وزیر اعلیٰ فرنویس کاکہنا ہےکہ عدالت کی ہدایت کے مطابق احتجاج کی اجازت دی جائے گی ؕ، اس سے قبل صرف جمعہ کو اجازت دی گئی تھی۔
EPAPER
Updated: August 31, 2025, 10:21 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
وزیر اعلیٰ فرنویس کاکہنا ہےکہ عدالت کی ہدایت کے مطابق احتجاج کی اجازت دی جائے گی ؕ، اس سے قبل صرف جمعہ کو اجازت دی گئی تھی۔
مراٹھا ریزرویشن کیلئے ممبئی کے آزاد میدان میں مراٹھا لیڈر منوج جرنگے پاٹل کے احتجاج سے جنوبی ممبئی میں ان کے حامیوں کا سیلاب امڈ پڑا ہے۔ سڑک، ریلوے اسٹیشنوں پربلکہ لوکل ٹرینوں کے فرسٹ کلاس کمپارٹمنٹ میں بھی بھگوا ٹوپی لگائے، بھگوا مفلر گلے میں پہنے اور جرنگے کے ٹی شرٹ پہنے ہوئے مظاہرین نظر آرہے ہیں۔ کئی اہم سڑکوں پر ٹریفک جام نظر رہا ہے، ایسا حالات میں ممبئی کے شہری پریشان ہیں اور تذبذب میں مبتلا ہیں کہ وہ اتوا ر اور پیر کو بھی گھر سے باہر نکلیں یا نہیں کیونکہ اگر روڈ سے جاتے ہیں تو ٹریفک جام میں پھنس جاتے ہیں اور ٹرینوں میں مراٹھا مظاہرین کی بھیڑ ہوتی ہے۔ اس ضمن میں جب وزیر اعلیٰ سے دریافت کیا گیا کہ منوج جرنگے پاٹل کو ممبئی میں احتجاج کب تک دی گئی ہے تو اس پر سنیچر کو وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نےصاف لفظو ں میں توکچھ نہیں کہا کہ کب تک احتجاج کی اجازت دی گئی ہے البتہ یہ کہا کہ ہائی کورٹ کی رہنمائی اور ہدایت کے مطابق جرنگے پاٹل کے ممبئی میں احتجاج کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
واضح رہے کہ منوج جرنگے پاٹل کو احتجاج کرنے کیلئے صرف ایک روز یعنی جمعہ کی اجازت دی گئی تھی لیکن جرنگے نے او بی سی کے زمرے سے مراٹھا ریزرویشن دینے تک بے مدت بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ مظاہرین کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے جمعہ کی شام سنیچر کو بھی احتجاج کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اب یہ احتجاج اتوار اور پیر تک بھی جاری رہتا ہے یا نہیں اس بارے میں ابھی واضح نہیں ہو سکا ہے لیکن احتجاج جاری رہنے کا امکان قوی ہے۔
حکومت کی جانب سے حل تلاش کرنے کی کوشش
وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ حکومت اس احتجاج کے ذریعہ جرنگے پاٹل کے ذریعے کئےگئے مطالبات پر غور کرنےاور اس مسئلہ کاحل نکالنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے لئے ہم نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی مراٹھا برادری کے مطالبات پر غور کر رہی ہے۔ اس کا قانونی حل تلاش کرنا ہوگا۔ صرف یقین دہانی سے کام نہیں چلے گا۔ حکومت آئین کے مطابق طریقے تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں، ایکناتھ شندے اور اجیت پوار، ہم کمیٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ‘‘