیں ہے ۔بل میں ’لیفٹ ونگ اکسٹریمسٹ آرگنائزیشن‘  اور اسی طر ح کی تنظیم کے خلاف کارروائی کا بہانہ بنایا گیا  ہے۔ اراکین یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف جب مکوکا اور یو اے پی اے جیسا سخت قانون موجود ہے تو پھر اس نئے بل کی کیا ضرورت ہے؟
  بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن کونسل ابھیجیت ونجاری ( کانگریس) نے کہا کہ ’’ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ ملک سے ۷۲؍ فیصد نکسلواد کو ختم کر دیا گیا ہے اور اگر ایسا ہوا ہے تو یہ ملک میں موجود ہ قانون کے تحت ہی کیاگیا  ہوگا تو پھر اس نئے بل کی کیا ضرورت ہے؟ اس بل کے تعلق سے ۱۲؍ ہزارسے زیادہ تنظیموں نے مشورے و اعتراضات  جوائنٹ کمیٹی کو بھیجے ہیں جن میں بڑی تعداد میں اعتراضات ہی ہیں۔  اس کی سماعت کے بجائے اورمتعدد شبہات دور کرنے کے بجائے بل تیار کر کے ایوان  میں پیش کردیا گیا ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کو واپس لیا جائے  ۔‘‘  اس بل کی منظوری کے خلاف اپوزیشن لیڈر مباداس دانوے سمیت مہا وکاس اگھاڑی کے اراکین نے واک آؤٹ کیا جس کے بعد کونسل کے چیئرمین رام شندے نے اس بل کو منظور کرا لیا۔
  واک آؤٹ کےبعد ودھان بھون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیو سینا(ادھو)  سربراہ اور رکن کونسل ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’مرکز کی جانب سے جب نکسلواد ختم کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے تو پھر اس قانو ن کی کیا ضرورت ہے؟ چین  جو نکسل وادیوں کو ہتھیار اور پیسہ فراہم کرتا ہے اس سے تو مودی حکومت نے اچھے تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔  اس بل کو اس لئے لایا گیا ہے تاکہ کوئی بھی بی جے پی کی  من مانی او رغلط پالیسیوں کےخلاف آواز  نہ اٹھا سکے ۔ اگر کوئی  آواز اٹھائے گا تو اس کےبل کے تحت اسے جیل بھیج دیاجائےگا۔یہ پبلک سیفٹی نہیں بلکہ بھاجپا سیفٹی بل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ۶۴؍ تنظیمیں تشدد پسند ہیں لیکن ان کے نام  اور وجہ نہیں بتائی گئی ہے کہ انہیں کس بنیاد پر تشدد پسند قرار دیاگیا ہے۔اس طرح تو کسی بھی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس کے   اراکین کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔‘‘
 اس ضمن میں قانون ساز کونسل میں بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ برائے مملکت یوگیش کدم نے بتایاکہ ’’شہری علاقوں میں بھی کسی مورچہ وغیرہ کی آڑ میں اگر کوئی دہشت گردانہ تنظیم تشددکی کوشش کرتی ہے تو اس کے خلاف اس بل(جوقانون بن جائیگا ) کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد یہ بل اب گورنر کے پاس دستخط کے لئے بھیجا جائے گا ۔ اس معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں نے گورنر کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزادی اظہار اور احتجاج پر قدغن لگانے والے اس بل پر دستخط قطعی نہ کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK